سقوط غرناطہ کو 526 سال مکمل

آج سقوط غرناطہ کو 526 سال مکمل ہوگئے۔ آج سے 526 سال قبل ہجری 892، سنہ 1492 میں اسپین میں عظیم مسلم اقتدار کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوگیا اور ان کی آخری ریاست غرناطہ بھی عیسائیوں کے قبضے میں چلی گئی۔

یورپ کے اس خطے پر مسلمانوں نے کم و بیش 7 سے 8 سو سال حکومت کی۔ سنہ 711 عیسوی میں مسلمان افواج نے طارق بن زیاد کی قیادت میں بحری جہازوں پر سوار ہو کر اسپین پر حملہ کیا۔جس ساحل پر مسلمان فوجیں اتریں اسے ’جبل الطارق‘ کے نام سے موسوم کیا گیا تاہم بعد میں انگریزوں کے تعصب نے اس کو بدل کر ’جبرالٹر‘ کردیا۔اسپین پر حملے کے وقت طارق بن زیاد نے اپنی فوج کو جو حکم دیا اسے تاریخ میں سنہری الفاظ سے لکھا گیا۔ساحل پر اترنے کے بعد اس نے تمام جہازوں پر تیل چھڑک کر ان کو نذر آتش کروا دیا اور اپنے خطاب میں کہا، ’اب واپسی کے راستے مسدود ہوچکے ہیں، لڑو اور فتح یا شہادت میں سے کسی ایک کا انتخاب کرو‘۔اسپین پر مسلمانوں کی فتح کے بعد اس خطے کی قسمت جاگ اٹھی۔ اس سے قبل یہ یورپ کا غلیظ ترین اور مٹی و کیچڑ سے بھرا خطہ مانا جاتا تھا جہاں کے لوگوں کو تعلیم و ترقی سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔

مسلمانوں کے برسر اقتدار آنے کے بعد یہاں تعلیم کی روشنی پھیلی اور ایک وقت ایسا آیا کہ اسپین خوبصورتی، تعلیم اور فن و ثقافت کا مرکز بن گیا۔

اسپین میں مسلمانوں کی بے شمار تعمیرات میں سے 2 قابل ذکر تعمیرات قصر الحمرا اور مسجد قرطبہ تھیں۔ قصر الحمرا مسلمان خلیفاؤں کی رہائش گاہ کے طور پر استعمال ہوتا تھا جسے عیسائی فتح کے بعد عیسائی شاہی خاندان کی جائے رہائش بنا دیا گیا۔

قصر الحمرا

عظیم اور خوبصورتی کا شاہکار مسجد قرطبہ اس وقت اسلامی دنیا کی سب سے عالیشان مسجد تھی، بعد ازاں اسے بھی گرجا گھر میں تبدیل کردیا گیا۔

Advertisements
julia rana solicitors

مسجد قرطبہ کی موجودہ تصویر

مسلمانوں کی علم دوستی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسپین میں مسلمانوں کے زوال کے بعد 300 سال تک جرمنی، اٹلی اور فرانس کے شاہی درباروں میں مسلمانوں کی تدوین کردہ کتب کے یورپی زبانوں میں ترجمے ہوتے رہے۔ اس کے باوجود اندلس میں کتب خانوں کے تہہ خانے مزید کتابوں سے بھرے پڑے تھے جنہیں ہاتھ تک نہ لگایا جاسکا۔

سقوط غرناطہ کے وقت اسپین میں آخری مسلم امارت غرناطہ کے حکمران ابو عبداللہ نے تاج قشتالہ اور تاج اراغون کے عیسائی حکمرانوں ملکہ ازابیلا اور شاہ فرڈیننڈ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور اس طرح اسپین میں صدیوں پر محیط عظیم مسلم اقتدار کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوگیا۔شکست کے وقت کیے جانے والے معاہدے کے تحت اسپین میں مسلمانوں کو مکمل مذہبی آزادی کی یقین دہانی کروائی گئی لیکن عیسائی حکمران زیادہ عرصے اپنے وعدے پر قائم نہ رہے اور یہودیوں اور مسلمانوں کو اسپین سے بے دخل کردیا گیا۔مسلمانوں کو جبراً عیسائی بھی بنایا گیا اور جنہوں نے اس سے انکار کیا انہیں جلاوطن کردیا گیا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply