پشاور: پشاور ہائی کورٹ نے پھانسی کو ظالمانہ سزا قرار دے کرسزائے موت کے لیے آسان طریقہ اختیار کرنے سے متعلق درخواست خارج کردی۔
پھانسی کی سزا کو ختم کرکے اسے ظالمانہ قرار دیئے جانے کے حوالے سے ایڈوکیٹ خورشید کی جانب سے دائر کی گئی رٹ پٹیشن پشاور ہائی کورٹ نے خارج کر دی۔
رٹ پٹیشن میں موقف اختیار کیا گی تھا کہ رسے سے لٹکا کرجان لیناانتہائی تکلیف دہ سزا ہے۔
رٹ سزائے موت پانے والے گل ولی کی جانب سے سات ماہ قبل دائر کی گئی تھی جسے 1995میں قتل کے جر م میں گرفتار کیا گیا تاہم اسے موت کے سزا 1997میں سنائی گئی۔
ایڈوکیٹ خورشید کے مطابق اس وقت گل ولی کی عمر 17 سال سے کم تھی۔
ایڈوکیٹ خورشید کا کہنا ہے کہ گل ولی واحد کیس نہیں ایسے بہت سے مجرم ہیں جو دو دہائیوں سے کال کوٹھری میں پڑے پھانسی کے آڈر کا انتظار کر رہے ہیں۔ تاہم انھیں اس درد ناک موت سے چھٹکارا دلانے کے لیے وہ اسلامی شرعیہ کورٹ میں پھانسی کی سزا کے خلاف اپیل کا ارادہ رکھتے ہیں۔
خیبرپختونخوا کی مختلف جیلوں میں سزائے موت کے سینکڑوں قیدیوں کو پھانسی دی جانی ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں