عورت کی محبت جب انا کی چوکھٹ پہ آ کھڑی ہو تو خود پسندی اور خود غرضی کی ہر سیڑھی سرعت سے چڑھ جاتی ہے، بِنا سوچے بنا ایک لمحہ ضائع کیے ،پھر اس کی بھینٹ وہ خود چڑھتی ہے یا اس کا کوئی جان سے پیارا ۔۔ اسے سروکار ہی نہیں رہتا، محبت میں اَنا جب اس کو تباہ کردیتی ہے تو نفرت ہی اس کی ہر حس کا گلا گھونٹ دیتی ہے۔
پھر نہ اسے اپنی اولاد کی آہ زاری نظر آتی اور نہ محبوب مرد کا دکھ۔۔۔۔۔۔ اس کے اندر لگی آگ سب کچھ پھونک ڈالتی ہے۔
یہ عورت کا دوسرا روپ ہے عورت ہر روپ میں پائی جاتی ہے۔
کلثوم کو جب سے پتا چلا تھا کہ عرفان آرمی کی چھٹی سے آتے ہی سیدھا اس کی سوتن شہلا کے پاس چلا گیا ہے ،
اس کے تن بدن میں آگ لگی تھی۔
وہ بچوں پر بہانے بہانے سے غصہ نکال رہی تھی چھوٹے بیٹے کی تو دو بار اچھی خاصی درگت بن چکی تھی۔
“پورے دو مہینے بعد گھر آیا ہے ۔۔۔اور پہلے اس ماں کے پاس چلا گیا ہے،۔۔۔۔۔ میری کوئی فکر ہی نہیں ۔۔۔”
وہ نوجوان بیٹی کے بال بناتے ہوئے بڑ بڑائی۔
“امی آپ لڑتی جو رہتی ہیں ۔ اس لیے ابو شہلا امی کے پاس چلا جاتا ہے۔۔۔” (لڑکی تھوڑے سیدھے مزاج کی تھی ذہن پانچ سالہ بچی والا )
بیٹی نے ماں کی بات سن کر جواب دیا۔
“اری چپ ہوجا۔۔۔۔ کم بخت باولی ،جوتے کھائے گی مجھ سے۔ ”
بیٹی ماں کو جوتا پکڑتا دیکھ کر اٹھ کر صحن میں بھاگی اور گر گئی ۔
“اُف امی،میں مرگئی۔ ”
بیٹی درد سے چلائی، گرنے سے بازو نیچے آکر دب گیا، شاید جلد پھٹ گئی تھی۔
بیٹی درد کے باعث پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔.
“ارے کیوں چلّاتی ہے ؟۔۔۔ رو اپنے باپ کی جان کو”
یہ ایک جاہل ماں کاجملہ تھا کہ بیٹی درد سے کراہ رہی تھی اور ماں طعنہ زنی کر رہی تھی۔
“امی ابو کو بلادو ۔۔۔۔ اس کے آنے سے میرا ،درد ٹھیک ہوجائے گا۔۔۔۔”
بیٹی بلبلاتے ہوئے بولی۔
“اسے تیری شہلا ماں کانشہ چڑھا ہے ۔ ۔ وہ تو اب تیرے جل مرنے پر ہی آئے گا۔ ”
کیسی زہریلی زبان تھی۔
” تو کیا میرے جل مرنے پہ ابو آئے گا ۔؟”
نادان بیٹی روتی آنکھوں میں امید بھر کر بولی۔
اس نے باورچی خانے کے دروازے پیچھے بوتل میں پڑا پٹرول خود پہ چھڑکا اور ماچس سے آگ لگا لی ،یہ کہتے ہوئے گھر سے باہر نکل گئی ۔
” میں جل مروں گی ۔۔۔۔تب ابو آئے گا۔ ”
گلی محلے کے لوگوں نے نادان لڑکی کو جلتا اورماں کو چیخیں مارتا دیکھا تو اسے بچانےکی سعی کرنے لگے ۔
لیکن آگ بجھتے بجھاتے وہ اسی فیصد جل چکی تھی۔
کلثوم پاگلوں کی طرح سر پکڑ کر چلاتی رہی تھی۔
“جل مری ۔۔۔۔۔جل مری ،میری لاڈو جل مری۔۔۔ میری انانیتی میں جل مری۔”
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں