بےچینی (Anxiety) اور سیکس/ندا اسحاق

مجھ سے اِن باکس میں انزائٹی اور اس کی وجہ سے اجاگر ہونے والی جنسی خواہش کو کنٹرول کرنے کے متعلق سوالات پوچھے جاتے ہیں، اکثر لوگ انزائٹی پر جنسی سرگرمی کرنے کی جانب مائل ہوتے ہیں(جب کہ کچھ کو جنسی سرگرمی کے دوران انزائٹی ہوتی ہے)، میں پہلی والی حالت کو زیرِ بحث لاؤں گی۔ مثال کے طور پر اگر آپ کو اپنا وقت کسی پروجیکٹ/امتحان کی تیاری/ کام پر صرف کرنا ہے لیکن آپ کا دھیان انزائٹی کو کم کرنے کے لیے جنسی سرگرمی کی جانب جارہا ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ انزائٹی کا جنسی سرگرمی سے کیا تعلق ہے؟؟ دماغ سنجیدگی سے آنے والے چیلنج کی تیاری کرنے کی بجائے جنسی سرگرمی کے سگنل کیوں بھیج رہا ہوتا ہے؟؟

سیکس ذہنی تناؤ (stress) کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے (لیکن اس سے مسئلے حل نہیں ہوتے، کیونکہ مسئلے حل کرنے کے لیے مناسب عمل کی ضرورت ہوتی ہے سیکس کی نہیں)، لیکن ایک حالت ایسی ہوتی ہے جس میں انزائٹی اور خوف سے دھیان ہٹانے کے لیے آپ فراوانی سے جنسی سرگرمی کا سہارا لیتے ہیں، اور وہ اس لیے کیونکہ “خوف” اور “اینزائٹی” میں جسم میں جو ہارمون خارج ہوتے ہیں، جسم کا درجہ حرارت (temperature) اور دل کی رفتار بلکل ویسے ہوتے ہیں جس طرح “جنسی سرگرمی”کے وقت ہوتی ہے اور دماغ سمجھ نہیں پاتا کہ یہ انزائٹی ہے یا جنسی خواہش اور اسی الجھن میں دماغ انزائٹی میں آپ کو جنسی سرگرمی کے سگنل بھیجتا ہے۔ دماغ کو سمجھنے میں غلطی ہوتی ہے (جی ہاں دماغ سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں) اور آپ ان سگنل کی بنیاد پر اپنے کام کو نظرانداز کرکے جنسی سرگرمی کی جانب دوڑتے ہیں۔

بری خبر یہ ہے کہ جنسی سرگرمی کرکے بھی آپ کی انزائٹی کم نہیں ہوگی، چند سیکنڈ یا منٹ کے لیے شاید بہتر ہوجائے لیکن پھر وہی مسئلے سامنے کھڑے ہیں اور حل ہونے یا تحلیل ہونے کے منتظر ہیں، لیکن آپ جنسی سرگرمی کرکے اس سے اپنا دھیان ہٹا رہے ہیں۔ ہر بار انزائٹی ہونے پر آپ ایسا کریں گے تو آپ کو لت ہوسکتی ہے اور اگر لت پختہ ہوگئی تو جان چھڑانا مشکل ہوسکتا ہے۔ اسکا حل کیا ہے؟؟

ایک بات تو جان لیں، جنسی سرگرمی اسکا حل نہیں ہے، بہت سے سائیکالوجسٹ آپ کو بہت سے حل تجویز کرسکتے ہیں اور اکثر ادویات بھی تجویز کرتے ہیں لیکن ادویات کے علاوہ انزائٹی کو توازن میں لانے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات بھی لیے جاسکتے ہیں:

* جب انزائٹی ہونے پر جنسی سرگرمی کا دل کرے تو کسی ایسی جگہ جانا جہاں آپ جنسی سرگرمی انجام نہ دے سکتے ہوں۔ خود کو روکنا بہت ضروری ہے، درد کو برداشت کرنا ضروری ہے، کچھ دیر کی تکلیف کے بعد آپ نارمل ہونے لگیں گے۔ سائیکاٹرسٹ اینا-لمبکی کہتی ہیں کہ ہر پابندی بری نہیں ہوتی، کچھ پابندیاں بہت ضروری ہوتی ہیں۔

* جسمانی سرگرمی (physical activity) بھی آپ کا دھیان انزائٹی سے ہٹاتی ہے، آپ جب دوڑتے ہیں، یا چہل قدمی کرتے ہیں، یا کوئی بھی ورزش کرتے ہیں تو اس سے سانس پھولتا ہے، جسم میں مختلف ہارمون خارج ہوتے ہیں، آپ کا دھیان انزائٹی سے ہٹتا ہے اور دماغ ایک مختلف کیفیت میں چلا جاتا ہے۔ ہمارے آباء و اجداد (hunter gatherers) کا زیادہ وقت چلتے ہوئے گزرا ہے، پہلی بار ایسا ہوا ہےانسانیت کی تاریخ میں کہ انسان بہت زیادہ بیٹھنے لگا ہے، اسکی جسمانی مشقت بہت کم ہوگئی ہے، تبھی آج کل ہر جگہ ورزش کا پرچار ہے۔ آپ کو کسی لگژری جم کی ممبر شپ کی ضرورت نہیں، آپ گھر پر بھی ورزش کر سکتے ہیں اگر اپنے فون کو کچھ دیر کے لیے خود سے دور کرنے کی زحمت کریں تو۔

* میٹھا اور چکنائی والا کھانا (junk food, processed food) بھی آپ کی انزائٹی کو بڑھاتا ہے۔ دال روٹی جسے کھاتے ہوئے آپ سب منہ بناتے ہیں، جنک فوڈ سے کئی گنا بہتر غذا ہے۔ پروٹین بہتر رہتا ہے انزائٹی کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے۔

* میڈیٹیشن بہت بہتر ثابت ہوسکتی ہے، آپ ہر انزائٹی کو حل نہیں کرتے، کچھ صرف یونہی مستقبل کو لے کر بے وجہ کے خوف ہوتے ہیں جن کا مشاہدہ کرکے اسے “جانے دینا” ضروری ہے۔

* لکھنا….. لکھنا بہت ضروری ہے، اسے “جرنلنگ” کہتے ہیں، آپ اپنے جذبات لکھیں، جو بھی محسوس کررہے ہیں اسے لکھیں، ایمانداری کے ساتھ لکھیں، کسی اور سے نہ سہی لیکن خود سے ضرور سچ بولیں۔

* آرٹ کا سہارا بھی لیا جاسکتا ہے، اگر آپ کو کسی قسم کا آرٹ نہیں آتا تو منڈیلا آرٹ کلرنگ (mandala art colouring) کا سہارا لیا جاسکتا ہے، اس سے انزائٹی اور اسٹریس کم ہوتا ہے، آپ کو کلر بک، مارکر/کلر چاہیے ہوتے ہیں۔

* اگر بہتر سمجھیں تو “ٹاک تھیراپی” (talk therapy) بھی کر سکتے ہیں، کچھ لوگوں کی انزائٹی بات کرنے سے زیادہ ہوتی ہے تو کچھ کی کم ہوتی ہے، اگر آپ کے پاس کوئی ایسا دوست ہے جس سے آپ اپنی کیفیت شیئر کرسکتے ہوں تو ضرور کیجیے۔ یا کسی سائیکالوجسٹ سے سیشن لے کر اس کے ساتھ ٹاک تھیراپی کر سکتے ہوں تو ضرور کیجیے۔ ایک دوسرے کے لیے ہمدردی (compassion) کا جذبہ ہونا بہت ضروری ہے۔ لوگوں کو شیطان اور فرشتہ کی فہرست میں ڈالنا ہمارے اندر ہمدردی کو کم یا ختم کردیتا ہے۔ یہ سب انسانی رویے ہیں اور انکا کردار سے کوئی تعلق نہیں، کچھ رویے اگر تکلیف دیں تو انکو بدلا جاتا ہے، ایسے افراد کو سپورٹ کیا جاتا ہے نہ کہ اس پر انہیں شرمندہ کیا جائے۔

* سوشل میڈیا پر کم سے کم وقت گزاریں، انسانوں کی تاریخ میں اتنے سارے خوبصورت، امیر اور خوش انسان کبھی اتنی بڑی تعداد میں دیکھنے کو نہیں ملے، یہ سب ہمارے لیے ذہنی طور پر بہت تھکا دینے والا عمل ہے، ہم نہ چاہتے ہوئے بھی خود کا دوسروں سے موازنہ کرنے لگتے ہیں۔

انزائٹی کی وجہ سے جنسی خواہش والی الجھن اور اس خواہش کو پورا کرنے کا عمل آپ کو ایک ایسے چکر میں پھنسا دیتا ہے جس کا اختتام نہیں۔

ذہنی تناؤ، خطروں یا چیلنج سے گزر کر ہمارے جسم میں “ایڈرینالین” (adrenaline) نام کا ایک ہارمون خارج ہوتا ہے اس ہارمون کا انسان کی بقاء میں بہت اہم کردار ہے، جنگل میں خطرے کے سامنے آجانے پر اس ہارمون کے حرکت میں آنے سے لڑنا-بھاگنا (flight-fight) والا ردِعمل وجود میں آتا ہے، جس سے ہمیں جوش (excitement) محسوس ہوتا ہے اور جنگل میں موجود انسان اپنی جان بچانے کے لیے خطروں سے کھیلتا ہوا یا تو لڑتا ہے یا دوڑ لگاتا ہے، یہی ہارمون انزائٹی کو بھی تقویت دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ انزائٹی فطری ہے، اس سے بھاگنا-لڑنا ممکن نہیں۔ یقیناً ماڈرن دنیا میں اس سے نمٹنے کے مختلف طریقے ہیں۔

آپ کو شاید یہ جان کر بلکل بھی حیرت نہ ہو کہ ہمیں پر از خطر جنسی رویے (risky sexual behaviours) بھی پلیژر دیتے ہیں کیونکہ اس میں اسی ایڈرینالین نامی ہارمون کا کردار ہوتا ہے اکثر۔ چونکہ معاشرہ پابندیاں لگاتا ہے کچھ مخصوص رویوں پر اور پابندیوں کو توڑ کر انسان محسوس کرتا ہے کہ جیسے وہ خطروں سے کھیل رہا ہے اور یوں اس کو انزائٹی ہوتی ہے جسے دماغ اکثر جنسی خواہش سمجھ بیٹھتا ہے اور یوں پلیژر ملتا ہے[افیئر ،خطر ناک جنسی رویے، سیکس کی لت، چھپ چھپا کر سب کرنا، دوہری شخصیت وغیرہ آپ کو خطرے، چیلنج اور آزادی کا احساس دلاتا ہے معاشرے کی پابندیوں سے، وہ الگ بات ہے کہ یہ سب کرکے انسان اکثر خود اپنا ہی نقصان کر بیٹھتا ہے معاشرے کا نہیں، اکثر پابندیاں ہمارے لیے بہتر بھی ہوتی ہیں]۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس انزائٹی اور اسٹریس والے ہارمون سے چھپے ہوئے خطرناک قسم کے افیئر یا جنسی رویوں کے علاوہ ورزش یا مختلف کھیل (sports) کے ذریعے بھی نمٹا جاسکتا ہے جو مناسب اور صحت مند طریقہ ہے۔ اکثر ٹین ایجر بچے تیز بائیک یا تیز رفتار میں گاڑی چلا کر خطروں سے کھیل کر اسی ہارمون کے اخراج کو محسوس کرتے ہیں جسے “ایڈرینالین کا تیز بہاؤ” (Adrenaline Rush) کہتے ہیں۔ اکثر ایسی فلمیں جس میں ایکشن، تھرل، خطرے اور رسک والے جنسی رویے ہوں وہ فلمیں شوق سے دیکھی جاتی ہیں کیونکہ اس سے ہمارے اندر یہی ایڈرینالین نامی ہارمون خارج ہوتا ہے، جسکا تعلق اسٹریس، اینزائٹی، گھبراہٹ اور اکساؤ سے ہے۔ کوشش کریں کہ زیادہ تھرل اور جنسی مواد دیکھنے سے گرہیز کریں کیونکہ یہ آپ کو ضرورت سے زیادہ اکساتا (overstimulate)ہے اور یہ اکساہٹ ہمارے دماغ کے لیے صحیح نہیں۔

Facebook Comments

ندا اسحاق
سائیکو تھیراپسٹ ،مصنفہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply