جمہوریت میں عسکریت کی جیت/عبدالرؤف

عوام کی ہمدردیاں عمران خان کے ساتھ ہیں اور رہیں گی، لیکن عمران خان کی گرفتاری پر عوام کی طرف سے وہ ردِعمل نہیں آیا جس کی توقع کی جارہی تھی۔ کے پی کے، جس سے توقع کی جارہی تھی کہ خان کی گرفتاری پر شدید ردعمل دے گا  لیکن سب کچھ اس کے برعکس ہُوا اور پنجاب کے شہر لاہور میں بھی کارکنوں سے بہت امیدیں تھیں کہ یہ بھی اک ہنگامہ بپا کریں گے۔ لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا اور پنجاب پولیس بہت ہی آرام سے خان صاحب کو زمان پارک سے بغیر مزاحمت کے گرفتار کر کے لے گئی ۔

 

 

 

گرفتاری کے کچھ دیر بعد درجن  بھر لوگ زمان پارک کے قریب منڈلاتے نظر آئے لیکن انھیں بھی پولیس گرفتار کر کے لے گئی۔ شام گئے تک کے پی کے سمیت کچھ بڑے شہروں میں احتجاج ہوئے لیکن ان احتجاجوں  میں جان نظر نہیں آئی ۔

وجہ کیا ہوئی کہ خان کی گرفتاری پر 9 مئی جیسا جوش نظر نہیں آیا نہ کوئی شور شرابہ ، نہ کوئی ہنگامہ ، نہ سرکاری املاک پر حملہ ، نہ عسکری تنصیبات پر کوئی کاری ضرب ،آخر ایسا کیا ہُوا کہ جس کے اک اشارے پر پوری قوم باہر نکل کھڑی ہوتی تھی ۔ جس نے 9 مئی کو پورے ملک کو سر پر اٹھا لیا تھا ۔ اب وہ 5 اگست پر کوئی ردِعمل دینے سے قاصر رہے۔

اس بات سے یہ  تو ثابت ہوتا  ہے کہ منصوبہ ساز اپنے مقصد میں کامیاب رہے۔ 9 مئی کو رچنے والا ڈرامہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ اک سازش تھی اور وہ سازش ایجنسیز اور سیاسی قوتوں نے ملکر بنائی تھی۔

نو مئی کو عمران خان گرفتار ہوتا ہے تو عوام کی طرف سے کچھ لمحوں میں اک شدید ردعمل آتا ہے جس کے نتیجے میں عسکری، سرکاری اور غیر سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ جس کے بعد سرکار کی طرف سے اک شدید ردعمل آتا ہے اور عوام کی پکڑ دھکڑ شروع ہو جاتی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی پی ٹی آئی کے بڑے بڑے رہنماؤں کو بھی پابند سلاسل کر دیا جاتا ہے۔

حکومت اور عسکری قیادت کی جانب سے پریس کانفرنسیں  کی جاتی ہیں اور سرکاری اور غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانے چوکوں چوراہوں پر نصب بتوں کو توڑنے اور ان کی بیحرمتی کرنے والوں کو آہنی ہاتھوں   نمٹنے کا عندیہ دیا جاتا ہے۔

لیکن یہ بھی دیکھا گیا کہ جو لوگ میڈیا پر معافی مانگتے دکھائی دئیے گئے وہ کچھ ہی دیر بعد گنگا نہا لیے ۔

اس تمام قضیے میں جو بات خاص نظر آئی وہ آئی ایس پی آر کی جانب سے شدید رد عمل تھا اور تمام توپوں کا رخ اک سیاسی جماعت کی لیڈرشپ کی طرف تھا۔
اک بات جو بار بار  آئی ایس پی آر کی جانب سے دہرائی گئی وہ تھی، عسکری تنصیبات ، نصب بتوں، جی ایچ کیو پر حملہ کی شدید مذمت تھی۔

یاد رکھا جائے کہ جتھے کی اپنی کوئی سمت نہیں ہوتی وہ جب حملہ آور ہوتا ہے تو وہ اچھے برے کی تمیز کیے بغیر حملہ آور ہوتا ہے ۔ توڑ پھوڑ کرنے والوں نے صرف عسکری املاک کو نقصان نہیں پہنچایا بلکہ انھوں نے سرکاری اور نجی  املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔
یہ سب کچھ اتنی عجلت میں ہوا کہ یقین ہی نہیں آیا کہ یہ اک سیاسی جماعت کے کارکن تھے یا جن۔

کیونکہ عمران خان کو جس انداز میں گرفتار کیا گیا اور گرفتاری کے وقت جو تذلیل میڈیا پر دیکھی گئی یا دکھائی گئی وہ کارکنوں کو جذباتی کر دینے کیلئے کافی تھی  اور پھر کچھ دیر بعد وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔

لیکن کیا اس بات کو واقعی درست مان لیا جائے کہ 9 مئی کو جو بھی تماشا ہوا  وہ واقعی اک سیاسی لیڈر کی گرفتاری پر ان کے کارکنوں نے یہ سب کچھ کیا؟

اگر اس بات کو درست مان بھی لیا جائے تو پھر بندہ یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ اگر نو مئی کی گرفتاری پر کارکنوں کا ردِ عمل اتنا شدید تھا تو پھر پانچ اگست پر کارکنوں کی طرف سے خاموشی کیوں؟

ظاہر ہے نو مئی کو رچنے والے ڈرامے میں اس بات کو مدنظر رکھا گیا تھا کہ آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے اک ایسی خوف کی فضاء پیدا کرنی ہے کہ جب دوبارہ خان صاحب پر ہاتھ ڈالا جائے تو مزاحمت کم سے کم ہو۔

اسی وجہ سے لوگوں میں اک ایسا انجانا سا خوف بٹھا دیا گیا کہ کارکن سیاسی سرگرمیوں سے ہی دور رہنے لگے۔

یہ اک خوف ہی تھا کہ نو مئی کے بعد روز اک سیاسی جماعت کے کارکنوں کا میڈیا ٹرائل کیا جاتا تھا میڈیا پر روز یہ خبریں سننے کو ملتی تھیں کہ حملہ آوروں پر فوجی عدالتوں میں کیس چلے گا ۔ ایسے لوگوں کے لئیے کوئی معافی نہیں ہوگی ۔ ایسے لوگ قابل معافی نہیں ہیں ۔ ان لوگوں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے گی۔

حکومت کی جانب سے جہاں میڈیا پر خوف کی فضاء پیدا کی گئی وہیں آئی ایس پی آر کی جانب سے بھی بار بار اسی قسم کی گفتگو سننے کو ملی۔

Advertisements
julia rana solicitors

اور آخر پھر وہ دن آ ہی گیا جب خان کی گرفتاری پر قوم کو سانپ سونگھ گیا  ۔ یہ اک ایسی سیاسی چال تھی کہ حکومت اس میں کامیاب بھی ہوئی اور سرخرو بھی ۔ آج خان صاحب جیل میں ہیں  لیکن ان کے لیے آواز اٹھانے والا کوئی نہیں!

Facebook Comments

عبدالرؤف خٹک
میٹرک پاس ۔اصل کام لوگوں کی خدمت کرنا اور خدمت پر یقین رکھنا اصل مقصد ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply