ماں میں زینب ہوں۔۔۔سید شاہد عباس

ماں تم رو کیوں رہی ہو، ماں تمھارے بین عرش پہ ایک بھونچال سا کیوں برپا کیے ہوئے ہیں۔ ماں تم اپنا چہرہ کیوں پیٹ رہی ہو۔ ماں میں زینب ہوں۔ تمھاری بیٹی، تمھاری زینب ماں۔ تم کیوں ایسے پیٹ رہی ہو۔ کیوں بلک بلک کر لوگوں کو رلا رہی ہو ماں۔ ماں کیوں بار بار غش کھا کے گر جاتی ہو۔ ماں کیوں تم ایسے دیوانہ وار ادھر سے اُدھر بھاگتی ہو۔ ماں میں تمھاری زینب ہوں۔ میں تو ماں تمھارے سامنے ہوں۔ پھر تم کیوں ایسے ہر ایک کی بیٹی کو چوم کے میری زینب ، میری زینب کی صدا بلند کر رہی ہو۔
ماں کہیں تم میرے کٹے پھٹے وجود کو دیکھ کے تو بین نہیں کر رہی ؟ میری پیاری ماں میں اس کٹے وجود کی اذیت سے دور جا چکی ہوں مجھے اب کوئی درد نہیں ستا رہا مجھے کوئی اذیت تکلیف نہیں دے رہی ۔ میری ماں نہ رو۔
ماں کہیں تم میرے وجود پہ درندگی کے نشانات سے تو عرش نہیں ہلا رہیں ؟ میری پیاری ماں میں شیطانیت کے ان نشانات کے کرب سے بہت دور جا چکی ہوں۔ مجھے اب اس کرب کا کوئی احساس نہیں۔ میری ماں نہ رو۔

ماں کہیں تم وہ تصاویر دیکھ کے تو نہیں آہ و زاری کر رہی جہاں میرا لاشہ کوڑے کے ڈھیر پہ پڑا ہے؟ میری پیاری ماں میں نرم بستر و کوڑے کے ڈھیر کے فرق سے ماورا ہو چکی ہوں ۔ میری پیاری ماں نہ رو۔
ماں کیا تم اپنی زینب کی معصومیت پامال ہونے پہ نوحہ کناں ہو؟ میری پیاری ماں تم یہ نوحہ و ماتم کا سلسلہ موقوف کر دو کہ تمھاری زینب اس ماتم ، نوح، گریہ سے واپس آنے کی حدوں سے دور چلی گئی ہے۔ میری پیاری ماں نہ رو۔
ماں کیا تم مجھے پیدا کرتے ہی مجھے دلہن بنا دیکھنا شروع ہو گئی تھیں، دلہن بنا نہ دیکھ پائی اس لیے رو رہی ہو؟ میری پیاری ماں کیسے تم مجھے اپنی دعاؤں کے سائے میں دلہن بناتی۔ میں کیا کرتی ماں، میرا تو بچپن پامال ہو گیا، میری تو معصومیت کو روند ڈالا، میری پیاری ماں نہ رو، نہ رو ۔۔میری پیاری ماں کہ تمھیں ابھی میرا بہت ساتھ دینا ہے۔ تمھیں ابھی مجھ پہ بہت آنسو بہانے ہیں۔ تمھیں میری پیاری ماں ابھی بہت بین کرنے ہیں اپنی زینب پہ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ماں، میری پیاری ماں، تمھاری زینب ہوں میں ماں، ماں میں زینب ہوں،ماں میں زینب ہوں۔
میری پیاری ماں میں تمھارے بین سن رہی ہوں۔ کیوں کہ ماں تم بے حسی کے جنگل میں رہ رہی ہو۔ میری پیاری ماں تک انسان نما درندوں میں گھری ہوئی ہو، بہت جلد میری پیاری ماں کوئی اور سنبل روندی جائے گی، کوئی اور زینب پامال ہو کے کوڑے کے ڈھیر پہ پڑی ہو گی اس لاشے کو دیکھ کے شاید تمھیں اپنی زینب کا ماتم بھول جائے۔ ماں مجھے اس معاشرے پہ پورا بھروسہ ہے۔ یہاں اتنے بھیڑیے ہیں کہ وہ تمھیں بہت جلد کسی اور زینب سے سامنا کروائیں گے تم اپنے بین چھوڑ کے اس زینب کی ماں کو سنبھالنے لگ جاؤ گی۔
میاں میں زینب ہوں، میں تمھاری زینب ہوں ماں۔۔۔۔۔ میری پیاری ماں!!

Facebook Comments

سید شاہد عباس
مکتب صحافت کی پہلی سیڑھی پہ قدم رکھنے کی کوشش ہے۔ "الف" کو پڑھ پایا نہیں" ی" پہ نظر ہے۔ www.facebook.com/100lafz www.twitter.com/ssakmashadi

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 2 تبصرے برائے تحریر ”ماں میں زینب ہوں۔۔۔سید شاہد عباس

Leave a Reply