کیا آپکو معلوم ہے کہ رات کے وقت سانپ آپکو دیکھ سکتے ہیں کیونکہ انسانی جسم سے Infrared Light emits ہوتی ہے جن کی وجہ سے سانپ آپ کو دیکھ سکتے ہیں صرف آپ کو ہی نہیں بلکہ ہر اس جاندار کو دیکھ سکتے ہیں جس سے Infrared light emits ہورہی ہو، لیکن یہ صلاحيت اللہ نے انسانوں کو نہیں دی ہے۔سانپ دن کے وقت بھی دیکھ سکتے ہیں اور رات کے وقت بھی۔۔ جب کہ انسان Infrared wave میں کسی چیز کو نہیں دیکھ سکتے،، وہ تب ہی دیکھ سکتے ہیں ۔ جب کسی چیز پر “روشنی” پڑے، اور وہی روشنی ریفلیکٹ ہوکر ہماری آنکھوں تک پہنچ جائے، اکثر سانپ رات کے وقت شکار کرتے ہیں، کیونکہ وہ اس چیز کا فائدہ آٹھاتے ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ سانپ کے پاؤں نہیں ہوتے۔ اس لیے اللہ تعالی نے اسکو ایکسٹرا “صلاحيت” یہ دی ہے، کہ وہ رات کے وقت بھی اپنا شکار آسانی سے کرسکتے ہیں۔
جیمز ویب ٹیلی سکوپ میں بھی یہی صلاحيت موجود ہے۔ وہ بھی روشنی کا محتاج نہیں ہے ، بلکہ وہ “ستاروں” سے نکلنے والی Infrared wave کو detect کرنے کی صلاحيت رکھتا ہے، اور یہ صلاحيت ہونے کے بعد اس سے کوٸی فرق نہیں پڑتا کہ رات ہے یا پھر دن۔ناسا سائنسدانوں کا خیال تھا کہ اگر ہم ایک ایسا ٹیلی سکوپ بنائیں، جس کی رینج ہبل ٹیلی سکوپ سے زیادہ ہو، اور جس میں رات کے وقت دیکھنے کی صلاحيت بھی موجود ہو، تو بڑا سود مند رہے گا۔ اس سلسلے میں ناسا میں ایک میٹنگ ہوٸی،جس میں تقریبا امریکہ کے 27 states سے بہترین “انجنٸیرز” نے شرکت کی، اسکے ساتھ ساتھ چودہ ممالک سے مزید انجینئرز بھی بلا لیے گئے ۔ پروجيکٹ کے متعلق مختلف Ideas پیش کیے گئے پھر یہ “پروجيکٹ” کو “NG” اور “BAT” کے حوالے کردیا گیا اس پروجيکٹ کو بنانے میں “ناسا” کے ساتھ ساتھ “ISA” نے بھی حصہ لیا۔۔۔۔۔۔ Infrared کا idea مشہور جرمن انجینئر سٹی ایسڈن نے پیش کیا تھا، جس کے لیے اسپشل سنسرز لگانے پڑے تاکہ رات کے وقت Infrared wave کی موجودگی میں تصویر لے سکے، ہم صرف اس چیز کو دیکھ سکتے ہیں، جس پر روشنی پڑے، جب کہ “جیمز ویب ٹیلی سکوپ” کے لیے یہ چیز کوئی معنی نہیں رکھتی۔
ہم فائنل پروجيکٹ سے پہلے ایک “پروجيکٹ”بناتے ہیں جس کو منی پروجيکٹ کہتے ہیں منی پروجيکٹ چونکہ نسبتا ًآسان ہوتا ہے، اور تقریبا دس پندرہ دن میں مکمل ہو جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک منی پروجیکٹ میں “سانپ” کو “detect” کرنے سے متعلق بنانے والا تھا ، لیکن سانپ ڈھونڈنا قدرے مشکل کام تھا اوپر سے “سپروائزر” نے “اجازت” بھی نہیں دی جبکہ سپر وائزر کی اجازت کے بغیر یہ کام ممکن نہیں تھا۔میں نے تقریبا ًسارا انتظام بھی کر لیا تھا۔ اس پروجيکٹ کا سب سے بڑا”فائدہ” یہ تھا،، کہ اگر آپ کے “گھر” میں کسی طرح سانپ گھس جاتا، تو اس میں لگے سنسرز اس سانپ کو detect کرکے فوراً آپکے موبائل کو خودکار طریقے سے میسج کرتا کہ آپکے گھر میں سانپ گھس آیا ہے۔ میسج کے ساتھ ساتھ گھر میں مختلف جگہوں سے فورا ًالارم بھی بج جاتا تھا، اس کے لیے میں نے SWIRl سنسرز لگانے تھے،، جو زیادہ قیمتی بھی نہیں ہیں اور پاور بھی کم لیتے ہیں، لیکن مجھے چونکہ اجازت نہیں ملی اس وجہ سے میں نے مذکورہ پروجيکٹ پر کام نہیں کیا ، اگر چہ “پروجيکٹ” اب بھی میرے لیے مشکل نہیں ہے۔لیکن اب اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔۔ اگر اللہ تعالی نے اسلام آباد یا پنڈی میں گھر دیا تو اس پرضرور کام کروں گا جبکہ بنوں میں رہتے ہوئے ایسے کسی پروجیکٹ کا سہارا لینا زیادہ سودمند نظر نہیں آتا۔ ۔ کیوں کہ یہاں انسان نما سانپ زیادہ ہیں”۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں