اس تحریر کا مدعہ کسی کو بد دل کرنا،ڈی موٹیویٹ کرنا یا خوف زدہ کرنا نہیں،بلکہ پاکستان بیٹھے ساڑھے تین سو کی ضرب کے نام پہ ایجنٹوں کے ہاتھوں لُٹنے والوں کو خبردار کرنا ہے۔یہ تحریر صرف فراڈ ورک پرمٹ کے حوالے سے لکھی گئی ہے۔
میں کل بھی پاکستان چھوڑنے کے حق میں تھا،میں آج بھی اسی بات پہ قائم ہوں۔جوانی کے چند سال اس معاشرے یا نظام کو دیں جہاں آپکو آپکی محنت کا مول ملے،جہاں جگ راتوں کی قدر پڑے،جہاں کم از کم خواب دیکھنے کا حوصلہ تو پیدا ہو۔لیکن اس کا قطعاً مطلب یہ نہیں کہ آپ ہر اُس کہانی کا شکار ہوں جو ایجنٹ آپکو اپنے ہزار پاؤنڈ کے چکر میں سنائے۔
اس وقت برطانیہ میں “ورک پرمٹ” کا کام عروج پہ ہے۔دیسی لائینوں میں لگ کے ورک پرمٹ خرید رہے ہیں۔اپنے پلاٹ اور جائیدادیں بیچ کے 80 لاکھ سے کروڑ روپے تک لگا کہ پورے خاندان سمیت ولایت شفٹ ہو رہے ہیں۔یہ کہانی یہاں آنے تک درست ہے،آپ نے ایجنٹ کو پیسے دئیے،اس نے ویزہ لگوا کے دے دیا،پھر؟۔مسئلہ وہ وعدے اور لارے ہیں جو پاکستان میں آپ سے کیے گئے تھے۔وہ جھوٹ ہیں جو آپ سے بولے گئے،وہ کہانیاں ہیں جو آپکو سنائی گئیں،وہ “ساڈھے تِن سو “کی ضرب ہے جو آپکو بتائی گئی۔
ایجنٹ نے آپکو لارا لگایا تھا کہ آپکی ہاسپٹل،کئیر ہوم وغیرہ میں جاب پکی ہے۔اور آپکی پاکستانی سات لاکھ روپیہ تنخواہ بھی پکی ہوگی۔آپکا پارٹنر،میاں یا بیوی بھی نوکری کرے گی اور پانج لاکھ وہ بھی آرام سے کمائے گا/ گی۔سب سے بڑا فراڈ جو پاکستان میں کیا جاتا ہے وہ تنخواہ یا انکم کو پاکستانی کرنسی میں بتا کے کیا جاتا ہے۔میرے ورگے دیسی کو جب سات لاکھ آمدن سنائی دیتی ہے تو پھر اسے کچھ اور سنائی نہیں دیتا۔
یہاں پہنچ کے اصل مسائل اس وقت شروع ہوتے ہیں جب آپ ہیتھرو ائیرپورٹ سے باہر نکلتے ہیں۔آپ بچوں سمیت ولایت پہنچ چُکے ہیں اب آپ رہائش ڈھونڈیں گے اور تب تک آپ کسی رشتہ دار کے گھر ایک ڈربہ نما کمرے میں گزارہ کریں گے یا اگر آپ چند پیسے ساتھ لائے ہیں تو ائیر بی این بی کریں گے۔لندن اور ولائت کے باقی بڑے شہروں میں شدید رہائشی بحران ہے۔اول تو رہنے کو جگہ ملے گی نہیں،جو ملی تو مالکان منہ پھاڑ کے کرایہ مانگتے ہیں۔جیسے تیسے کر کے آپ اپنے گھر میں شفٹ ہوئے تو سمجھ آئی کہ سات لاکھ میں سے پانچ لاکھ تو آپکے گھر کا کرایہ نکل گیا ہے۔باقی کا دو لاکھ جو قریب پانچ سو پاؤنڈ بنے گا وہ آپکے بلز،سفری اخراجات اور کچن کے سامان کے لئیے بمشکل کافی ہو گا۔
آپکو پہلا دھچکہ یہ لگے گا کہ آپ سات لاکھ کما کے بھی ادھار پہ ہی چلیں گے۔اگلے دھچکہ آپکو تب لگے گا جب آپکی “کمپنی” آپکو ملازمت سے انکار کرے گی۔اب آپکے پاس نہ ملازمت ہے،نہ تنخواہ،مگر خرچہ سات لاکھ ضرور ہے۔
ایسے میں آپکے پاس کیا آپشنز ہیں؟اگر آپ مین اپلیکنٹ تھے تو آپ کہیں دوسری جگہ قانونی طور پہ کام بھی نہیں کر سکتے۔کیش پہ کام کریں گے تو بارہ گھنٹے کی شفٹ کے 70 یا 80 پاؤنڈ ملیں گے اور امیگریشن کا خوف جہیز میں ملے گا۔آپ چھبیس دن بارہ گھنٹے کام کر کے بھی سات لاکھ نہیں بنا پائیں گے،لیکن مالک مکان آپ سے ہر یکم کو اپنا پانچ لاکھ طلب کرنے پہنچ جائے گا۔
اگر آپ مین اپلیکنٹ نہیں ہیں پھر آپ کام چلا لیں گی مگر کب تک؟دو چار چھ ماہ میں آپکی “کمپنی” بند ہو جائے گی،آپکا کیس ہوم آفس کو رپورٹ ہو جائے اور آپکو بال بچے سمیت انگلینڈ چھوڑنے کا حکم نامہ مل جائے گا۔
اگر آپکو یہ لگتا ہے کہ آپ یا آپکا ایجنٹ برطانوی نظام کو چکمہ دے رہا تو یہ آپکی بھول ہے۔آپ نہیں آتے،بلکہ آپکو لایا جاتا ہے یا کم از کم آنے دیا جاتا ہے۔برطانیہ کا جب من کرتا ہے وہ سکیمیں نکال کے لوگوں کو بلاتا ہے،لوگوں کی جمع پونجیاں ولایت آتی ہیں،چھوٹے کاروبار کو سستی لیبر مل جاتی ہے اور ولائتی مارکیٹ کو کنزیومر مل جاتا ہے۔جیسے ہی معیشت کو کُچھ سہارا ملتا ہے تو پہلا کام یہ کیا جاتا ہے کہ ان سکیموں پہ آنے والوں کو واپس بھیجا جاتا ہے۔چند فیصد سمارٹ،خوش قسمت اور ریلیسٹک منصوبہ بندی کرنے والے بچ جاتے ہیں باقی سب بَلی چڑھا دئیے جاتے ہیں۔
ایسے میں آپ نے ایک کروڑ کی انویسمنٹ کے بدلے کیا حاصل کیا؟ڈپریشن اور بچوں کے ساتھ ذلالت؟میں کسی طرز بھی آپکو آنے سے نہیں روک رہا،مگر سوچ سمجھ کے،ریلیسٹک پلان کر کے آئیں۔یہ ذہن میں رکھ کے قدم اُٹھائیں کے آپکا ویزہ محض برطانیہ کی انٹری ہے،نوے فیصد چانس یہ ہے کہ نوکری کی کہانی سنانے والا ایجنٹ آپ سے رنگ بازی کر رہا ہے۔اور اگر آپکی نوکری ہو بھی تو سات لاکھ کا مطلب قریب دو ہزار پاؤنڈ ہے جس میں بیوی اور دو بچوں کے ساتھ آپ بمشکل گزارہ کر سکتے ہیں۔جتنا لندن میں ایک دن آپکے نوکری پہ آنے جانے کا کرایہ لگے گا اتنے میں آپ لاہور سے پنڈی ،بھیرہ سے برگر کھا کے پہنچ جائیں۔پاکستانی کرنسی میں سات لاکھ بننے کا مطلب یہ نہیں کہ ادھر تنخواہ بڑی ہے،بلکہ اس کا سادہ مطلب یہ ہے کہ پاکستانی کرنسی ناکارہ ہے۔آپ دو ہزار پاؤنڈ میں پاکستان میں تو بادشاہوں جیسے رہ سکتے ہیں مگر لندن میں بس گزارہ کریں گے۔
آپ نے ولائت آنا ہے،جم جم آئیں،ست بسم اللہ۔مگر تیاری کر کے آئیں۔پلان کر کے آئیں۔حقیقت کو سوچ اور سمجھ کے آئیں۔ شروع میں آپکو رونا پڑے گا،سہنا پڑے گا۔گھومتی کرسی پہ بیٹھے پاور پوائنٹ کی سلائیڈز دیکھنے دیکھانے والے جب فوڈ ڈلیوری کرتے ہیں تو ایگو بہت بری طرح تباہ ہوتی ہے۔یہ سب کُچھ اور اس کے علاوہ بہت کُچھ سوچ کے آئیں۔
جی آیاں نوں۔
بشکریہ فیس بُک وال
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں