پہلے پہل کسی شادی بیاہ، شام کے وقت گلی کی نکڑ یا کسی دکان پہ لوگ مل بیٹھ کر گپ شپ لگا لیا کرتے تھے۔ پھر ہاتھ میں موبائل آیا تو فاصلے سمٹ کر انگلیوں کی پوروں تک آ گئے۔ کسی سے کوئی بات کرنی ہو یا کوئی پیغام پہنچانا ہو، انگلیوں کی ٹِک ٹِک سے ہر بات دوسروں تک بآسانی پہنچا دی جاتی ہے۔
جہاں بات کرنے کے اِتنے مواقع ہاتھ لگے وہیں آزادیِ رائے کے نام سے چورن بھی خوب بِکنے لگا۔ جس کا جو دل کرتا ہے، کسی کے متعلق بھی لکھ ڈالتا ہے، یا ویڈیو بنا کر اپلوڈ کر دیتا ہے۔ پھر سوشل میڈیا اِس کو مزید بڑھاوا دیکر اِسے لاکھوں لوگوں تک رسائی دے دیتا ہے۔ پھر جیسے جیسے بات وائرل ہوتی جاتی ہے، جتنے منہ اُتنی باتیں مزید پھیلنے لگتی ہیں۔
راتوں رات کوئی ہیرو تو کسی کو زیرو بنا دیا جاتا ہے۔ جب سے پیغام رسانی یا بات کرنا آسان ہوا ہے، باتوں نے اپنا وزن بھی کھو دیا ہے۔ لہجوں نے کڑواہٹ کا لباس پہن لیا ہے۔ سوشل میڈیا کے چوراہے پر کسی کی بھی عزت کا فالودہ نکالنے میں ذرا وقت نہیں لگتا۔ کمنٹس، ٹویٹس، ویڈیوز اور پوسٹس کے ذریعے سب اپنے اندر کا غبار نکالنا خوب جانتے ہیں۔
ایک بات یاد رکھیں، کہ اگر کوئی آپ کے متعلق جھوٹ پر مبنی کوئی بات کرے یا کچھ اول فول بکتا دکھائی دے تو فوراً اُسے شٹ اپ کال دیں۔ اُسے احساس دلائیں کہ وہ غلط کر رہا ہے۔ اُسے سمجھائیں کہ ایسا نہیں کیا کرتے۔ عزت سب کی ہوتی ہے، اگر کوئی ایک کسی دوسرے کی عزت اُچھالنے کی کوشش کرتا ہے تو اُسے یاد رہے کہ زبان اگلے کے منہ میں بھی ہوتی ہے۔ کردار پہ اُنگلی وہ بھی اُٹھا سکتا ہے۔ اینٹ کا جواب پتھر سے وہ بھی دے سکتا ہے۔
آج کے اِس دور میں آستین کے سانپوں میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔ اِنہیں زیادہ مت کھلائیں، بلکہ جتنا جلدی ہو سکے اِنہیں مار دیں۔ عزت سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا اور کردار سے بڑی قیمتی شے کوئی اور نہیں ہوتی۔ عزت کمان سے نکلے اُسے تیر کی طرح ہوتی ہے کہ جو ایک بار کمان سے نکل جائے تو پھر واپس نہیں لوٹا کرتا۔ ویسے ہی عزت ایک بار چلی جائے تو مُڑ کر نہیں آتی۔
خیال رکھیں، جانچیں، پرکھیں اور اُنہیں لوگوں کو اپنے قریب رکھیں جو نسلی ہوں، جو عزت کرنا جانتے ہوں۔ جو آستین کے سانپ بننے کی بجائے، کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہ سکیں۔ جو پیٹھ پیچھے وار نہ کریں، جو حسد سے پاک ہوں۔ جو تسلی دے سکیں۔ جو خوشیوں کی وجہ بنیں۔ ایسے لوگ قریب ہونگے تو زندگی سکون سے گزرے گی۔
یاد رہے کہ شٹ اپ کال زندگی کو بڑا پرسکون رکھتی ہے وگرنہ اگلا انسان آپ پہ حاوی ہونا شروع ہو جاتا ہے اور آپ ذہنی تناؤ کی دلدل میں دھنستے چلے جاتے ہیں۔ اور اگر ایسا مسلسل رہا تو آپ ٹارچر رہنے کی وجہ سے زندگی سے اکتانے لگیں گے اور زندگی آپ کو بہت پیچھے دھکیلنا شروع کر دے گی۔ نفرت کرنے والوں کو کامیاب بن کر دکھائیں اور کسی کو خود کی ذات یا کردار پر بات کرنے کا ہرگز ہرگز موقع نہ دیں۔
اچھی زندگی جینی ہے تو شٹ اپ کال کا استعمال کرنا ضرور سیکھیں، اور اگر یہ نہیں کر سکتے تو پھر اپنے کانوں کو بھونکنے کی آواز سننے کے لیے تیار رکھیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں