پاکستان بھر میں انتخا بات کا اعلان ہو چکا ہے لیکن الیکشن کی گہما گہمی نظر نہیں آتی ،اور سوشل میڈیا پر نگران دور حکمرانی سے نفرتوں کا کھیل جاری ہے ، سرکار کی زبان میں بولنے والے دربار ی ، زباں فروش اور قلم فروش ہیں ، سچائی تک رسائی ممکن نہیں ، جھوٹ پر پاکستان میں کاروبار حیات رقصاں ہے ، الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انتخابات کی شفافیت کو مشکوک بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ، یہ چور کی داڑ ھی میں تنکے والی بات ہے ، اگر الیکشن کمیشن قوم سے مخلص ہے تو قوم کو صفائی دینے کی کیا ضرورت ہے ، سچائی کے لئے قسمیں کھانے کی ضرورت نہیں ہوتی ، وہ تو کردار اور عمل سے عیاں ہوتی ہے، جانتے ہیں الیکشن ہوں گے ، لیکن یہ ہاتھی کے دانت ہوں گے دنیا کو دکھانے کے لئے ، تخت ِ اسلام آباد پر جلوہ افروزی کے لئے شاہی پرندہ کس کے سر بیٹھے گا باشعور عوام جان چکی ہے ، اس لئے کہ آج تحریک ِ انصاف پر آزادی کے درواز ے بند ہیں ،ٹی وی سکرین چینلز پر عمران خان کا نام لینا کلمہ ءکفر اور تصویر دکھانا قومی جرم ہے۔
خان اس انتظار میں ہے کہ میرے ہمنوا باہر نکلیں گے لیکن وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ نگران دور غلامی میں صدا ء کے لئے جو باہر نکلتا ہے اندر ہو جاتا ہے جو بولتا ہے اس کی زبان کاٹ دی جاتی ہے جوقلم اٹھاتا اس کا وجود ہی غائب کر دیا جاتا ہے ،دفنانے کے لئے لاش بھی نہیں ملتی۔ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اگر نعرہ ء پاکستان لگانے والا خود گھر سے نہ ملے ، تو اس کی ماں ، بہن ، بیٹی ، بھائی ، بوڑھا باپ ، یا نابالغ بچے اٹھا لئے جاتے ہیں۔لیکن اس ظلم وجبر کے باوجود خان کا پرچم ِ حق لہرا رہا ہے، خان وہیں کھڑا ہے جہاں جیل جانے سے پہلے کھڑا تھا ، پاکستان کے پرستار جانتے ہیں انہیں احساس ہے کہ خان کو سلیکشن سے پہلے نہ تو رہائی ملے گی اور نہ ہی الیکشن لڑنے دیا جائے گا۔
امریکہ میں 9/11 کا سانحہ دنیائے اسلام کے خلاف یہود کی سازش تھی اور پاکستان میں، ”9/5 “ تحریک انصاف کے خلاف امریکہ کے درباریوں کی سازش تھی 9/5 کے بعد تحریک ِ انصاف کے خلاف بدترین ”ریاستی کریک ڈاؤ ن“ ظلم و جبر کی ایک الگ داستان ہے ، جو خان کے ساتھ کھڑا ہے وہ قومی غدار ہے ، لیکن اگر وہ پریس کانفر نس کے لئے بیٹھ جائے تو زم زم نہا لیتا ہے ۔ تحریک ِ انصاف کے لئے آزاد پاکستان، آج مقبوضہ پاکستان ہے دنیا جانتی ہے ،دور حاضر میں جو بدترین ریاستی جبر تحریک انصاف کے خلاف ہے ، پیپلز پارٹی کے خلاف دور ِ ضیاءالحق میں بھی نہیں تھا ۔
آج ہر پاکستانی کا دل پاکستان کی عظمت اور وقار کے لئے بول رہا ہے لیکن زباں خاموش ہے اس لئے کہ ہر محب ِ وطن پاکستانی کو اپنا خاندانی وقار ، بہن بیٹیوں کی عزت عزیز ہے لیکن اس کا یہ بھی مطلب نہیں کہ پاکستان دوست عمران خان کو بھول گئے ہیں ، بلاول زرداری نے تو اپنے نانا کی سوچ کو میاں شریف کے پہلو میں دفنا دیا ہے۔ لیکن عمران خان ابھی زندہ ہے ، قوم عمران خان کی سوچ اور کردار کو حقائق کے آئینے میں دیکھ رہی ہے اور اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ الیکشن میں عمران خان کا ووٹ بولے گا ، اس لئے عظیم پاکستان اور قومی وقار کے لئے بہتر ہو گا کہ تحریک انصاف کے خلاف ریاستی جبرکا سلسلہ بند کرکے پاکستان کی عوام کو پاکستان کی تقدیر کا آزادانہ فیصلہ کرنے کا قومی حق دیا جائے اور اس حق کو تسلیم کیا جائے ، لیکن اگر تحریک ِ انصاف کی عوامی طاقت کو نظر انداز کر کے الیکشن کو سلیکشن میں بدل دیا گیا اگر عوام کے قومی اعتماد کو مجروح کیا گیا تو افواج ِ پاکستان کے جرنیلوں کے دامن پر لگا داغ دائم ہو جائے گا اور دنیا جان جائے گی کہ پاکستان ،آزاد نہیں مقبوضہ پاکستان ہے ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں