ڈارک ویب ورلڈ ، چائلڈ پورنوگرافی اور پاکستان ۔۔وقار عظیم

ڈارک ویب کے بارے آپ لوگوں کو پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ انٹرنیٹ پر موجود یہ ایسی دنیا یا ایسی ویب سائٹس ہیں جن تک ننانوے فیصد انٹرنیٹ اراکین کی رسائی نہیں ہے۔ یہ ویب سائٹس گناہوں اور جرائم کی دنیا ہے جہاں زندہ انسانوں سے لے کر لاشوں تک کا بیوپار ہوتا ہے۔
ڈارک ویب کے جرائم میں ایک بڑا جرم چائلڈ پورنو گرافی یعنی بچوں کی عریاں گندی فلمیں بھی ہیں۔ مغربی ممالک جنس پرستی اور ہوس پرستی میں چاہے جتنے بھی ننگے ہو جائیں لیکن بچوں کے ساتھ کسی قسم کی بدفعلی کے معاملے بھی ان کے  قوانین انتہائی سخت ہیں۔ آپ بچوں کے ساتھ بدفعلی کرنے والوں کو  تو چھوڑیں اگر کوئی  انٹرنیٹ  پر بچوں کی عریاں فلمیں بھی دیکھے یا سرچ بھی کرے اسے بھی قانون کے رکھوالے راتوں رات گرفتار کر لیتے ہیں۔ اسی لیے بچوں کی عریاں فلمیں اپ لوڈ کرنے یا انھیں دیکھنے جیسا جرم ڈارک ویب ورلڈ میں ہوتا ہے تا کہ قانون کے رکھوالے مجرموں تک پہنچ ہی نہ سکیں۔ بدقستمی سے  بچوں  کے  ساتھ بدفعلی کرنے ، ان کی ویڈیوز بنانے اور ان ویڈیوز کو دیکھنے والے ممالک میں پاکستان کا نام بھی لیا جاتا ہے۔  قصور  والے واقعات آپ کے سامنے ہیں۔ آپ کو کیا لگتا ہے کہ بچوں سے جنسی زیادتی کی ویڈیوز کیوں بنائی جاتی ہیں؟ ان کا مقصد بچوں کے والدین کو بلیک میل کرنے کے ساتھ ساتھ ان ویڈیوز کو ڈارک ویب ورلڈ میں مہنگے داموں بیچنا بھی ہے۔

یہ پڑھیں : بڑوں کے آگے بولتے نہیں ۔۔توقیر کھرل

سال بھر قبل جب قصور کے بچوں کے جنسی اسکینڈلز کا معاملہ  سامنے  آیا  اور خبروں میں یہ بات آئی کہ ان بچوں کی ویڈیوز بھی بنائی گئی ہیں۔ میں نے اس سچائی کو جاننے کے لیے ڈارک ویب ورلڈ کا رخ کیا کیوں کہ مجھے علم تھا اگر ایسی ویڈیوز ہیں تو یہ ہزاروں ڈالرز میں ڈارک ویب ورلڈ میں بیچی گئی ہوں گی۔ اور میرا اندازہ درست نکلا۔ ایک ایسی سائٹ تک میری رسائی ہوئی جس کا میں نام نہیں لینا چاہوں گا اس سائٹ پر مختلف ممالک کے بچوں کی عریاں فلمیں موجود تھیں۔ ان ممالک میں پاکستان کا نام بھی تھا۔ ویڈیوز میں جہاں قصور کی چند ویڈیوز تھیں وہیں پاکستان کی مختلف ویڈیوز موجود تھیں جن کے عنوان میں سے زیادہ تر عنوان انکلز کے گرد گھومتے تھے۔
Uncle with his nephew
Uncle is making love with his niece

افریقی ممالک خاص کر صومالیہ کی بہت سی ویڈیوز تھیں جن میں قحط زدہ علاقوں کے بچے بچیوں کو آپس میں جنسی فعل پر مجبورکیا جاتا تھا اور انھیں کھانے یا پیسوں کا لالچ دیا جاتا تھا۔
اس ویب سائٹ پر ہر کلپ کے تین سے چار سیکنڈز کا ریوو دے کر پورا کلپ دیکھنے کے لیے ڈالرز یا بٹ کوئین میں پیسے مانگے جاتے تھے۔
خیر میرا مقصد پورا  ہو  گیا  تھا  میرا شک یقین میں بدل گیا تھا اور مجھے ثبوت بھی مل گئے تھے کہ پاکستان کے بھی چند درندے چائلڈ پورنو گرافی میں ملوث ہیں۔

میرے اس ویب سائٹ کو وزٹ کرنے کے ٹھیک ساڑھے تین ماہ بعد اس ویب سائٹ کو ٹریک کر کے بند کر دیا گیا اور اس کے مالک کی گرفتاری کی خبریں آئیں۔ اس ویب سائٹ کے کینڈین نژاد مالک کو سی آئی اے، اور تھائی پولیس نے مشترکہ آپریشن میں تھائی لینڈ سے گرفتار کیا ۔ وہ مالک ڈارک ویب ورلڈ میں مختلف  کیٹگریز  کی چھ  سے زائد ویب سائٹس کا مالک تھا جس میں آن لائن مارکیٹ ( جس پر  چوری  شدہ  چیزیں  بیچی  جاتی  تھیں) ، چائلڈ اور آڈلٹ پورنو گرافی شامل ہیں۔ اس مالک کے قبضے سے تئیس کروڑ یوروز کی پراپرٹی اور گاڑیاں ضبط کی گئیں۔

اسی بات سے اندازہ لگا لیں کہ پورنو گرافی خاص کر چائلڈ پورنو گرافی کس قدر منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔ اور ڈالرز کی اس گندی بہتی گنگا میں پاکستانی خاص کر قصور کے چند لوگ بھی ہاتھ دھو رہے ہیں۔
اس تحریر کا مقصد جہاں آپ لوگوں کو معلومات پہنچانا ہے وہیں آپ لوگوں کو نصیحت کرنا ہے کہ اپنے بچوں کو منہ بولے چچا، ماموں ، یعنی نام نہاد انکلز کی تحویل میں کبھی اکیلا مت چھوڑا کریں۔ اپنے بچوں کے صرف آپ ہی خیر خواہ ہیں اور کوئی نہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

Save

Facebook Comments

وقار عظیم
میری عمر اکتیس سال ہے، میں ویلا انجینئیر اور مردم بیزار شوقیہ لکھاری ہوں۔۔ویسے انجینیئر جب لکھ ہی دیا تھا تو ویلا لکھنا شاید ضروری نہ تھا۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”ڈارک ویب ورلڈ ، چائلڈ پورنوگرافی اور پاکستان ۔۔وقار عظیم

Leave a Reply