کراچی: چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈبے کے ناقص دودھ سے متعلق کیس کی سماعت کی، جس میں ناظر نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں رپورٹ پیش کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھینسوں کو اضافی دودھ کیلئے لگائے جانے والے ٹیکوں کے پیکٹس ضبط کیے ہیں۔
جس پر چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت کو حکم دیا کہ ٹیکوں کو ضبط کرنے کا کام ڈرگ انسپکٹر کو دیا جائے، اور دیکھا جائے کہ مارکیٹوں میں یہ ٹیکے کتنی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
چیف جسٹس نے ایف آئی اے کو بھی ٹیکوں کو ضبط کرنے کی ہدایت کی۔
دودھ کی فروخت سے متعلق کمپنیوں نے عدالت میں جواب دیا کہ کچھ کمپنیاں صرف دودھ اور کچھ ٹی وائٹنرز بناتے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ٹی وائٹنر۔ ہرگز دودھ نہیں۔ آپ کو لکھ کر دینا ہوگا کہ دودھ نہیں ہے۔
آپ ٹی وی یا اخبارات پر اشتہارات میں واضح کریں ۔ آپ کو موقع دے رہے ہیں تاکہ نقصان نہ ہو۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈبوں میں فروخت ہونے والا دودھ پینے کے قابل ہے بھی یا نہیں؟
انہوں نے کہا کیا کمپنیوں کی کوئی اسکریننگ ہوتی ہے؟ کمپنیوں کو سرٹیفکیٹ جاری ہونے چاہئیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جس کمپنی کا دودھ مضر پایا جائے، اس کا پورا اسٹاک اُٹھالیں گے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ڈپٹی ناظر کو ڈبہ پیک دودھ سے متعلق دو ہفتوں میں لیبارٹری رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے چار ہفتوں میں ڈبوں پر تحریر کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں