واشنگٹن ۔ بھارت نے شرمناک اعزاز اپنے نام کرلیا ، چین کے بعد اسقاط حمل کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ۔
اقوام متحدہ کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت ایک ارب 33 کروڑ آبادی کے چین کے بعد دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں ہر سال تقریبا 2 کروڑ 70 لاکھ بچے پیدا ہوتے ہیں ۔ لیکن لگ بھگ ایک کروڑ 56 لاکھ بچے اسقاط حمل کی وجہ سے دنیا میں آنکھ کھولنے سے محروم ہو جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ عالمی ادارے کے 193 رکن ملکوں میں سے 58 ممالک میں اسقاط حمل کی قانونی طور پر اجازت ہے۔جبکہ 7 کے سوا تمام ممالک ماں کی جان بچانے کے لیے اسقاط کی اجازت ہے۔ یہ 7 ملک، جنوبی سوڈان، مالٹا، ایل سلواڈور، جمہوریہ ڈومینکن، نکاراگوا اور چلی ہیں۔
حال ہی میں جاری ہونے والے ایک مطالعاتی جائزے میں بتایا گیاکہ بھارت میں زیادہ تر عورتیں کسی طبی ماہر سے مشورہ کیے بغیر حمل گرانے کے لیے خود ہی گولیاں کھا لیتی ہیں جس کے نتیجے میں بعض دفعہ پیچیدگیاں بھی پیدا ہو جاتی ہیں۔
بھارت کا قانون اس صورت میں 20 ہفتوں سے کم کا حمل گرانے کی اجازت دیتا ہے، اگر ماں کی جان کو خطرہ ہو یا ڈاکٹر یہ محسوس کریں کہ پیدا ہونے والا بچہ شدید نوعیت کی ذہنی یا جسمانی معذوری میں مبتلا ہو سکتا ہے۔
حال ہی میں بھارت کی سپریم کورٹ نے جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی ایک 13 سالہ لڑکی کو 03 ماہ کا حمل گرانے کی اجازت دی تھی، جس کی میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بچے کی پیدائش سے زچہ اور بچہ دونوں کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

مطالعاتی جائزے کے مصنفین نے مشورہ دیا کہ اس سلسلے میں سرکاری اسپتالوں میں زیادہ تجربہ کار ڈاکٹر اور طبی عملہ تعینات کیا جائے تاکہ خواتین کو اس دوران پیدا ہونے والی پیچیدگیوں سے بچایا جا سکے،مطالعاتی رپورٹ میں کہاگیاکہ بھارت میں اسقاط حمل کے واقعات کی تعداد سرکاری اندازوں سے 22 گنا زیادہ ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں