• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • ڈبوں والے دودھ کیخلاف چیف جسٹس کا استفسار اور ریمارکس

ڈبوں والے دودھ کیخلاف چیف جسٹس کا استفسار اور ریمارکس

کراچی: چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈبے کے ناقص دودھ سے متعلق کیس کی سماعت کی، جس میں ناظر نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں رپورٹ پیش کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا  کہ بھینسوں کو اضافی دودھ کیلئے لگائے جانے والے ٹیکوں کے پیکٹس ضبط کیے ہیں۔

جس پر چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت کو حکم دیا کہ ٹیکوں کو ضبط کرنے کا کام ڈرگ انسپکٹر کو دیا جائے، اور دیکھا جائے کہ مارکیٹوں میں یہ ٹیکے کتنی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔

چیف جسٹس نے ایف آئی اے کو بھی ٹیکوں کو ضبط کرنے کی ہدایت کی۔

دودھ کی فروخت سے متعلق کمپنیوں نے عدالت میں جواب دیا کہ کچھ کمپنیاں صرف دودھ اور کچھ ٹی وائٹنرز بناتے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ٹی وائٹنر۔ ہرگز دودھ نہیں۔ آپ کو لکھ کر دینا ہوگا کہ دودھ نہیں ہے۔

آپ ٹی وی یا اخبارات پر اشتہارات میں واضح کریں ۔ آپ کو موقع دے رہے ہیں تاکہ نقصان نہ ہو۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ  ڈبوں میں فروخت ہونے والا دودھ پینے کے قابل ہے بھی یا نہیں؟

انہوں نے کہا کیا کمپنیوں کی کوئی اسکریننگ ہوتی ہے؟ کمپنیوں کو سرٹیفکیٹ جاری ہونے چاہئیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جس کمپنی کا دودھ مضر پایا جائے، اس کا پورا اسٹاک اُٹھالیں گے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ڈپٹی ناظر کو ڈبہ پیک دودھ سے متعلق دو ہفتوں میں لیبارٹری رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

عدالت نے چار ہفتوں میں ڈبوں پر تحریر کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply