غیرسماجی شخصیت کے خلل اور نرگسیت/ندا اسحاق

پہچان، خلل، بچنے کا طریقہ 

میری نارساسسٹ والی پوسٹ پر سائیکوپاتھ کے متعلق کچھ لوگوں نے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا اور ویسے بھی لوگ سائیکوپاتھ والے کرداروں کے خیالی تصور (fantasise) بناتے ہیں۔

 

 

 

ایسی فلمیں جو سائیکوپاتھ یا سیریئل کلرز (serial killers) پر بنیں وہ بہت پسند کی جاتی ہیں۔ سائیکوپاتھ، سوشیوپاتھ کے متعلق کچھ بہت خاص جاننے کو نہیں، اور ویسے بھی انکی تعداد بہت کم ہوتی ہے، مشکل ہی ہے کہ آپ کی ملاقات کبھی ان دو سے ہو ،اگر تو آپ پولیس، عدالت، وکیل وغیرہ کے شعبے سے وابستہ نہیں ہیں۔ ان پر ایک پوسٹ بھی بہت ہے، لیکن ان کے برعکس نارساسسٹک پرسنیلٹی ڈس آڈر (narcissistic personality disorder) ایسا ٹاپک ہے جس پر پوری سیریز لکھی جاسکتی ہیں۔ اور بہت ممکن ہے یا تو آپ کی زندگی میں کوئی نارساسسٹ ہو یا پھر عنقریب آپ اس سے ملنے والے ہوں۔

سائیکوپاتھ:
سائیکوپاتھ کو اگر ایک “مختلف دماغ” کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا، یہ ایک ایسا دماغ ہے جس میں ہمدردی، خوف، شرمندگی جیسے احساسات نہیں ہوتے، آپ اسے دماغ، جنیات اور ماحول کا ملاپ بھی کہہ سکتے ہیں۔ بہت چھوٹی عمر میں ہی ایسے بچے اکثر پہچان لیے جاتے ہیں۔
سائیکو پاتھ صرف مجرم نہیں ہوتے بلکہ یہ ڈاکٹر، سرجن، وکیل، حکمران، افسران، ملٹری آفیسر، کمپیوٹر پروگرامر، بزنس مین، سائنسدان وغیرہ بھی ہوسکتے ہیں۔ اگر سائیکوپاتھ امیر گھرانے میں پیدا ہو تو پھر کامیابی اس کے قدم چومتی ہے (ہمیشہ نہیں) ، کیونکہ ڈر، خوف، احساس شرمندگی اور ہمدردی کا نہ ہونا انہیں ان کے مقاصد کو حاصل کرنے میں مدد دیتا ہے خواہ اس سے دوسروں کو تکلیف ہی کیوں نہ ہورہی ہو، چاہے دنیا تباہ ہی کیوں نہ ہوجائے( تبھی تو یہ غیر-سماجی کہلاتے ہیں)۔ اور اگر غریب گھرانے میں ہے تو پھر جرم کی دنیا میں نام بناتے ہیں، اور ان پر آپ مختلف ڈاکیومنٹری بھی دیکھتے ہیں۔

سوشیوپاتھ:
سوشیوپاتھ اور سائیکوپاتھ میں بس ایک فرق ہے اور وہ یہ کہ سائیکوپاتھ ہوتے ہیں جبکہ ”سوشیوپاتھ بنتے ہیں“۔ انتہائی بُرے حالات کسی بھی انسان کو سوشیوپاتھ بنا سکتے ہیں۔

نارساسسٹک پرسنلٹی ڈس آڈر
(narcissistic personality disorder):
ہمارے نارکس (narcs) ان دونوں سے مختلف ہیں۔ یہ بہت پیچیدہ ہوتے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ انکی شخصیت، رویے اور انکی سوچ کو سمجھنا ضروری ہے۔
مجھے بہت افسوس ہوتا ہے جب لوگ مجھے بتاتے ہیں کہ وہ نارساسسٹک ابیوز سے گزر رہے ہیں، اکثر تو جانتے نہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہورہا ہے، اور جن کو معلومات ہیں بھی تو یا تو وہ نارساسسٹ کو شادی اور بچوں کی وجہ سے چھوڑ نہیں سکتے یا پھر وہ ٹروما بانڈڈ (trauma bonded) ہیں۔ اور یہ انتہائی تکلیف دہ صورت حال ہے، آپ میں سے بہت سے لوگ جو اس ابیوز سے نہیں گزرے، آپ لوگوں کو اندازہ نہیں ہے کہ یہ تکلیف کس قدر جسمانی اور ذہنی صحت کو نقصان پہنچانے والی ہوتی ہے۔
اس ڈس آڈر کی خاصیت یہ ہے کہ جس کو یہ ڈس آڈر ہو وہ خود کو بالکل نارمل اور آس پاس والوں کو مریض سمجھتا ہے، اور جو بھی ان لوگوں کے رابطہ میں ہوتے ہیں یا اگر ان کے ساتھ کوئی رشتہ ہے تو اس ڈس آ ڈر سے ان کو شدید نقصان پہنچتا ہے اور انہیں اپنی ذہنی صحت کی بحالی کے لیے تھراپی کی ضرورت ہوتی ہے۔ جسے ڈس آڈر ہے وہ تو کبھی تھراپی کے متعلق سوچتا ہی نہیں۔
نارساسسٹ، سائیکوپاتھ اور سوشیوپاتھ سے مختلف ہوتے ہیں۔ ان میں ہمدردی یا دوسروں کے جذبات کا خیال رکھنے کی صلاحیت نہیں ہوتی لیکن ایک بات جو انہیں باقی کے دو ڈس آڈر سے مختلف بناتی ہے وہ ہے ”شرمندگی“ (shame)، نارساسسٹ شیم محسوس کرتے ہیں جب ان کا جھوٹا امیج دوسروں کے سامنے خراب ہوتا ہے، یہ شیم وہ والا نہیں ہوتا جس میں آپ کو اپنی غلطی کا احساس ہو بلکہ یہ شیم اپنی اصلیت یا حقیقت آشکار ہونے پر ہوتا ہے۔ ان کے اندر بہت گہرے عدم تحفظ (deep insecurities) پَل رہے ہوتے ہیں، جنہیں چھپانے میں یہ ماہر ہوتے ہیں۔جلن، فریب، دھوکہ، دروغ گوئی، عظمت، احساسِ حقداریت، ہمدردی کی کمی، توجہ اور تعریف کی بےپناہ چاہ (تعریف بھی وہ والی نہیں جس میں آپ کہیں کہ ”تم اچھا کام کررہے ہو“، بلکہ تعریف کچھ یوں ہونی چاہیے کہ ”کیا چیز ہو یار تم! کوئی اتنا ذہین اور خوبصورت کیسے ہوسکتا ہے جیسے تم ہو۔۔“ شدید غضب و غصہ (rage)، اور یہ کوئی عام غصہ نہیں ہوتا، ایک خاص قسم کا طیش ہوتا ہے جو تب سامنے آتا ہے جب نارساسسٹ کو وہ نہیں مل رہا ہو ،جو وہ چاہتے ہیں، جو لوگ نارساسسٹک ابیوز سے گزرے ہیں وہ جانتے ہیں کہ میں کس قسم کے غصہ کی بات کررہی ہوں، ان کے ذہنوں میں نقش ہوگا

نارساسسٹک ریج (narcissistic rage)۔
یہ ایک خیالی دنیا میں رہتے ہیں، جہاں صرف پرفیکشن کا راج ہوتا ہے۔ان کے رویوں کی مخصوص ترتیب (patterns) ہوتی ہے جس پر سائیکالوجسٹ نے پورا ایک ذخیرہ الفاظ (vocabulary) بنایا ہوا ہے اور اسے سمجھنے سے آپ کو نارساسسٹ کے رویوں کی ترتیب سمجھنے اور پھر اس ترتیب کو توڑنے میں مدد ملتی ہے۔
میں اگر اس پر لکھنا شروع کروں تو شاید میری وال ان کے رویوں کے ذخیرہ الفاظ کو تفصیل سے بیان کرنے میں ہی بھر جائے گی۔ اور بات صرف یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ این-پی-ڈی کی اقسام (types) بھی ہیں، اور ہر قسم پر ایک پوسٹ لکھی جاسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نارساسزم پر بہت سارا مواد موجود ہے انٹرنیٹ پر۔

نارساسزم اور نارساسسٹک پرسنیلٹی ڈس آڈر میں فرق:
نارساسزم (Narcissism) اور نارساسسٹک پرسنالٹی ڈس آڈر میں فرق ہے۔ نارساسزم سے مراد کچھ ایسی خصوصیات جو ہمارے اندر اکثر ایک انسان ہونے کے ناطے آجاتی ہیں، مثال کے طور پر اسٹیٹس کا تبدیل ہونا (نئی گاڑی نیا گھر لینے پر اکثر ہمارا زمین سے دو انچ اوپر چلنا)، اپنی اچھی پرسنیلٹی کی وجہ سے لوگوں کا آپ پر مہربان ہونا یا توجہ ملنا، یا کچھ لوگوں کا اپنے نئے لڑکا/لڑکی دوست کے متعلق باتیں بتا بتا کر یا نئی اور مہنگی چیزیں دکھا دکھا کر آپ کو بور کرنا، اس قسم کے رویے جو نارساسزم میں شمار ہوتے ہیں لیکن یہ دوسروں کو صرف تنگ (irritate) کرتے ہیں، یہ کوئی ڈساڈر نہیں اور اس سے کسی کو نقصان نہیں پہنچتا، بس ہم ایسے رویوں پر یا تو ہنستے ہیں یا ایسے لوگوں کی صحبت سے بھاگتے ہیں۔ لیکن این-پی-ڈی (NPD) کوئی معمولی تنگ کرنے والا معاملہ نہیں، یہ والے لوگ آپ کے چودہ طبق روشن کردیتے ہیں، یہ تنگ کرنے والے (annoying) نہیں بلکہ اپنی گرفت میں کرنے والے ”چارمنگ“ (charming) لوگ ہوتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

نارساسسزم پھیلتا جارہا ہے کسی وبا کی مانند۔ اور اسکی وجہ آپ کیمرہ اور سوشل میڈیا وغیرہ کو کہہ سکتے ہیں کیونکہ اپنی تصاویر کھینچنا اور انہیں لگانا، اپنی کامیابیوں کے قصیدے پڑھنا، اور پھر چار لوگوں کا انہیں پسند کرنا آپ کو ایک ببل (bubble) میں رکھتا ہے کہ آپ بہت خوبصورت اور منفرد ہیں اور توجہ کے حقدار بھی ،جبکہ یاد رکھیں کہ ہمیشہ کوئی نہ کوئی ہوگا جو آپ سے زیادہ امیر ، طاقتور، ٹیلنٹڈاور خوبصورت ہوگا تو پھر جب حقیقت سے سامنا ہوتا ہے تو وہ ببل پھٹ جاتا ہے، اس لیے اپنی ”حد اور حقیقت“ کو قبول کرنا آپ کی ذہنی صحت کے لیے اچھا رہتا ہے۔
نارساسسزم پر ماہر ڈاکٹر رامنی درواسلا کہتی ہیں کہ ہم بہت خود-جذب (self-absorbed) ہوتے جارہے ہیں، کسی نارساسسٹ کی مانند۔ ماڈرن دنیا میں ہم انہی لوگوں کو تمغے پہنا رہے ہیں جو عام لوگوں کی زندگی اور دنیا کو مصیبت میں ڈال رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کو دیکھ کر سب ہی سوچتے ہیں کہ ”ہمدردی“ کا کوئی فائدہ نہیں۔
ہم میں سے بہت سوں کو این-پی-ڈی (npd) نہیں ہے لیکن اس وقت موجودہ دنیا میں نارساسسٹک رویوں کو جو ہوا مل رہی ہے وہ ہم جیسے عام انسانوں کے ذہنی سکون کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے، ہم سوشل میڈیا کو کمیونٹی کی مانند مسئلوں پر بات کرنے یا ایک دوسرے کو سننے، ہمدردی (compassion) دکھانے کے لیے استعمال کم ہی کرتے ہیں، زیادہ تر توجہ اور توثیق حاصل کرنے کا ذریعہ ہے، اور دراصل سوشل میڈیا کو ڈیزائن بھی اسی طرح سے کیا گیا ہے، اس میں آپکا قصور نہیں۔
نارساسسٹ ہونا بہت تکلیف دہ ہے، سوچیں کہ آپ کو ہر وقت اسی بات کی فکر رہے کہ مزید کس طرح آپ دوسروں کی توجہ اور توثیق حاصل کرسکتے ہیں، عدم تحفظ آپ کی رگوں میں دوڑ رہا ہو، اپنی لت (addiction) کے غلام ہوں، جس دن کسی سے تعریف یا توجہ نہ ملے تو ایک عجیب سا خالی پن (emptiness) کھوکھلا پن آپ کو گھیرے میں لے، یہ والا خالی پن اگر آپ کو محسوس کروایا جائے تو شاید آپ مرنے کی دعا کریں۔آپ سوچتے ہیں کہ نارساسسٹ کو کرما (karma) نہیں ملتا، جانتے ہیں کیوں نہیں ملتا؟ کیونکہ نارساسسٹ کی پوری زندگی ہی ”بُرا کرما“ ہے!
اس لیے اگر نارساسسٹک ابیوز کا شکار ہوئے ہیں تو یہ نہیں سوچیں کہ وہ خوش ہے اور آپ تکلیف میں، آپ تو ان کی تکلیف کا اندازہ بھی نہیں لگا سکتے، نارساسسٹ ہونا خود ہی ایک اذیت ہے۔ نارساسسٹ سے بہترین بدلہ ”لاتعلقی“ (indifference) ہے۔

Facebook Comments

ندا اسحاق
سائیکو تھیراپسٹ ،مصنفہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply