اک نوحہ۔۔عائشہ رانا

اے میرے رب کیا سنا تو نے؟

کہاں ہے تو ؟؟؟

زینب کے نوحے گونجتے ہیں مرے کانوں میں

اے خدا کوئی تو اب نشانی دے یا ابلیس کے سامنے بے بسی سے سر پٹختی معصوم آوازوں کو میں تیری کوئی  مصلحت سمجھ کر چپ ہو جاؤں ؟؟

انکار مجھ کو گوارا ہے مگر

اب سہنا مشکل ہے

کہ میری آغوش میں کلیاں جو ہر دم مسکراتی ہیں

انہیں کیسے بتاؤں تو نے کیسے نرکھ میں بھیجا ہے ان کو

جہاں ہر اک قدم پہ بچپن سے بڑھاپے تک

انہیں اولاد آدم سے کھا کے خوف

تیرے بھیجے مسیحاؤں کی فقط باتیں ہی سننی ہے

یہ بھی پڑھیں ذمہ دار کون ؟معاشرہ یا حکومت۔۔ژاں سارتر

میرے مولا

میں اب سو نہیں سکتی

میں اپنے ہاتھ رنگ لوں خون سے

لوریاں لکھوں یا نوحے

ہاں میں نوحہ لکھ تو سکتی ہوں

مگر کب تک

کہاں سے لاؤں حوصلے

اے کبریا

کوئی تو معجزہ ہو

زینب کی دہائی سے

دہل جائیں زمین و آسماں

ا ور ہم آنکھوں سے عبرت کی مثالیں ایسی دیکھیں

کہ مجھے زینب کی آ ہوں پہ مرہم لگتا ہوا محسوس ہو جائے!!!

اے جگ کے رکھوالے

میرے لب سوتے جاگتے فریاد کرتے ہیں

ان لبوں پر زینب کے نوحے اترتے ہیں

کلیوں کے مسلنے کی آہٹیں مجھے سونے نہیں دیتیں

میں بے یقینی کی وادی میں بھٹکتی سوچتی ہوں

ہاں یہ حقیقت ہے

نہیں یہ وہم ہے

اگر یہ حقیقت ہے تو کیوں کلیوں کی پیدائش پہ تو نے

دفن کر دینے کی روایت کو عذابوں میں گنایا تھا

اگر یہ وہم ہے تو میرا لباس کیوں خون آلود ہے

اے قہار

میری آنکھیں آنسوؤں سے خالی ہیں

لیکن کانوں سے خون بہتا ہے

کوئی فریاد اب زبان پر باقی نہیں

اب مجھے قہر دیکھنا ہے

طاقت کے نشے میں چور

ان درندوں کی چیخیں

اس زمیں پہ یوں سنائی  دیں کہ

پھر کوئی زینب میرا دامن نہ پکڑے

پھر کوئی  نوحے نہ گونجیں

مجھے انصاف چاہیے تجھ سے

وعدہ فردا نہیں

وہ انصاف جس کا وعدہ تو نے مجھے یہاں بھیجنے سے پہلے کیا تھا اور کہا تھا

Advertisements
julia rana solicitors london

“بے شک تیرا رب اپنے وعدے کا پاس رکھتا ہے”

Facebook Comments

عائشہ اذان
سچ سے سوچ کے خوابوں کو قلمبند کرنے کی خواہش میں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”اک نوحہ۔۔عائشہ رانا

Leave a Reply