وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف صبح 5 بجے اچانک قصور میں مقتولہ زینب کے گھر پہنچے اور اہلخانہ سے افسوس اور تعزیت کا اظہار کیا۔
اس موقع پر ترجمان پنجاب حکومت محمد احمد خان اور اعلیٰ افسران بھی موجود تھے جب کہ ڈی پی او قصور زاہد خان مروت نے واقعہ کی بریفنگ دی۔شہباز شریف کا کہنا تھا جتنا ظلم اور زیادتی ہوئی ہے وہ ناقابل بیان ہے، لمحہ بہ لمحہ اس کیس کی نگرانی کر رہا ہوں اور واقعہ میں ملوث درندہ صفت ملزم قانون کی گرفت سے بچ نہیں پائے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ کمسن بچی کے خاندان کو انصاف دلانا میری ذمہ داری ہے اور جب تک مجرم کو کٹہرے میں نہیں لائیں گے اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے زینب کیس میں ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا، سانحہ قصور میں فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا۔
قصور کے المناک واقعے پر ڈی پی او ذوالفقار احمد کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، زاہد مروت ضلعی پولیس کے نئے سربراہ ہوں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے معاملے کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنا دی۔ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے ذوالفقار احمد کو بچی کے سفاکانہ قتل کے ملزم گرفتار نہ کرنے اور شہر میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے میں ناکامی پر ہٹایا گیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدا بخش کی سربراہی میں جے آئی ٹی بھی بنا دی۔ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم میں آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کے افسر شامل ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب نے جے آئی ٹی سے آئندہ 24 گھنٹے میں رپورٹ مانگ لی ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں