ٹوپولوجیکل انسولیٹر کی کہانی(2)-مترجم/محمد علی شہباز

جول ای موؤر

تجرباتی ادراکات

سب سے پہلے دریافت ہونے والا  ٹوپولوجیکل انسولیٹر بسمتھ اور اینٹی منی کا مرکب تھا، جس کی سطح پر بننے والے غیر معمولی بینڈز کو  زاویہ حل شدہ فوٹو ایمیشن سپیکٹروسکوپی (ARPES) تجربہ میں بنایا گیا تھا۔ اے آر پی ای ایس کے تجربات میں، ایک کرسٹل سے الیکٹران کو نکالنے کے لیے ایک اعلیٰ توانائی والا فوٹان استعمال کیا جاتا ہے، اور پھر سطح یا بلک الیکٹرانک ڈھانچہ کا تعین خارج ہونے والے الیکٹران کے مومینٹم کے تجزیہ سے کیا جاتا ہے۔ اگرچہ اس مرکب کی سطح کی ساخت پیچیدہ پائی گئی، تاہم اس کام نے دوسرے ٹوپولوجیکل انسولیٹروں کی تلاش شروع کی۔

ٹوپولوجیکل انسولیٹر بنانے کے لیے، اسپن-مدار کپلنگ اسقدر مضبوط ہونی چاہیے کہ وہ الیکٹرانک ڈھانچے کو نمایاں طور پر تبدیل کرنے کے لیے کافی ہو، جس سے پتہ چلتا ہے کہ بھاری عناصر اور چھوٹے بینڈ گیپ والے سیمی کنڈکٹر سب سے بہتر  امیدوار ہیں- یہ تجویز دو نکات پر مبنی ہے۔ اول، سپن-مدار کپلنگ صرف بھاری عناصر کے لیے مضبوط ہوتی ہے۔ دوم،  اگر بینڈ گیپ کی مقدار اسپن-مدار کپلنگ کے توانائی کے پیمانے سے بہت زیادہ ہو تو پھر یہ کپلنگ مادے کی حالت کو تبدیل نہیں کر سکے گی۔ ٹوپولوجیکل انسولیٹروں کی تلاش کا حتمی مرحلہ بسمتھ اور سیلینیم اور بسمتھ اور ٹیلوریم کے مرکبات کی حالیہ دریافت ہے۔ یہ ‘اگلی نسل’ کے دونوں مرکبات  ٹوپولوجیکل انسولیٹر رویے کو ظاہر کرتے ہیں جو کہ بسمتھ اور اینٹی منی کے مرکب سے زیادہ درجہ حرارت یعنی اعشاریہ ایک سے زیادہ کے بلک بینڈ گیپ رکھتے ہیں، اور ان مرکبات  کی سطح نہایت سادہ ہے۔ یہ سادہ سطح نہ صرف ٹوپولوجیکل انسولیٹر کے  نظریہ کی مزید تصدیق فراہم کرتی ہے بلکہ اس تجربہ کے علاوہ بہت سے دیگر تجربات کے امکان رکھتی ہے، جن میں سے کچھ کو ذیل میں بیان کیا گیا ہے۔ مزید برآں، بڑے بینڈ گیپ کا مطلب ہے کہ ان تجربات کو انتہائی کم درجہ حرارت پر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ان مادوں میں ایک اہم پیچیدگی یہ پائی جاتی ہے کہ، خاص طور پر وہ تجرباتی تکنیکیں جن کا استعمال کرتے ہوئے بلک اور سطحی حالتوں (اے آر پی ای ایس کے برعکس) کے درمیان براہ راست فرق نہیں ہو پاتا،  ان کے بلک میں موجود نجاستوں کے سبب کچھ برقی بہاؤ بہرحال بلک میں باقی رہتا ہے (یاد رہے کہ بلک میں اسے مکمل طور پر ختم ہونا چاہئے)۔

گرافین کے ہم شکل

تصویر نمبر 3 میں بسمتھ اور سلینیم کے مرکب  کی پیمائش شدہ سطح کی حالت بشمول الیکٹران کی سپن اور اسی کا ایک نظریاتی ماڈل دکھایا گیا ہے۔ اگلی نسل کے ٹوپولوجیکل انسولیٹر  کی سطح کی حالت کا گرافین کے الیکٹرانک ڈھانچہ کی ڈیراک حد، جس میں توانائی اور مومینٹم راست متناسب ہوتے ہیں، سے گہرا تعلق ہے (اور اسے ڈیراک کون کے نام سے جانا جاتا ہے)۔ گرافین، جو کاربن ایٹموں کی ایک دو جہتی تہہ پر مشتمل ہوتی ہے، حالیہ برسوں میں تحقیق کا ایک انتہائی فعال موضوع رہا ہے۔

ساختی طور پر گرافین دو جہتوں میں پایا جانے والا سب سے بہترین مادہ  ہے، اور الیکٹرانک طور پر اس کا ڈھانچہ بھی توانائی اور مومینٹم کے راست متناسب تعلق جیسا ہے، اس لئے گرافین اور ٹوپولوجیکل انسولیٹر کے درمیان ایک دلچسپ رشتہ ہے۔ ٹوپولوجیکل انسولیٹر کی سطح اور گرافین کے درمیان بنیادی فرق یہ ہے کہ ٹوپولوجیکل انسولیٹر میں صرف ایک ڈیراک پوائنٹ ہوتا ہے (یا اسے ڈیراک وادی بھی کہتے ہیں) اور کوئی اسپن ڈیجنریسی نہیں، جبکہ گرافین کے دو ڈیرک پوائنٹس ہیں اور سپن ڈیجنریسی بھی ہوتی ہے۔ اس فرق کے دور رس نتائج ہیں، جس میں ایسے  نئے ذرات پیدا کرنے کا امکان بھی شامل ہے جن کا اطلاق کوانٹم کمپیوٹنگ میں ہوتا ہے۔

اضافی ڈیجنریسی  کی عدم موجودگی کا ایک اور قابل ذکر نتیجہ جو ٹنلنگ مائیکروسکوپی کے تجربے کو اسکین کرکے پتہ لگایا گیا وہ یہ تھا کہ سطح پر نقائص یا شگافوں کے قریب ہونے والی انٹرفیئرنس سے پتا چلتا ہے کہ الیکٹران سکیٹرنگ کے دوران کبھی بھی مکمل طور پر منعکس نہیں ہوتے۔ یہاں تک کہ اگر نجاستوں کی مقدار بڑھ بھی جائے اور الگ الگ سکیٹرنگ والی تشریح لاگو نہ ہو تب بھی سطح کی حالتیں دھاتی پن کا مظاہرہ کرتی رہتی ہیں۔اینڈرسن لوکلائزیشن کے باوجود دھاتی سطح کا باقی رہنا (یعنی کہ مضبوط نجاست کے نتیجے میں ایک موصل حالت کا قیام) ایک ٹوپولوجیکل انسولیٹر کی سطح اور دیگر مادوں جیسے کہ نوبل دھاتوں میں پائی جانے والی ‘حادثاتی’ سطح  کے درمیان اہم فرق ہے۔ نجاستوں کی موجودگی میں بھی مستحکم رہنے والی دھاتی حالتوں کے علاوہ، اب یہ بھی سمجھا جا چکا ہے کہ ٹوپولوجیکل انسولیٹر، کم از کم کچھ 2D ماڈلز میں، انہی نجاستوں کا نتیجہ ہے۔  گرافین میں اس کا ایک محتاط  ورژن موجود ہے جو کہ  ایک ہموار پوٹینشل سے سکیٹرنگ کا نتیجہ ہے، لیکن حقیقی گرافین میں مضبوط نجاستوں کی موجودگی میں سطح کی ان دھاتی حالتوں کا بگاڑ شروع ہوجاتا ہے۔

شروع میں گرافین کے مقابلے میں ایک ٹوپولوجیکل انسولیٹر کو چند مقاصد کے لئے استعمال کرنے میں ایک نقصان ہوتا تھا۔ گرافین میں کاربن کے ایٹموں کی کیمسٹری کے باعث فرمی توانائی فطری طور سے ڈیراک پوائنٹ (یعنی جہاں توانائی کے بینڈز ایک دوسرے کو چھوتے ہیں) پر موجود ہوتی ہے جہاں توانائی کی حالتوں کی کثافت صفر ہوجاتی ہے۔  اسکا مطلب یہ ہوا کہ گرافین میں برقی ذرات کی حرکت کو بیرونی برقی میدان کی مدد سے بآسانی قابو کیا جا سکتا ہے اور یوں گرافین بنیادی سائنس سمجھنے کے علاوہ مائیکرو الیکٹرانکس میں بھی بہت مفید بن جاتی ہے۔ دوسری طرف ایک ٹوپولوجیکل انسولیٹر میں فرمی توانائی کا ڈیراک پوائنٹ پر ہونا لازمی نہیں ہے۔تاہم حال ہی میں سطح اور بلک کی کیمسٹری کو تبدیل کرتے ہوئے بسمتھ اور سلینیم کے مرکب میں فرمی توانائی کو ڈیراک پوائنٹ پر لایا گیا ہے۔کیمیکل پوٹینشل ( جو صفر کیلون درجہ حرات پر فرمی توانائی ہی ہے) کو قابو کرنا بہت سے مقاصد کے لئے اہم ہے اور علاوہ اس کے ایک ٹوپولوجیکل انسولیٹر  کی باریک تہہ کے واسطے سے ایک ٹوپولوجیکل ایکسائٹون کنڈینسیٹ پیدا کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ یہ کنڈینسیٹ دراصل الیکٹران اور ہولز کے جوڑوں کی ایک سپر فلوئڈ حالت ہے جو سپرفلوئڈ بھنور کے گرد الیکٹرانوں کی ایک باؤنڈ حالت ہے۔

 مادی مشکلات

ٹوپولوجیکل انسولیٹر کی  نینو پیمانے پر نشوونما کے سلسلے میں  ہونے والی پیش قدمی میں سے دو کا ذکر یہاں لازمی ہے۔ بسمتھ اور سیلینیم کے نینو ربن nano ribbon  بنا لئے گئے ہیں جن کی مدد سے دھاتی حالت میں Ahronov-Bohm اثر کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے جس میں کہ نینو ربن کی لمبائی کی سمت میں مقناطیسی میدان پیدا کیا جاتا ہے اور مالیکیولر شعاعوں  کے epitaxial طریقہ سے  بسمتھ اور سیلنیم کی باریک تہوں کی افزائش کی جاتی ہے  یہاں کہ یہ تہیں صرف ایک یونٹ سیل unit cell  تک محدود ہوجائیں۔ اسطرح کے نینو پیمانے کی ساختوں کو سپنٹرانکس spintronics اور دوسرے شبعوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر شکل ۳ میں ایک سپن ساخت دکھائی گئی ہے  جسمیں ایک برقی کرنٹ ٹوپولوجیکل انسولیٹر کی سطح کے متوازی ازخود ایک  غیر صفر سپن کی کثافت کو جنم دیتا ہے۔ ایک  متفاوت پذیر ساخت  جس میں ٹاپولاجیکل انسولیٹر کو فیرومیگنٹ ferromagnet سے ملا  یا جاسکتا ہے اور پھر ٹوپولوجیکل انسولیٹر کی سطح سے ایک کرنٹ گزار کر فیرومیگنٹ کو بدل کر ایک سپن ٹارک آلے میں تبدیل کیا جا سکتا ہے جس سے پھر مقناطیسی میموری  کا کام لیا جا سکتا ہے۔  اگلا اہم مرحلہ  ٹوپولوجیکل انسولیٹر کی سطح کی حالتوں پر برقی بہاؤ اور روشنی کے تجربات کی مدد سے انکی کنڈکٹیوٹی اور سپن کی خصوصیات کا پتا لگانا ہے اور اس کام کے لئے ایسے مادوں کی ضرورت ہے جن کے بلک میں بقیہ رہ جانے والی کنڈکٹیوٹی صفر  کی جا سکے تاکہ خالص سطح کی حالتیں میسر ہوں۔

نوزائیدہ   شعبہ

ٹوپولوجیکل انسولیٹرز کی اہم خصوصیات کی ایک اور  صورت پر بہت سے نئے تجربات ہونے جا  رہے ہیں اور یہ صورت 1980 سے ذراتی طبیعات کی تحقیق  سے متعلق  رہی ہے۔ بہت سالوں سے یہ معلوم رہا ہے کہ ایک انسولیٹر کی اندرونی حالت میں برقی اور مقناطیسی میدان آپس میں جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔  ٹوپولوجیکل انسولیٹر میں ایسی جڑت کوانتائزڈ quantized  شکل میں پائی جاتی ہےاور اسے پہلے پہل ذراتی طبیعات پر کام کرنے والوں نے  ایک مجوزہ ذرے  ایکزیون axion کے  برقی اور مقناطیسی میدان سے جوڑتوڑکے تجزیے میں استعمال کیا تھا۔

ذراتی طبیعات اور سپرفلوئڈ

کنڈینسڈ میٹر فزکس کے شعبے میں  اکثر مادی حالت کی تعریف ،اس مادے  پر خارجی اثرات کے تناظر میں کی جاتی ہے۔ مثلاً ، ٹھوس مادہ  کی تعریف یہ ہے کہ خارجی قوت کے زیر اثر ٹھوس مادہ غیر صفر سختی stiffness دکھاتا ہے۔ ایسے ہی ایک سپرکنڈکٹر کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ  یہ مقناطیسی میدان کو قطعی دفع کرتا ہے جسے مائزنر اثر Merisner effect کہتے ہیں۔ ایسی تعریفات  براہ راست تجربات سے ماخوذ ہوتی ہیں اور مادے کی اندرونی  انتہائی  چھوٹی تفصیلات  سے ماوراء ہوتی ہیں (یعنی یہ تفصیلات اس بڑے اثر کو  تبدیل نہیں کرتیں)۔  یونہی پتا چلتا ہے کہ 1980 کی دہائی میں ایکزیون نامی ذرے کی  برقی حرکیات  کو سمجھنے کے عمل میں ٹوپولوجیکل انسولیٹر کی تعریف ایسے ہی خارجی اثر کی مدد سے کی گئی تھی۔ ایکزیون کی برقی حرکیات ، روزمرہ کی برقی حرکیات سے یوں مختلف ہے کہ  اس میں برقی میدان اور مقناطیسی میدان کو باہم جوڑ کر مساواتوں  Lagrangian کا حصہ بنایا جاتا ہے۔  اس مساوات کے صرف دو ہی  ایسے نتائج نکلتے ہیں  جن میں زمان کی سمٹری  قائم رہ سکتی ہے اور یہ دو نتائج عمومی انسولیٹر اور ٹوپولوجیکل انسولیٹر ہیں۔ لہذا ، ٹوپولوجیکل انسولیٹر کی تعریف یوں کی جائے گی کہ یہ وہ مادہ ہے جنکی اندرونی ساخت ایکزیون  کی برقی حرکیات کو جنم دیتی ہے بالکل جیسے عمومی انسولیٹر کی اندرونی ساخت ،عمومی برقی حرکیات پر اثر کرتی ہے جس میں برقی میدان خود اپنے ہی ساتھ (نہ کہ مقناطیسی میدان کے ساتھ ) جڑتا ہے۔

برقی و مقناطیسی جڑت والی مساوات سے بہت سی پیش گوئیاں کی گئی ہیں، جیسے کہ ٹوپولوجیکل انسولیٹر میں  مقناطیسی اکائی monopole جیسا اثر اور مسلسل تبدیل ہوتی ہال کنڈکٹیوٹی والی سطح کی حالتیں ہیں۔ مفید مقاصد کے حوالے سے سب سے اہم پیش گوئی شاید ایک سادہ   مقناطیسی برقی اثر ہے جس میں ایک برقی میدان سے ایک مقناطیسیت اور یونہی مقناطیسیت سے پھر برقی میدان پیدا ہوتا ہے۔  یہ اثر دیگر مادوں جیسے ملٹی فیروئک multiferroic  مادوں کی نسبت  زیادہ تیز اور  جلد دوبارہ تیار ہوتا ہے اور اسکی وجہ یہ ہے کہ یہ اثر الیکٹران کی مداروی  حرکت سے (نہ کہ سپن حرکت سے) پیدا ہوتا ہے  ۔ نظریاتی طور پر ایک ٹوپولوجیکل انسولیٹر کی تعریف یوں کی جا سکتی ہے کہ  خارجی مقناطیسی میدان کے زیر اثر اس کے بلک میں پولرائزیشن کس قدر تبدیل ہوتی ہے اور دیگر مادوں میں اس اثر کی مقدرا سے پتا چلتا ہے کہ  یہ اثر ٹوپولوجیکل انسولیٹر  میں مشاہدہ کرنا ممکن ہے۔

ایک اور حالیہ نظریاتی پیش رفت یہ تھی کہ سہہ جہتی ٹوپولوجیکل انسولیٹروں  سے ملتے جلتے اثرات  ایسے مادوں  میں بھی دیکھے جا سکتے ہیں  جن  کی سمٹری  مندرجہ بالا غیر مقناطیسی  مادوں سے مختلف ہو۔  ایسے  دیگر ٹوپولوجیکل انسولیٹر اور سپر کنڈکٹر مادوں کی تجرباتی  تلاش ایک بہت بڑی کامیابی ہوسکتی ہے۔ اس شعبے میں ہونے والے کام سے سپر فلوئڈ ہیلیم He-3 کی خصوصیات کو ازسرنو سمجھنے میں مدد ملی۔ سپرفلوئڈ ہیلیم ایسا مادہ ہے جس میں صفر برقی بار رکھنے والے فرمیون  fermionic  ایٹموں سے کوپر جوڑے Cooper pairs بنتے ہیں اور اس سپرفلوئڈ  کی نیم ذراتی quasiparticle حالتیں زبردست خصوصیات کی حامل ہیں جنکا گہرا تعلق ٹوپولوجیکل انسولیٹر کے الیکٹرانوں سے ہے۔ ایسی نیم ذراتی حالتوں کی  براہ راست تجرباتی دریافت  ایک اہم چیلنج  ہے۔ 

نووارد  ذرات اور کوانٹم کمپیوٹنگ

کسی ٹوپولوجیکل انسولیٹر کو ایک  سپر کنڈکٹر سے  جوڑا جائے تو انکی درمیانی سطح پر ایسے ’’نووارد‘‘  emergent   ذرے پیدا ہو سکتے ہیں  جو ان دونوں مادوں میں الگ الگ قائم نہیں رہ سکتے۔ کسی بھی دوسری دھات کی مانند، ایک ٹوپولوجیکل انسولیٹر کی سطح بھی سپرکنڈکٹر بن جاتی ہے جب اسے کسی دوسرے سپرکنڈکٹر کے قریب رکھا جائے۔ اسے قربت کا اثر proximity effect کہتے ہیں۔ تاہم ٹوپولوجیکل انسولیٹر کی سطح ایک نئی حالت ہے۔ اگر بھنور بناتی ایک لائن، سپر کنڈکٹر سے ٹوپولوجیکل انسولیٹر میں داخل ہو، تو صفر توانائی کا حامل ایک میورانا  فرمیون Majorana fermion بھنور کے اندرون میں اٹک جاتا ہے۔ عمومی سپرکنڈکٹر میں بننے والے بھنور کے اندرون کے برعکس، یہ میورانا فرمیون ایسے کوانٹم اعداد رکھتا ہے جو ایک عام الیکٹران سے مختلف ہیں (یاد رہے کہ الیکٹران بھی ایک فرمیون ذرہ ہے )۔ میورانا فرمیون، خود اپنا ضد آپ ہے(الیکٹران کا ضد ہول ہے)، اس کا برقی بار صفر ہے (الیکٹران کا برقی بار صفر نہیں ہے) اور بہت سے پہلوؤں سے یہ الیکٹران کا ’نصف‘ ہے۔  اس تجویز سے پیدا ہونے والے جوش و خروش کی بہت سی وجوہات ہیں۔ اول، میورانا فرمیون  کو براہ راست مشاہدہ کیا جا سکتا ہے جو کہ ذراتی طبیعات اور کنڈینسڈ میٹر فزکس کا دیرینہ مقصد ہے۔ دوم، میورانا فرمیون کی بدولت ٹوپولوجیکل  کوانٹم کمپیوٹر ایک قدم کی دوری پر رہ جائیں گے۔ یہ ایسے کوانٹم کمپیوٹر ہیں جن میں غلطی کا امکان غیرمعمولی طور پر کم ہو جائے گا کیونکہ نیم ذراتی حالتیں، ایک خاص قسم کی کوانٹم شماریات رکھتی ہیں جن میں نان ایبلین Non-Abelian الجبرا لاگو ہوتا ہے۔ مزید پیچیدہ مادوں میں شاید میورانا فرمیون سہہ جاتی مادوں میں  ایسی حالتوں کو جنم دیں جنہیں پوائنٹ ایکسائٹیشن point excitation کہتے ہیں۔

بہت عمومی طور پر دیکھیں تو کوانٹم ہال  کی حالتوں میں ٹوپولوجیکل آرڈر کے بہت سے پہلو ہیں جنہیں ابھی تک ٹوپولوجیکل انسولیٹروں میں نہیں دیکھا جا سکا اور ان میں  ایسی نیم ذراتی حالتیں جن میں برقی بار اور  شماریات مختلف ہو، سب سے اہم ہیں۔ ابھی تلک ٹوپولوجیکل آرڈر کا پہلا چشمہ، یعنی مضبوط مقناطیسی میدان کے زیر اثر  الیکٹرانوں کی دو جہتی  گیس ، خشک نہیں ہوا ہے ۔ اس گیس کے حالیہ مطالعے میں  گرافین میں پایا جانے والا فریکنشل کوانٹم ہال اثر شامل ہے اور اس  کے انٹرفیرومیٹر Interferometry تجربات سے نان ایبلین شماریات کا مشاہدہ ممکن ہے۔ ایسی ٹوپولوجیکل حالتوں کی پیش گوئی بھی ہوئی ہے جو ’مایوس کن‘  frustrated سپن والے مادوں میں پائی جاتی ہیں۔ گزشتہ تین دہائیوں (1980 تا 2010) میں سیمی کنڈکٹر کے مرکبات میں مشاہدہ کئے جانے والے ٹوپولوجیکل اثرات  سے پتا چلتا ہے کہ ابھی تک جو بھی دریافتیں ہوئی ہیں وہ ٹوپولوجیکل آرڈر  کی اولین  صورتیں ہیں اور ابھی مزید نئے ٹوپولوجیکل آرڈر بھی دریافت ہوں گے۔

مستقبل کی جانب

کنڈینسڈ میٹر فزکس  کی بنیادوں میں ہونے والی دیگر پیش رفت کی طرح ، ٹوپولوجیکل انسولیٹر وں کی حالیہ دریافت  مادے کی نئی تفہیم پر مشتمل  نئے فوائد کا عندیہ ہے۔ ان مادوں کی سطح پر موجود غیر معمولی حالتیں  (الیکٹرانکس کی طرح ایک نئے شعبے) اسپنٹرانکس یا مقناطیسی برقی آلات  کو جنم دے سکتی ہیں۔ مزید یہ کہ، سپر کنڈکٹر کے ساتھ ملکر یہ ٹوپولوجیکل انسولیٹر ، ٹوپولوجیکل کوانٹم بٹس quantum bits کی تعمیر  میں معاون ہوسکتے ہیں۔ ان ٹوپولوجیکل انسولیٹروں نے پہلے ہی نظریاتی کنڈینسڈ میٹر فزکس میں  بے بہا نقوش  چھوڑے ہیں اور یہ واضح کیا ہے کہ ٹوپولوجیکل اثرات، جنہیں اب تک محض کم درجہ حرارت، نچلی جہتوں اور مضبوط مقناطیسی میدانوں  تک محدود سمجھا گیا تھا، خاص حالات میں  عام  بلک  مادوں  کی طبیعات بھی واضح کر سکتے ہیں!

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ مضمون مشہور جریدے “نیچر” میں 2010 میں شائع ہوا جسے محمد علی شہباز نے اردو قارئین کے لئے ترجمہ کیا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply