خوبصورت خواتین سے دور رہیں/ناصر شیرازی

انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن، انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ ساتھ افواج پاکستان سرگرم نظر آتے ہیں، امن وامان قائم رکھنے کیلئے پاکستان آرمی کی ذمہ داریاں نسبتاً زیادہ ہیں، ہزاروں پولنگ سٹیشن حساس قرار دیئے گئے ہیں، کیمروں کی تنصیب کا کام جاری ہے، صوبوں نے اپنے اپنے حصے میں آنے والے اخراجات کے حوالے سے رقوم متعلقہ محکموں کو جاری کر دی ہیں۔ پنجاب حکومت نے چار ارب اٹھارہ کروڑ پچپن لاکھ روپے کے فنڈز تقسیم کر دیئے میں۔ ڈپٹی کمشنرز کے اسائنمنٹ اکائونٹس میں تقریباً تین ارب روپے کے فنڈز منتقل کیے گئے ہیں، صرف کیمروں کی تنصیب پر ننانوے کروڑ روپے کے اخراجات ہو نگے پولیس اور فوجی دستوں کی نقل و حرکت پر اٹھنے والے اخراجات اس کے علاوہ ہیں افرادی قوت کے قیام و طعام کی تفصیلات بھی کم نہ ہونگی۔ پاکستان میں الیکشن کس بھائو پڑتا ہے اسکا اندازہ ان اعداد و شمار سے لگایا جا سکتا ہے۔

انتظامی تیاریوں کے ساتھ ساتھ سیاسی حلقوں میں بھی اخراجات کا یہی عالم ہے محتاط اندازے کے مطابق ایک امیدوار کو قومی اسمبلی کا الیکشن قریباً دس کروڑ روپے اور صوبائی اسمبلی کا الیکشن سات کروڑ روپے میں پڑے گا۔ جہاں ووٹ کی قیمت نقد اور مارکیٹ ریٹ سے زیادہ طلب کی گئی وہاں یہ اخراجات کچھ زیادہ ہوں گے انتخابات میں عوام کی دلچسپی کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس مرتبہ دونوں ایوانوں کیلئے پاکستان بھر سے قریباً ایک لاکھ افراد نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے فارمیلٹی طور پر کا غذات جمع کرائے وہ الیکشن لڑنے میں سنجیدہ نہ تھے صرف مخالف سے رقم بٹور کر اسکے حق میں دستبردار ہونا مقصد تھا کچھ اپنے آپ کو کھمبے کے درجے پر فائز سمجھتے تھے انہیں یقین تھا کہ وہ جیتے ہوئے امیدوار ہیں لیکن پارٹی کی طرف سے آنکھیں پھیر لینے کے بعد انہوں نے الیکشن لڑنے کا ارادہ ترک کر دیا کچھ شخصیات نے صرف اس خیال کے تحت کا غذات جمع کرانے کا تکلف کیا کہ وہ آئندہ کیلئے سیاسی شخصیت کے طور پر جانے پہچانے جائیں۔

مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کا جوش و خروش دیدنی ہے، ان کے جوش و خروش کے علاوہ بھی بہت کچھ دیدنی ہے لیکن ملک بھر میں شدید سردی کی لہر کے باعث پس پردہ چلا گیا ہے جس سے نوجوان ووٹرز سپورٹرز کا مورال کافی ڈائون ہے۔ ماہرین الیکشن کے مطابق 8 فروری تک موسم کھل جائے گا یوں جو کچھ پس پردہ یا در پردہ ہے سب کے سامنے آ جائے گا۔

خواتین کے سیاسی جوش وخروش کی ایک تصویر صوبہ خیبر کے ضلع صوابی میں نظر آتی ہے یہاں کی پارلیمانی تاریخ میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کیلئے چھیاسی امیدوار سامنے آئے ہیں جن میں پانچ خواتین ہیں، دو قومی اسمبلی اور تین صوبائی اسمبلی کی امیدوار ہیں، پانچوں خواتین جنرل نشستوں پر امیدوار ہیں۔ ستارہ ایاز مخصوص نشستوں پر وزیر رہ چکی ہیں جبکہ ان ہی کی ایک قریبی رشتہ دار معراج ہمایوں بھی آزاد حیثیت میں الیکشن کے میدان میں ہیں، تمام خواتین مشرقی روایات سے جڑے ادب آداب عزت و تکریم کے جذبات کے ساتھ اپنی اپنی انتخابی مہم چلا رہی ہیں پنجاب میں سیاسی کلچر اور صورتحال اسکے بر عکس ہے مردوں کے ساتھ ساتھ بعض خواتین نے وہی طور طریقے اپنا لئے ہیں جنہیں کسی طور شائستہ نہیں کہا جا سکتا۔ سیالکوٹ اور لاہور گوجرانوالہ سے کچھ خواتین اپنی انتخابی مہم کے دوران واضح الفاظ میں کہتی نظر آئیں کہ وہ آئندہ چند روز میں اپنے مخالف مرد امیدوار کو ننگا کر کے رکھ دیں گی جبکہ مرد امیدوار ان کے بارے میں کہتے نظر آئے کہ فلاں تو پہلے ہی ننگی ہے اسے میں مزید کیا ننگا کروں۔ مقام افسوس کہ ستر پوشی کے کلچر کے بجائے ایک دوسرے کو ننگا کرنا ترجیح اور بڑائی سمجھی جائے گی ننگی روایتیں پروان چڑھ رہی ہیں الیکشن قریباً دو ہفتوں کے فاصلے پر ہے، خفیہ ادارے گذشتہ دو ماہ سے خبر دے رہے ہیں کہ ملک میں دہشت گردوں کی طرف سے بڑی کارروائی کا خطرہ ہے انکی طرف سے دی گئی تازہ ترین اطلاع کے مطابق چار دہشت گروپ بڑے شہروں میں دہشت گردی کی کارروائی کر سکتے ہیں، ان کے ٹارگٹ پر اسلام آباد، راولپنڈی، ڈی آئی خان، ٹانک کوئٹہ ،چمن اور پشین ہیں، اس لسٹ کے مطابق دہشت گرد لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، فیصل آباد اور سیالکوٹ میں دہشت گردی کی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتے۔ یہ دہشت گردوں کا ٹریڈ سیکرٹ یا طریقہ واردات ہو سکتا ہے کہ انہوں نے جن علاقوں میں دہشت گردی کرنے کا عندیہ دیا ہے وہ سب کی توجہ ادھر مبذول کرانے کے بعد ان علاقوں یا شہروں میں دہشت گردی کی کامیاب کارروائی کر جائیں جن علاقوں کو محفوظ سمجھا جا رہا ہے، صحافتی تجربہ اور ملک کو انتشار سے دو چار کرنے کی کارروائیوں پر ایک نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کا ہدف ایسے شہر ایسے مقامات ہوتے ہیں جہاں وہ اہم شخصیات اور زیادہ سے زیادہ افراد کو نشانہ بنا سکیں۔ پنجاب کے بڑے شہر اس اعتبار سے خطرے سے خالی نہیں بڑے شہروں میں ادارے اور سکیورٹی پر مامور عملہ نسبتاً زیادہ فعال نظر آتا ہے جو بہت اچھی بات ہے سکیورٹی پر مامور افراد نے اپنی جانوں پر کھیل کر متعدد مرتبہ ایسی کارروائیوں کو ناکام بنایا، سیاسی شخصیات میں جنہیں زیادہ خطرہ بتایا جاتا ہے ان میں جناب نواز شریف، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمن شامل میں، دو بڑی جماعتوں کے سربراہوں کی طرف سے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر کہا گیا تھا کہ حالات الیکشن کے لیے سازگار نہیں ہیں انہیں کچھ عرصہ کیلئے ملتوی کر دینا ضروری ہے لیکن بعض جماعتوں اور ان کے سربراہوں کو الیکشن اس شدت کے ساتھ آیا ہوا ہے کہ اسے روکنا ضبط کرنا ان کیلئے مشکل ہو رہا ہے وہ ہر قیمت پر الیکشن چاہتے ہیں اب اس راہ شوق میں کوئی حادثہ رونما ہو گیا تو اسکی ذمہ داری بھی ان پر آئے گی، اس عاشقی میں عزت سادات جا سکتی ہے، خفیہ اداروں کی ایک رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کی کارروائیوں میں خواتین نے بھی اپنا حصہ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کسی کارروائی میں کوئی خاتون خودکش بمبار بھی استعمال ہو سکتی ہے۔ مردوں کو تباہ کرنے کیلئے تو نہتی خاتون ہی کافی ہوتی ہے، جانے خواتین نے خود کش بمبار بننے کا فیصلہ کیوں کر لیا۔ پاکستان میں کئی سیاسی و سماجی شخصیات کے خواتین کے ہاتھوں تباہ ہونے کے آڈیو ویڈیو کلپ موجود ہیں انہیں کسی بارود کی ضرورت نہ تھی وہ بذات خود بارود تھیں۔

ایک اطلاع کے مطابق سترہ خودکش بمبار پاکستان پہنچ چکے ہیں، سکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان بعض دیگر دہشت گرد تنظیموں اور بھارت کی طرف سے دہشت گردی کی جا سکتی ہے، متعدد غیر ملکی اداروں نے دہشت گردی کے حوالے سے بھارت کے دوہرے معیار کے حوالے سے انکشافات کیے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ بھارت بلوچستان میں مخصوص گروپوں کو مالی امداد اور اسلحہ فراہم کرتا ہے اور عالمی سطح پر پاکستان کا تشخص خراب کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، صورتحال کے پیش نظر ضروری ہے کہ خوبصورت خواتین سے فاصلہ رکھا جائے وہ آپکی خیر خواہ ہونے کے بجائے خودکش حملہ آور بھی ہو سکتی ہے۔ جناب نواز اور خصوصاً شہباز صاحب کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ مرد حملہ آور صوبہ خیبر اور بلوچستان میں کار روائی کر سکتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بشکریہ نئی بات

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply