زراعت کے شعبہ میں خواتین کی عدم شناخت/راؤ صابر ستار

زراعت عالمی معیشت کے اہم ترین شعبوں میں سے ایک ہے اور اس شعبے کی ترقی میں خواتین کا اہم کردار ہے۔خواتین صدیوں سے زراعت سے وابستہ ہیں اورمختلف طریقوں سے اس شعبے کی ترقی اور ترقی میں اپنا حصّہ ڈال رہی ہیں۔سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ زراعت صرف کھیتوں میں ہل چلانے اوربیج لگانے سے متعلق نہیں ہے۔یہ ایک پیچیدہ عمل ہے جس میں مٹی کی تیاری،فصل کی کاشت،فصلی کیڑوں کا حل اورفصل کی کٹائی، جانوروں کی دیکھ بھال سمیت بہت سی سرگرمیاں شامل ہیں۔پودے لگانے اور کٹائی سے لے کر پیداوار کی مارکیٹنگ اور فروخت تک خواتین زراعت کے تمام شعبوں میں اپنا کردار اداکرتی ہیں۔فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO)کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں زرعی لیبر فورس کا تقریباً 43%حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔

افریقی ممالک میں خواتین زرعی لیبرفورس میں 60%حصہ ڈالتی ہیں۔ بہت سے ممالک میں خواتین گھروالوں کی طرف سے استعمال ہونے والی خوراک کا 80%تک پیدا کرنے کی ذمہ دار ہیں۔زراعت میں خواتین کی شمولیت صرفت ترقی پذیرممالک تک محدودنہیں ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں خواتین بھی زرعی شعبے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں اور اس شعبے کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہی ہیں۔

ریاست ہائے متحدہ کے محکمہ زراعت کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں تمام فارموں میں سے تقریباً ایک تہائی کام کرتی ہیں۔خواتین کی طرف سے زراعت میں جو اہم کردار اداکیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک روایتی علم اورطریقوں کااستعمال ہے۔خواتین نے کاشتکارسی کے طریقوں کو نسل درنسل تیار اورمنتقل کیا۔ جو زرعی پیدار بڑھانے میں کارگر ثابت ہوئی ہیں۔مثال کے طورپر افریقی ممالک میں خواتین انٹرکراپنگ کا استعمال کرتی ہیں جو کہ ایک کاشتکاری کا عمل جس میں ایک ہی وقت کھیت میں متعدد فصلیں لگانا شامل ہے تاکہ پیداوارمیں اضافہ ہو اورمٹی کے کٹاؤ کوکم کیا جاسکے۔

دنیا کے مختلف حصوں میں خواتین نے جدیدٹیکنالوجی اورکاشتکارسی کے لئے نئے طریقوں کواپنانے میں بھی نمایاں کردارادا کیا ہے۔مثال کے طورپر ہندوستان میں خواتین نے (Zero Tillage)والی کاشتکاری کوفروغ دینے اور اسے اپنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔یہ ایک ایسا طریقہ ہے جس میں کھیتوں میں ہل چلانے بغیر فصلیں لگاناشامل ہے۔اس طریقے نے زمینی کٹاؤ کوکم کرنے پیداوار بڑھانے اورپانی کو بچانے میں مدد کی ہے۔

پاکستان میں خواتین زراعت کے شعبہ میں اہم کردار اداکرتی ہیں جو ملک میں سب سے بڑا روزگار فراہم کرنے والا ملک ہے۔پاکستان اکنامک سروے کے مطابق زراعت ملک کی جی ڈی پی میں تقریباً 20%کا حصہ ڈالتی ہے اور 42%سے زیادہ افرادی قوت کو ملازمت دیتی ہے۔جس میں خواتین اس افرادی قوت کا ایک اہم حصہ ہیں۔ پاکستان میں خواتین بیج بونے اورفصلوں کی کٹائی سے لے کرزرعی مصنوعات کی تیاری اورفروخت تک زراعت کے مختلف پہلوؤں سے وابستہ ہیں۔تاہم،ان کی شراکت اکثر غیر تسلیم شدہ اورکم قدر کی جاتی ہے۔وہ طویل وقت تک کام کرتی ہیں اوربہت سے مسائل چیلنجوں کا سامنا کرتی ہیں اورتعلیم کی کمی اورتربیت تک محدود رہنمائی کے ساتھ ساتھ سماجی اورثقافتی رکاوٹیں جو ان کی نقل وحرکت اور فیصلہ سازی میں شرکت کو محدود کرتی ہیں۔اس عدم شناخت کا ایک بڑا نتیجہ یہ ہے کہ خواتین کو اکثرزرعی پالیسیوں اورپروگراموں میں شامل نہیں کیا جاتا ہے جس سے وسائل کی امداد تک ان کی رسائی محدودہوجاتی ہے۔مثال کے طورپرخواتین کو تربیتی پروگراموں یا قرضے کے حصول تک کی رسائی سے باہر رکھا جاتا ہے۔جس سے ان کے لئے اپنے زرعی کاروبارکو بہتر بنانا یا اپنے کاروبار میں سرمایہ کاری کرنا مزیدمشکل ہوجاتا ہے۔

اس مسئلے کوحل کرنے کے لئے زراعت میں خواتین کے کردارکے بار ے میں ثقافتی اصولوں اور دقیانوسی تصورات کوتبدیل کرنے کی کوششیں ایک زیادہ جامع اور مساوی شعبے کی تشکیل میں مدد کرسکتی ہے۔ ان درپیش مسائل کے باوجود پاکستان میں خواتین نے زراعت کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔مثال کے طورپر دیہی علاقوں کی خواتین مویشیوں کی پرورش کی ذمہ دار ہیں جو کہ بہت سے گھرانوں کی آمدنی ایک ذریعہ ہے۔

حالیہ برسوں میں پاکستانی زراعت میں خواتین کی شرکت کو فروغ دینے پر زیادہ توجہ دی گئی ہے۔حکومت نے ترقیاتی تنظیموں اوراین جی اوز کے ساتھ مل کرخواتین کوزراعت میں بااختیاربنانے کے لئے کئی اقدامات شروع کیے ہیں۔ان اقدامات میں خواتین کی تربیت ٹیکنالوجی تک رسائی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ زرعی منڈیوں اور دیگر وسائل تک ان کی رسائی کو بہتر بنانا شامل ہے۔حکومت پاکستان وقتافوقتا اپنے مختلف پروگراموں کے تحت خواتین کی حوصلہ افزائی کرتی رہتی ہے۔جس میں غریب گھرانوں کو نقد رقم کی منتقلی،خواتین کوزراعت اورمویشی پالنے کی تربیت کے ساتھ ساتھ چھوٹے درجے کے کاروبار کے لئے معاونت بھی فراہم کرتا ہے اور خواتین کوتعلیم وتربیت،مالیاتی خدمات اورمنڈیوں تک رسائی فراہم کر کے زراعت میں ان کی شرکت کو فروغ دینا ہے۔پالیسی فیصلہ سازی میں خواتین کی شرکت کی اہمیت کو بھی تسلیم کرتی ہے اور اس کا مقصدزرعی تنظیموں اورفورمز میں ان کی نمائندگی کوبڑھاتا ہے۔زراعت کی ترقی میں خواتین کا کردار نمایاں ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

خواتین نے اس شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ روایتی علم اور طریقوں سے لے کر نئی ٹیکنالوجی اور کاشتکاری کی تکنیکوں کو اپنانے تک زراعت میں خواتین کی شمولیت اس شعبے کی مسلسل ترقی کے لئے اہم ہے اور ان کی شراکت کو تسلیم کیا جانا چاہیے اور ان کی حمایت کی جانی چاہیے۔پاکستان میں زراعت کی مسلسل ترقی کو یقینی بنانے کے لئے خواتین کوتعلیم وتربیت، وسائل اور فیصلہ سازی میں حصہ لینے کے مواقع فراہم کر کے انہیں بااختیار بنانا بہت ضروری ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply