مُسلمان کیا کافر

میں نہیں جانتی کہ اپ میری بات سے کس حد تک متفق ہوں گے، اور ہوتے بھی ہیں کہ نہیں، اس کا بھی نہیں پتہ۔ اور اس سے مجھے کوئی فرق بھی نہیں پڑتا۔ مجھے لگتا ہے کہ پاکستان میں دو طرح کے لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔

ایک وہ جو کہتے ہیں کہ میں مُسلمان ہوں اور بس پورے پاکستان میں میں ہی ایک مُسلمان ہوں۔ ایک اچھا نیک پرہیزگار مسلمان، میں ہی صالح ہوں، میرا ہر کام ، اٹھنا، بیٹھنا، سونا، جاگنا، کروٹ لینا۔ ہاتھ ملانا، جمائی لینا، مسکرانا، وغیرہ، سب عین اسلامی ہے۔ باقی سب نام کے مسلمان ہیں یا ہیں ہی نہیں۔

ایسے لوگ ہر وقت ہاتھ میں لفظوں کی چابک، طنز کے تیر، لعنت کے کوڑے اور تلوار سی زبان لئے پھرتے نظر آتے ہیں۔ جہاں کسی کی چادر سرکی، پلو ڈھلکا، یا داڑھی کے چند بال دائیں بائیں ہوئے نہیں کہ یہ لوگ فوراً دائرہ اسلام سے خارج کرنے کی بات کرتے ہیں۔ پلک چھپکتے دوزخ کا دروغہ بن جاتے ہیں۔ جنت کی بو تک اپ کے لئے حرام قرار دے دی جاتی ہے۔ آپ سے تو کافر بھلے لگنے لگ جاتے ہیں۔۔۔!!

دوسری قسم اُن لوگوں کی ہے جو اس لیے مسلمان کہلا رہے ہیں کیونکہ وہ مسلمان کے گھر پیدا ہوئے ہیں۔ اُن کی الگ ہی دنیا ہے۔ وہ ہر غلط کام کرنے کے بعد یہ کہہ کر مطمئن ہو جاتے ہیں کہ ہم نبی کے امتی ہیں، ہم بچ جائیں گے۔ یہ لوگ شام ڈھلنے کے بعد نظر آتے ہیں۔ فحاشی، عریانی، بے ہودگی اور بے غیرتی ان کا زیور ہوتا ہے۔ ان کا شریکِ بستر یوں تبدیل ہوتا ہے جیسے ماں بچہ کا پوتڑا بدلتی ہے۔ ہر تین چار گھنٹے بعد ان میں حلال حرام کا نظریہ نہیں پایا جاتا۔ اور اگر آپ ان کے ساتھ نہیں چل پا رہے، تو چاہے اپ کتنے ہی پڑھے لکھے کیوں ناں ہوں آپ دقیانوسی خیالات کے مالک ہیں۔ آپ روشن خیال تو بالکل بھی نہیں ہیں۔

ارے ہاں یاد آیا ۔ کچھ لوگ وہ بھی ہیں جو ان دو چکی کے پاٹوں میں گہیوں کی طرح پس رہے ہیں۔ اُن کی حالت دھوبی کے اُس کتے کی سی ہے جو گھر کے ہیں نہ گھاٹ کے۔ یہ کافی ڈرپوک عوام ہے۔ سجدہ اس لئے نہیں کرتے کہ لوگ کیا کہیں گے۔ اور کلب اس لئے نہیں جاتے کہ لوگ کیا کہیں گے!!

Advertisements
julia rana solicitors london

جناب مسلمان ہونا ایک صفت ہے اور اس کا معیار مخلوق نہیں بلکہ خالق ٹھہرا سکتا ہے۔
الغرض کسی انسان کے کہنے یا نہ کہنے سے کوئی دوسرا انسان مسلم یا کافر نہیں ہوسکتا۔ اس کا فیصلہ مکننِ اعلیٰ ہی کر سکتا ہے اور اس معیار کی حدیں خالقِ کائنات کی جانب سے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وساطت سے قرآن مجید میں واضح کر دی گئی ہیں۔

Facebook Comments

یاسمین
کہنے کے لئے کچھ خاص نہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply