کیپٹن مبین زیدی شہید کی بیٹی کے نام
(اور ہر بہادر کی بیٹی کے نام)
میری بیٹی
میں سمجھ سکتا ہوں
تری آنکھوں میں فقط دکھ ہی نہیں
خوف بھی ہے
آتے ہوے لمحوں کا تفکر
پیشانی پہ عیاں ہے،
مگر ضبط
کہ سفر لمبا ہے
یہ یتیمی کوئی آسان نہیں ہے گڑیا
یتیمی تیرے چہرے پہ اتر آئے گی
خوش ہوتے ہوے لمحوں
تنہائی کی راتوں
اور کتنی ہی باتوں میں
بابا کی تجھے یاد آئے گی
کب تک یہ کسک جانے
یوں تجھ کو ستائے گی،
لیکن مری بیٹی
ترے بابا نے شہادت دے کر
جو تاج ترے سر پہ سجایا ہے
اس تاج نے اے ننھی پری
ہم سب کے دلوں کی تجھ کو
ملکہ بنا ڈالا ہے
یہ تاج کبھی بھی تجھ کو
تنہا نہیں رہنے دے گا
انعام رانا
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں