قرآن اور سائنسی طرزِ فکر/زاہد سرفراز

اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا، کہا اے میری قوم! رسولوں کی پیروی کرو۔
ان کی پیروی کرو جو تم سے کوئی اجر نہیں مانگتے اور وہ ہدایت والے ہیں۔
اور میرے لیے کیا ہے کہ میں اس کی فرمان برداری نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔

یوں تو آپ نے بہت سی کتابیں پڑھی ہوں گی اور شاید وہ بھی پڑھی ہو ں جو میں ریفر کرنا چاہتا ہوں آپکو، مگر آپ ایک بار پھر سے وہ کتاب ضرور پڑھیے گا اور وہ کتاب ہے قرآن مجید جسکے پڑھنے سے مُلا آپ کو روکتے ہیں اور اگر خود پڑھتے ہیں تو بغیر سمجھے پڑھتے ہیں ،مدارس میں بغیر سمجھے بِنا کسی مطلب کے محض عجیب و غریب کسی نہ سمجھ میں آنے والے ثواب کی خاطر ہل ہل کر فقط رٹہ لگوایا جاتا ہے  اور اگر اسے سمجھائیں بھی تو پھر حدیث کے ذریعے سمجھائیں گے ،جو کہ ظاہر ہے دین کا اصل نہیں ہے، اس نے مجھ سے نقل کیا، میں نے اُس سے نقل کیا، اُس نے مجھ سے نقل کیا اور پھر اسے اصل پر اپلائی کر کے  اپنے من پسند معنی نکال لیتے ہیں ۔وہ کتاب جس کی طرف آج تک آپکی توجہ نہیں گئی ہو گی وہ قرآن مجید ہے، یہ ایک بہت ہی عجیب اور انقلابی کتاب ہے، لیکن شرط یہ ہے  کہ اسے سمجھ کر ترجمے کے ساتھ پڑھا جائے اسے ہر فکر سے آزاد ہو کر مصنف کی بات کو سمجھا جائے ،کہ اصل میں وہ آپ سے   کیا کہنا چاہتا ہے اور پڑھا بھی ایسے جائے کہ آخری سورہ سے پہلی سورہ کی طرف پڑھا جائے یعنی الٹا پڑھیں اسے، یقین مانیے پھر آپ دیکھیں گے کہ آپکی ذات میں کیا کچھ تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور آپکی فکر میں کیسا انقلاب آتا ہے۔ تمام انقلابات ایک طرف تمام موٹیویشنل اسپیکر، سائیکو تھریپسٹ ایک طرف ،یہ کتاب بیمار دِلوں کی دوا ہے، آپکے تمام نفسیاتی مسائل کا حل ہے، آج تک جو بھی بے اثر اقوال پڑھے ہوں گے آپ نے وہ سب اسکے سامنے ہیچ  ہیں۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے اس سے بہترین کتاب آج تک نہیں پڑھی گو کہ میں نے پہلے بھی پڑھا تھا اسے ،مگر تب کی بار میں طفلِ مکتب تھا اگر آپ بھی اب طفل مکتب نہیں رہے تو یہ کتاب ضرور پڑھیں، یوں تو مسلمانوں کے زوال کے بہت سے قصے اور بہت سی وجوہات پڑھی ہوں گی آپ نے ،مگر مسلمانوں کے زوال کا اصل سبب اس کتاب سے دوری ہے، یہ فرقے یہ بھانت بھانت کی بکواس، یہ مُلا کی دین پر اجارہ داری، یہ سب اسی وجہ سے ہے کہ مسلمانوں نے اپنی اصل کو چھوڑ کر نقل کو پکڑ لیا ہے، ہر مُلا نے ایک کتاب لکھ رکھی ہے جس میں باطل نظریات ہیں اور لوگ ان باطل نظریات سے چپک کر دور کہیں تاریکیوں میں بھٹک گئے ہیں، جس کتاب نے عرب میں ایک اَن پڑھ اور جاہل قوم کو یکسر بدل دیا ،ان کو ایک وحشی قوم سے متمدن قوم بنا دیا، وہ کتاب کوئی معمولی کتاب تو نہیں ہو سکتی ،وہ کتاب کوئی اور   نہیں ،قرآن مجید ہے۔  تب کسی مُلا نے کوئی کتاب تحریر نہیں کی تھی اور نہ ہی اس کتاب کو سمجھنے کے لیے اٹھارہ علوم درکار تھے البتہ تب کہیں فرقے موجود تھے اور ایک آدھ  کتب بھی شاید دستیاب تھیں ، آج مسلمانوں کی نشاط ثانیہ قرآن کو مضبوطی سے تھامے اور اس سے ہدایت لیے بغیر ناممکن ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

اور اگر علمی نتائج حاصل کرنے ہیں تو اسکے نبی ابراہیم کے مشاہدے اور تجزیاتی طریقے کو اپنائیں، سائنسی طرز فکر اپنائیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply