نہیں تیرا نشمین قیصر سلطانی کے گنبد پہ

ایک عقاب کی عمر 70سال کے قریب ھوتی ھے۔اس عمر تک پہنچنے کے لیے اسے سخت مشکلات سے گزرنا ھوتا ھے۔جب اس کی عمر چالیس سال قریب ھوتی ھے تو اس کے پنچے کند ھو جاتے ہیں جس سے وہ شکار نہیں کر پاتا،اسی طرح اس کی مظبوط چونچ بھی عمر کے بڑھنے سے شدید ٹیڑھی ھو جاتی ھے،اس کے پر جس سے وہ پرواز کرتا ھے بہت بھاری ھو چکے ھوتے ہیں اور سینے کے ساتھ چپک جاتے
ہیں جس سے اونچی اڑان بھرنے میں اسے سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ھے،ان سب مشکلات کے ھوتے ھوئے ان سب کے ھوتے ھوئے ان کے سامنے دو راستے ھوتے ہیں یا تو وہ موت کو تسلیم کر لے یا پھر 150 دن کی سخت ترین مشقت کے لیے تیار ھو جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چنانچہ وہ پہاڑوں میں جاتا ھے ۔اور سب سے پہلے اپنی چونچ کو پتھروں پہ مارتا ھے یہاں تک کہ وہ ٹوٹ جاتی ھے۔کچھ دن بعد جب نئی چونچ نکلتی ھے تو وہ اس سے اپنے سارے ناخن جڑ سے کاٹ پھینکتا ھے۔پھر جب اس کے نئے ناخن نکل آتے ہیں وہ وہ چونچ اور ناخن سے اپنا ایک ایک بال اکھاڑ دیتا ھے۔اس سارے عمل میں اسے پانچ ماہ کی طویل تکلیف اور مشقت سے گزرنا ھوتا ھے۔پانچ ماہ بعد جب وہ پھر سے اڑان پھرتا ھے تو اسے یوں محسوس ھوتا ھے جیسے اس نے نیا جنم لیا ھو اس طرح وہ تیس سال مزید زندہ رہ پاتا ھے۔عقاب کی زندگی اوران ساری باتوں سے ہمیں یہ سبق ملتا ھے بعض دفعہ ہمارے لیے اپنی زندگی کو بدلنا بہت ضروری ھوتا ھے تاکہ ہم اس سے بہتر زندگی گزار سکیں اگرچہ اس زندگی کو بدلنے کے لیے ہمیں سخت جد وجہد کیوں نا کرنی پڑے۔
ماخوذ

Facebook Comments

سنبلہ ممتاز
بزنس وومن شوقیہ لکھاری اور کھانے پینے میری ہوبی ھے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply