ایک پینوکیو Pinocchio تھا ننھا پینوکیو۔ بچوں کا پسندیدہ دلچسپ کردار جس کو بچے بڑے شوق سے دیکھا کرتے تھے اور وجہ تھی اُس کی لمبی ناک۔ وہ جب بھی جھوٹ بولتا تو اُس کی ناک لمبی ہو جاتی۔ پینوکیو اطالوی مصنف کارلو کولیوڈی Carlo collodi کا تخلیق کردہ افسانوی کردار ہے جس کو انہوں نے بچوں کے ناول The Adventures of Pinocchio (1883) میں تخلیق کیا۔
پینوکیو ایک ثقافتی آئیکون ہے اور بچوں کے ادب میں سب سے زیادہ تصور کردہ کرداروں میں سے ایک ہے اس کو 1940 میں ایک ڈزنی فلم میں پہلی بار فلمایا گیا۔
پینوکیو ایک فرضی کردار ہے مگر جھوٹ اور ناک کے تعلق کو سائنس ڈیلی نے اس طرح بتایا کہ جب بھی کوئی جھوٹ بولتا ہے تو اس کی ناک کے ارد گرد اور آنکھ کے اندرونی کونے میں مداری پٹھوں میں درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔ یہ دریافت تھرموگرافر کی مدد سے حاصل کی گئی۔
تھرموگرافر دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکہ میں دشمن کا پتہ لگانے کے لیے سب سے پہلے تیار کیا گیا، تھرموگرافی جسمانی درجہ حرارت پر مبنی ایک تکنیک ہے جسے عام صنعت، عمارت سازی کی صنعت اور طب سمیت کئی شعبوں میں لاگو کیا گیا ہے یہ ہمیں یہ دیکھنے کی اجازت دیتا ہے کہ کوئی شخص کیا محسوس کر رہا ہے یا سوچ رہا ہے۔
جب ہم اپنے احساسات کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں، تو ہماری ناک کے ارد گرد کا درجہ حرارت ہمارے دماغ میں ایک عنصر یعنی انسولا کے فعال ہونے سے بڑھ جاتا ہے۔ انسولا insula دماغی انعامی نظام کا ایک جزو ہے اور صرف اس وقت فعال ہوتا ہے جب ہم حقیقی احساسات کا تجربہ کرتے ہیں، جسے کوالیا qualia کہتے ہیں۔
جب ہم جھوٹ بولتے ہیں تو ہمارا جسم کیٹیکولامینز نامی کیمیکل خارج کرتا ہے جس کی وجہ سے ناک کے اندر کے ٹشوز پھول جاتے ہیں۔ بلڈ پریشر میں اضافہ ناک کی سوجن کو بڑھاتا ہے اور ناک کے اندر اعصابی سروں کو جھنجھوڑنے کا سبب بنتا ہے، اس طرح اس میں خارش ہوتی ہے۔ اس لیے اگر کوئی جھوٹ بولتا ہے تو وہ مسلسل میں خارش محسوس کرے گا. تحقیق میں یہ بھی پتا چلا کہ جھوٹ بولنے والوں میں جھوٹ بولنے پر اپنے کان یا گردن کھجانے کا رجحان بڑھ جاتا ہے

میڈیکل سائنس کے مطابق انسانی دماغ کے اندر ایک limpic سسٹم ہوتا ہے۔جس کو emotional or feeling brain بھی کہا جاتا ہے جس کے چار حصے ہوتے ہیں.
Thalamus
Hypothalamus
Hippocampus
Amygdala
اس میں جو amygdala ہے اس کا تعلق یادداشت اور سماجی رویوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ وہ انسان جو دن بھر جھوٹ بولتا ہے اُس کے دماغ کا یہ حصہ سائز میں چھوٹا ہوتا جاتا ہے amygdala کے سکڑنے کی وجہ سے جھوٹے انسان کے اندر جھوٹ بولنے کا احساسِ جرم احساسِ ندامت ختم ہوتا جاتا ہے اور بلآخر وہ جھوٹ ایسے بولنے لگتا ہے جیسے وہ روزمرہ کے معمول میں عام فہم کام یا باتیں کرتا ہے ۔ایک جھوٹا انسان اپنے سماجی رویوں کو خراب کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی یادداشت کا ایک اہم حصہ کھو بیٹھتا ہے جس کی وجہ سے وہ سٹریس اور ڈپریشن کا مریض بن جاتا ہے ۔ انسانی دماغ میں دو کیمیکلز ایسے پائے جاتے ہیں جن کو Dopamine اور Oxytocin کہا جاتا ہے۔ ان میں Dopamine خوشی ،حوصلہ افزائی ،انعام پانے کا ، ایموشنز کا ہارمون ہے اور Oxytocinمحبت ،کنکشن ،تعریف کا ہارمون ہے ۔انسان جب مسلسل جھوٹ بولتا ہے دھوکہ دیتا ہے تو اس کے یہ دونوں خوشی اور محبت کے ہارمونز بُری طرح سے متاثر ہوتے ہیں ۔ صرف یہ ہی نہیں ایک جھوٹے انسان کی ایموشنل امیونٹی بھی سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ انسان نا صرف جسمانی بیماریوں میں مبتلا رہنے لگتا ہے بلکہ اُسے بہت سی روحانی بیماریاں بھی لاحق ہو جاتی ہیں ۔
ہمارے معاشرے میں بے شمار اخلاقی ، سماجی امراض پائے جاتے ہیں جو ایک حد سے زیادہ بڑھ جائیں تو جسمانی امراض کو جنم دیتے ہیں ۔جھوٹ اُن ہی اخلاقی اور سماجی اور روحانی بیماریوں ، برائیوں میں ایک ہے جسے اگر اُم الامراض کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ اس سیارے پر ر ہنے والے انسانوں نے جھوٹ کو ایک برائی ،بیماری یا گناہ سمجھنا ہی چھوڑ دیا ہے ہر کوئی بلا جھجھک ایک دوسرے سے کھلے عام جھوٹ بولتا پھرتا ہے ۔والدین اپنے بچوں سے جھوٹ بولتے ہیں بچے اپنے والدین سے جھوٹ بولتے ہیں بھائی بہن ایک دوسرے سے جھوٹ بولتے ہیں ۔دوست ایک دوسرے سے جھوٹ بولتے ہیں ،میاں بیوی ایک دوسرے سے جھوٹ بول کر ایک دوسرے کو دھوکہ دے رہے ہوتے ہیں ۔طلبا ء اساتذہ سے جھوٹ بولتے ہیں اساتذہ طلبا سے جھوٹ بولتے ہیں ڈاکٹر مریضوں سے جھوٹ بولتے ہیں مریض ڈاکٹروں سے جھوٹ بولتے ہیں ۔ گھروں رشتوں تعلیمی اداروں میں جھوٹ کی وجہ سے ہونے والی تباہ کاریوں سے ذرا باہر نکل کر دیکھیں تو سب سے زیادہ جھوٹ کاروباری لوگ بولتے ہیں ایک چھوٹے سے ٹھیلے والے سے لے کر ایک بڑے بزنس مین تک سب جھوٹ بول کر تجارت کرتے ہیں اپنا مال بیچتے ہیں ۔باس اپنے ورکرز کے ساتھ کولیگز کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں ورکرز اپنے باس کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں جھوٹ کا پیسہ کما تے ہیں اور کہتے ہیں کہ کمائی اور وقت میں برکت نہیں رہی۔ نیا رشتہ جوڑتے وقت دو خاندانوں کے مابین بولے جانے والے جھوٹ سب سے زہریلے جھوٹ ثابت ہوتے ہیں جن کے زہر کا اثر دیرپا نہیں رہ پاتا کہ رشتہ ٹوٹ جاتا ہے۔ زندگیاں تباہ ویران اور برباد کر دی جاتی ہیں ۔میچ میکر ز ( رشتہ کروانے والے ) جھوٹ بولنے والوں میں سے رشتہ کروانے والوں کے جھوٹ، جھوٹ میں اپنا ایک الگ مقام رکھتے ہیں ان کے بولے گئے جھوٹ لوگوں کی چولیں ہلا دیتے ہیں۔ جھوٹ کی بہت چھوٹی سی چھوٹی سی قسمیں ہیں انتہائی باریک اور چھوٹی چھوٹی شاخیں ہیں آپ ایک دن میں جس سے بھی ملیں ملنے والوں سے باتوں کا آغاز ہی جھوٹ سے ہوتا ہے مثلا حال احوال پوچھنے پر الحمد للہ کہنے والا انسان اگلے کچھ ہی لمحوں میں اپنے حالات ،کاروبار ،اولاد ،کے رونے رونا شروع ہو جائے گا ۔ سیاستدانوں کے عوام بولے جانے والے جھوٹ، اسمبلیوں میں ، پارلیمنٹ ہاوسز میں بولے جانے والے جھوٹ، عدالتوں میں بولے جانے والے جھوٹ، پنچائیتوں میں بولے والے جھوٹ، پبلک پلیسز چوک چوراہوں گلی محلوں میں بولے جانے والے جھوٹ یہ ثابت کر رہے ہیں کہ دھوکہ دہی فریب جھوٹ اُم الحبائث یعنی تمام برائیوں کی توانا جڑ ہے ۔جھوٹ کی ایک بھیانک قسم سوشل میڈیا پر بولے جانے والے جھوٹ ہیں۔ سوشل میڈیا پر ڈیجیٹل بھکاری جھوٹ بول کر لوگوں سے پیسے بھٹورتے ہیں آن لائن کام کرنے والے پارسل میں نکما ما ل ڈال کر پارسل بھیج کر جھوٹ بولتے ہیں پارسل وصول کرنے والے جھوٹ بولتے ہیں ۔لوگ اپنی جھوٹی اور فیک زندگی کی نمائش بڑی خوبصورتی سے سوشل میڈیا پر کرتے ہیں اور دیکھنے والے اس پر رشک کرتے نظر آتے ہیں ۔لوگ اپنی جھوٹی تصاویر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرتے ہیں جھوٹی فیک آئی ڈیز بناتے ہیں من گھڑت اور جھوٹی باتیں لکھتے ہیں خوا ہ وہ اداروں کے خلاف ہوں حکومت کے خلاف ہوں تنظیموں کے خلاف ہوں کسی فرد کسی قوم کے خلاف ہو یا پھر کسی ایک معتبر شخص کو بدنام کرنا مقصود ہو ہر چند کہ جھوٹ اور فریب کا آسانی سے سہارا لیا جاتا ہے ۔
یاد رہے جھوٹا انسان بیک وقت جھوٹ بھی بول رہا ہوتا ہے اور سچا ہونے کی اداکاری بھی کر رہا ہوتا ہے ۔
جھوٹ بولنا کوئی ایک معمولی اور نارمل بات نہیں ہے سماجی ، اخلاقی ، روحانی بیماریوں کی ماں ہے ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے جھوٹ بولنے والوں پر لعنت بھیجی ہے فرمایا،جھوٹ سے بچے رہو ،پھر فرمایا اللہ تو اُس شخص کو ہدایت ہی نہیں دیتا جو جھوٹا اور نا شکرا ہے ۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ تم ہمیشہ سچ بولو، اس لئے کہ سچ نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے، آدمی ہمیشہ سچ بولتا ہے اور سچ کی تلاش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے پاس صدیق لکھ دیاجاتا ہے اور تم جھوٹ سے بچو، اس لیے کہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف لے جاتی ہے، اور آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے ،جھوٹ کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے پاس ’’کذاب‘‘ لکھ دیاجاتاہے۔مسلم:2607
صحت مند معاشرے کے لئے، معاشرے میں رہنے والے صحت مند انسانوں کے لیے، برائیوں سے بچنے کے لیے قتل و غارت خون خرابے فتنہ فساد لڑائی جھگڑے سے بچنے کے لیے سچ بولنا ناگریز ہے ۔ سچے بنیں سچ بولیں اور مخلص رہیں خود اپنے ساتھ بھی اور دوسرے لوگوں کے ساتھ بھی کیونکہ سچ کو بقا اور دوام حاصل ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں