• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • نان ایشوز کی سیاست سے نان ایشوز کی صحافت تک۔۔ مرزا شہباز حسنین بیگ

نان ایشوز کی سیاست سے نان ایشوز کی صحافت تک۔۔ مرزا شہباز حسنین بیگ

سیاست کو عبادت اور عوام کی خدمت کا عمل قرار دینے والے رہنماؤں کی فوج ظفر موج عرصہ دراز سے عوام کو بیوقوف بنانے میں مصروف ہے۔قیام پاکستان سے لے کر لمحہ موجود تک عوام کی خدمت کے دعویدار دن رات پوری لگن کے ساتھ اس کام میں مصروف ہیں ۔حیرت انگیز  بات یہ ہے کہ ان مورکھوں کی ڈھٹائی  میں رائی برابر فرق نہیں  آ سکا۔سیاست عبادت ہوتی ہے اگر مخلوق خدا کی طرز زندگی  میں  آسائش  پیدا کر سکے ۔  سیاست مسائل کے خاتمے کے لیے  کی جاتی ہے۔مگر افسوس صد افسوس ہمارے ملک میں سیاست اپنے  ذاتی مفادات کے حصول کا ذریعہ  بنا دی گئی ہے۔اور سیاسی کرتا دھرتا ہمیشہ نان ایشوز کی سیاست سے اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے لیے سرگرم ہیں ۔عوامی  خدمت کبھی بھی ان کی ترجیحات میں شامل نہیں رہی۔اس نان ایشوز کی سیاست نے لفظ  سیاست  کو گالی بنا کے رکھ دیا۔
آج کل اکثر یہ فقرہ سنائی دیتا ہے۔چھوڑو جی سیاست شریف آدمی  کا کام نہیں ۔جمہوریت کا استحکام  سیاست دانوں  کی خر مستیوں  کی  وجہ سے  آج تک  وجود  میں  نہیں  آسکا۔ہمارا  ملک  نان ایشوز  کی سیاست  کرنے والوں  کے ہاتھوں یر غمال بن کر ترقی معکوس  کا شکار ہے۔کسی بھی  ملک کا انتظام  اسٹیبلشمنٹ  چلاتی ہے۔جس  کے چار  بنیادی  ستون ہیں ۔سیاست دان  عدلیہ دفاعی ادارے  اور صحافتی ادارے ۔مگر  ہمارے  ملک میں  دفاعی  ادارے منظم  ہیں ۔عدلیہ   بھی آج  تک   اپنی   منجی  تھلے   ڈانگ  پھیرنے  کی بجائے  دوسرے  معاملات  میں ٹانگ  پھنسا کر جگ ہنسائی  کا باعث  بنتی ہے۔سیاست  دان ذاتی  منفعت  کے لیے نان ایشوز  کی سیاست میں  قوم  کو الجھائے  رکھتے  ہیں ۔ملکی مسائل  کی بروقت نشاندہی  اور  درستی   کے  ساتھ ملک کو درپیش  حقیقی  مسائل  کے متعلق آگاہی صحافت  کا بنیادی کام ہے۔
مگر ستمبر  ظریفی  دیکھیے کہ صحافت  سے وابستہ  افراد اور ادارے  مکمل  طور پر  نان ایشوز  پر  مبنی  مباحث  کو  لائم  لائٹ  میں  لا  کر  اپنی صحافتی  ذمہ داریوں  سے  مکمل  پہلو تہی  کر  رہی  ہیں۔پرنٹ  میڈیا  کے بعد الیکٹرانک میڈیا  نے تو رہی سہی  کسر  بھی نکال  دی۔سوشل  میڈیا  کے فروغ کے بعد امیدیں  وابستہ  ہوئیں کہ چونکہ   سوشل  میڈیا  خالصتاً  عوامی فورم  ہے ۔اس لیے  اب  سوشل میڈیا  حقیقی  مسائل  کی درست نشاندہی  کر کے ان  مسائل  کے  خاتمے  میں اہم کردار ادا  کرے گا۔ مگر  افسوس کہ  سوشل میڈیا  سے وابستہ  بڑے نام ہی اس  گلشن کو تباہ کرنے  پر کمر بستہ  ہو چکے۔آج کل نہایت سطحی اور غیر  حقیقی  مسائل کو سوشل  میڈیا پر  لا کر مباحث   کا آغاز  کیا جاتاہے ۔پھر  ان  نان  ایشوز کو لے کر جن کا عام آدمی  کے  مسائل کے  ساتھ  دور دور تک کوئی تعلق  نہیں  ہوتا ۔نان ایشوز   پر  یہ  سوشل میڈیا  کے  دانش  ور ایک دوسرے کی ذاتیات  پر حملہ آور ہو کر گھریلو خواتین کو  غلیظ  گالم  گلوچ  سے نوازتے  ہیں ۔
اردو ادب     کے  نامور   ادیب  پطرس  بخاری  برسوں   پہلے اپنے  مضمون ” کتے”میں  نشاندہی کر چکے ۔مگر  گستاخی معاف ،کیا؟آج کے  سوشل   میڈیا کی  صحافت  کے سرخیل ان  نان  ایشوز پر  اخلاقیات کی دھجیاں  بکھیرنے والوں کے لیے   کوئی ضابطہ  اخلاق وضع  کریں گے؟پچھلے چند  ماہ  سے  یہی  کچھ چل   رہا    ہے   سوشل میڈیا  پر  مولانا طارق  جمیل کی  لیموزین   کے   ساتھ  تصویر  زیر بحث  ہوتی ہے   ۔۔اور کبھی عمران  خان  کی  شادی  جیسا نان  ایشو ۔

Facebook Comments

مرزا شہبازحسنین
علم کا متلاشی عام سا لکھاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply