• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • دکان اور کاروبار کی خیر وبرکت کا وظیفہ/سلیم زمان خان

دکان اور کاروبار کی خیر وبرکت کا وظیفہ/سلیم زمان خان

انجمن کی کسی مشہور پنجابی فلم کا مہورت ( افتتاح) تھا تو انہوں نے غریبوں کے لئے دیگیں بنوائی ہوئی تھیں اور ایک ملا جی کو بلوا کر ختم پڑھوایا اور دعا کروائی کہ فلم ہٹ ہو جائے۔۔فلم کا تو پھر یاد نہیں کیا ہوا۔۔ لیکن یتیم خانے کے بچوں کو فلم انڈسٹری میں ختم پڑھنے کا موقع ملا اور ان کے ذہن کھلے۔۔ پہلی بار اتنی اونچی اور لمبی بھاری عورت دیکھ کر اکثر کی ٹوپیاں نیچے گر گئیں۔۔ اس سے یاد آیا چنگیز خان نے پوئئ کلان ( ازبکستان کا ایک اونچا مسجد کا مینار) اس لئے نہین گرایا تھا کہ اس کی اونچائی دیکھتے ہوئے اس کی ٹوپی پیچھے کی جانب گر گئی تھی ۔۔جسے اس نے بدشگون لیا کہ اگر اس مینار کو چھیڑا تو ٹوپی کو خطرہ ہے۔۔ شاید بچے اس لئے بھی سہمے رہے کہ ٹوپی کو خطرہ ہو سکتا تھا۔۔

جس زمانے میں VCR ختم ہو رہا تھا اور سی ڈی پلیئر اور DVD پلئیر کا زمانہ عروج پر تھا تو میرے ایک شاگرد نے سی ڈیز CD’s کی دکان کھولی۔۔ میں چونکہ کراٹے کا استاد تھا ۔۔لہذا خیر و برکت کی دعا کرانے مجھے لے گیا۔۔ خیر کیک بسکٹ کھانے کے بعد میں نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھا دئیے اور خوب زور لگا کر دل سے دعا کی کہ مالک بچے کو دکان میں بہترین خیرو برکت کا رزق عطا فرما۔۔رزق حلال کی برکت اور عادت ڈال اور حرام سے بچا۔۔ شاگرد اور حاضرین نے خوب زور سے آمین کہا۔۔ اور ایک ماہ بعد اس کی دکان پر چھاپہ پڑا اور مجرے کی cds اور کچھ اور مواد برآمد ہوا۔ دو DVD players اور ایک چوری کا TV بھی پکڑا گیا۔ ایک رات شاگرد تھانے رہا۔۔ جب واپس آیا تو سیدھا بیٹھ نہیں سکتا تھا،ایک کروٹ پر بیٹھ رہا تھا ۔۔ خیر تھانے میں شب باشی کوئی کوئی برداشت کر سکتا ہے۔۔

کچھ روز قبل ایک ٹی وی آرٹسٹ خدا کا شکر ادا کر رہی تھی کہ اس کی فلم کو بہت پذیرائی ملی ہے اور اس فلم میں ہونے والے بولڈ سین بھی اللہ کی مہربانی سے بہت آسانی سے ہو گئے ۔۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ تو اچھی بات نہیں تو وہ بولی ہم کب تک معاشرے سے سچ چھپائیں گے۔ ہمیں اسے عریانیت کہہ کر منافقت نہیں کرنا چاہئے۔۔ مطلب یہاں اگر آپ عریانیت دیکھ رہے ہیں اور چھپ کر دیکھ رہے ہیں تو پھر یہ منافقت ہے۔۔

کچھ روز قبل ایک چاہنے والے نے بہت نیاز مندی سے آکر عرض کی کہ لالا جان دکان کا افتتاح کر رہا ہوں ۔۔ ختم پاک رکھا ہے دعا آپ کرائیں گے اور درود تاج فلاں ہستی کو بلایا ہے کہ وہ اپنی پرسوز آواز میں پڑھیں۔۔ میرے پاس پیر خانے سے عطا کی گئی بہت سے ٹوپیاں ہیں میں موقع محل دیکھ کر ٹوپی کراتا ( سوری کرتا) ہوں۔۔ اسی طرح پیر و مرشد صاحب کی پنساری کی دکان تھی تو گولیاں دینا بھی انہی کے مرہون منت ہے۔۔ بندے احقر و عاجز کے پاس سوائے سیاہ کاری ،اور فنکاری کے سوا کبوتر بازی کا شوق ہے۔۔۔ تو جبہ و دستار پہن کر دکان کے افتتاح میں شامل ہوا ۔۔ بریانی کی خوشبو نے نہ تو ختم پاک ٹھیک سے پڑھنے دیا اور نہ ہی دعا کا لطف آیا کہ بار بار رال شریف منہ میں اجاتی۔۔ جسے شروت کر کے کھینچنا پڑتا۔۔ خیر دعا کی باری آئی تو میں نے بہت عاجزی سے عرض کی کہ مالک اس دکان کو چار چاند لگا دے۔ اس میں بابرکات اور حلال رزق عطا فرما۔۔ اور اس دکان کو امت کی خیر وبرکت کا ذریعہ بنا ۔۔ سب نے آمین ثم آمین کی۔۔ پھر انہی کی دکان کی بنی بریانی جس میں سینہ اور لیگ پیس دو دو ہر پلیٹ میں تھے خوب کھائے۔۔ڈیڑھ بوتل کھنچنے کے بعد دوبارہ دعا کو ہاتھ اٹھا دئے کہ یہ لنگر جاری و ساری رہے۔۔ اور بچے کو بتا دیا کہ آپ کا بھتیجا ہر جمعرات یہاں سے 4،5 پلیٹ بریانی لنگر کے لئے لے جایا کرے گا۔۔ جسے اس نے نیاز مندی سے قبول کیا۔۔ سنا ہے۔۔ ابھی پچھلے ہفتے اس کی دکان پر چھاپا پڑا ہے۔۔کیونکہ وہ مردہ مرغیوں کی بریانی اور باربئ کیو بناتا۔ تھا۔۔ اور بٹیروں کی جگہ کووئے روسٹ کرتا تھا۔۔ لیکن لوگ بتاتے ہیں میری دعا کے بعد رش اور چہل پہل بڑی تھی۔۔ اب اس کا قصور ہے کہ دو نمبری کر رہا تھا دعا تو میری قبول ہو گئی تھی۔۔

ایک روز میرے حضرت صاحب کے پاس ان کے مرید ڈاکٹر صاحب آئے۔۔ اور مسکیننت و نہائت عاجزی سے عرض کرنے لگے کہ حضور نیا نیا کلینک کھولا ہے دعا فرما دیں ۔۔ چل پڑے اور برکت نصیب ہو۔۔ بابا جی جلال میں آگئے کہنے لگے اب خدا کو یہ کہوں کہ ایک چور نے جسے ڈھنگ سے نوکری میں مریض دیکھنا اور ان کی دلجوئی کرنا نہیں اتا۔۔ شام کو اس کی اندھی کمائی کے لئے نبی کریمﷺکے امتیوں کو بیمار کرنا شروع کر دے۔۔ دفع ہو جا۔۔ حرام کام کے لئے شیطان حرامی سے مدد مانگا کر۔۔ آج کل لوگ دنیا چمکانے اس کے آگے اپنی روح بیچ رہے ہیں قرآن پڑھوا کر درود پڑھ کر دنیا مانگنا اور وہ بھی غلاظت والی ،نہ چوری چھوڑنا نہ فحاشی چھوڑنا ،نہ لوگوں کی گردنیں کاٹنا چھوڑنا اور پھر اس بات کی دعا کروانا کہ حرامزادگی میں خیر و برکت پڑھ جائے۔۔ خیر و برکت تو کاروبار میں تبھی اجاتی ہے جب اسوائے حسنہ کے اصولوں پر ہو۔۔ نالی کے پانی پر دم کرنے سے وہ پاک اور حلال نہیں ہو جاتا۔۔ پہلے صاف پاک پانی لانا شرط ہے۔۔اسی روزی مانگنے اور کمانے والوں کے لئے ہی حدیث پاک ہے کہ ” الدنیا جیفة وطلابہا کلاب“دنیا مردار ہے اور اس کے چاہنے والے کتے ہیں۔۔ ورنہ رزق حلال کمانے والے تو حدیث کے مطابق اللہ کے دوست ہیں ۔۔اور وہ اتنا غیرت مند ہے کہ دوستوں کو تنہا نہیں چھوڑتا ۔۔۔

وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِيْنَ (1)
کم تولنے والوں کے لیے تباہی( ہلاکت) ہے۔

اَلَّـذِيْنَ اِذَا اكْتَالُوْا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُوْنَ (2)
وہ لوگ کہ جب لوگوں سے ماپ کرلیں تو پورا کریں۔

وَاِذَا كَالُوْهُـمْ اَوْ وَّزَنُـوْهُـمْ يُخْسِرُوْنَ (3)
اور جب ان کو ماپ کر یا تول کر دیں تو گھٹا کر دیں۔

اَلَا يَظُنُّ اُولٰٓئِكَ اَنَّـهُـمْ مَّبْعُوْثُوْنَ (4)
کیا وہ خیال نہیں کرتے کہ وہ اٹھائے ( مر)جائیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply