انسان کا پیمانہ، انسان کے معاملات/یاسر جواد

ہماری نسل چلتے چلتے ایک خلیج کے کنارے پر پہنچ گئی ہے، جس کے دوسری طرف آرٹیفشل انٹیلی جنس کا نامعلوم عفریت کھڑا ہے جس میں انسان کا کردار بدستور گھٹ جائے گا۔ ایک خیال یہ ہے کہ اب عقل، ذہانت، فلسفہ اور تاریخ کو پڑھنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ بہت سے علوم فارغ ہو جائیں گے اور تعلیم کا مفہوم بھی بدل جائے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors

 

 

لیکن یہ خیال زیادہ صائب ہے کہ اب تو فلسفہ، عقل، ذہانت اور تاریخ کی ضرورت پہلے سے زیادہ ہو جائے گی۔ اپنے زومبی پوتوں پڑپوتوں کو مرنے سے بچانے کے لیے آپ کو اپنے اندر یہ صلاحیتیں پیدا کرنا زیادہ ضروری قرار پائے گا۔ ہیومینیٹز یا بشریات پڑھنے والے اور اِس میں کام کرنے والے ہی انسان کہلا سکیں گے۔ باقی زیادہ تر لوگ کمپیوٹر پروگرامر، مشین آپریٹر اور بس الیکٹرانک کاریگر ہوں گے۔
یہ بحث بھی ہو چکی ہے کہ اگر کوئی انسان نما روبوٹ بنایا جائے تو اُس میں Kill بٹن لگانا چاہیے یا نہیں، جسے دبانے سے وہ روبوٹ خود کو تباہ کر لے۔ فرض کریں کہ ٹرمینیٹر کے کرداروں جیسی کوئی مشین بنا لی جاتی ہے، تو انسان اُس کے ساتھ بھی اپنے جذبات وابستہ کر لیں گے۔ جب ٹرمینیٹر کے آخری سین میں شوازنیگر کھولتے ہوئے لوہے کی بھٹی میں اُترتا ہے تو اُس کے ساتھ ایک ہمدردانہ تعلق محسوس ہوتا ہے۔
ابھی تک انسان زندگی کی کسی ایسی شکل کا تصور بھی نہیں کر پایا جو اُس کی دیکھی ہوئی صورتوں سے مختلف ہو۔ اگر وہ سیکس ڈالز بھی بنائے گا تو اُس میں بھی جمالیات کا خیال رکھے گا۔ شاید ایک ہاتھ میں چھ یا سات انگلیوں یا تین پستانوں والی سیکس ڈال سے کراہت محسوس ہو۔
انسان کی کائنات میں آخری، حتمی اور مطلق پیمانہ انسان ہی ہے۔ خواہ زیئس کو تصور کرنا ہو یا کرشن کو، روبوٹ بنانا ہو یا پلاسٹک کی گڑیا، انسان ہی اِس کا پیمانہ ہے (ابھی تک تو)۔ مگر دنیا کی روش کسی کے بس میں نہیں۔ نہ ہی اِسے کنٹرول کرنے کی کوئی خواہش کرنی چاہیے۔ البتہ خود کو تیزی سے بدلتے حالات سے ہم آہنگ کرنے اور اگلی نسل سے تعلق بنانے کے لیے کاوش ضرور کی جا سکتی ہے جس کے لیے شاید آپ کو اپنے بہت سے توہمات ادھیڑنا پڑیں۔ اس کے لیے ضروری ہوگا کہ مختلف شعبوں کو یکجا کر کے دیکھا جائے۔ وِل ڈیورانٹ کی کتاب تہذیب کی کہانی ہمیں اور آپ کو اِسی قابل بناتی ہے۔

Facebook Comments

یاسر جواد
Encyclopedist, Translator, Author, Editor, Compiler.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply