کوئٹہ: بلوچستان کے سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ثنا اللہ زہری کی غلطیوں پر بات نہیں کرنا چاہتا، مسلم لیگ ن نے سابق وزیراعلیٰ کو بچانے کے لیے رکن اسمبلی کو 20 کروڑ روپے کی پیش کش کی۔
متحدہ مجلس عمل کی جانب سے اراکین بلوچستان اسمبلی کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا گیا جس میں سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کےعوام آج بھی متحد ہیں یہی دہشت گردوں کی شکست ہے، ثنا اللہ زہری کی غلطیوں اورکوتاہیوں پربات نہیں کرنا چاہتا۔
اُن کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعلیٰ کو ہٹانے کے لیے کسی غیر جمہوری راستے کا انتخاب نہیں کیا، ہمیں جمہوریت سکھانے والوں نے انٹرا پارٹی الیکشن منعقد نہیں کروائے۔
سرفراز بگٹی نے انکشاف کیا کہ مسلم لیگ ن نے ثنا اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد روکنے کے لیے اراکین کو پیسوں اور وزارتوں کی پیش کش کی صرف رکن اسمبلی آغا رضا کو 20 کروڑ روپے کی آفر دی گئی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رکن اسمبلی سید آغا رضا کا کہنا تھا کہ ’اراکین کو وفاقی حکومت نے بہت لالچ دی لیکن سب نے اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر پیش کش کو لات مار دی، ہمارا نقطہ نطر ایک ہی تھا اس لیے ثنا اللہ زہری کو ہٹانے میں کامیابی حاصل ہوئی‘۔
واضح رہے کہ 9 جنوری کو اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جانی تھی تاہم ثنا اللہ زہری نے اُس سے قبل ہی اسپیکر اسمبلی کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا جسے گورنر بلوچستان نے منظور کرلیا۔
بلوچستان میں نئے وزیراعلیٰ کے لیے اپوزیشن جماعتوں سے ناموں سے مشاورت جاری ہے، مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی اور سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی گزشتہ روز واضح اشارہ دے چکے ہیں کہ ’یہ ضروری نہیں نئے وزیراعلیٰ کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہو‘۔
دوسری جانب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ثنا اللہ زہری کے استعفے کو سازش قرار دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان پر اداروں کا دباؤ تھا یہی وجہ ہے کہ اسمبلی اجلاس کے وقت ایف سی کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں