اسکاٹش حکومت کے سربراہ فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف کی حکومت کے 100 دن پورے ہونے پر ان کی کارکردگی کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا جارہا ہے۔ بہت ساری مشکلات جو ان کو ورثے میں ملی تھیں ، جن میں پارٹی کا شدید اندرونی انتشار، حکومت اور پارٹی کی سابق سربراہ نکولا سٹرجن، ان کے خاوند اور پارٹی کے خزانچی کی گرفتاری اور بعدازاں بغیر چارج کیے مزید تحقیقات کے لیے رہائی اور پارٹی کے مالی امور پر پولیس انکوائری شامل ہے، لیکن ان سب مشکلات کے باوجود حمزہ یوسف کی پہلے سو دن کی کارکردگی خاصی کامیابیاں سمیٹے ہوئے ہے۔ انہوں نے بہت کم وقت میں حکومت میں جامع اصلاحات کیں، کئی ایسے گروپس مثلاً کاروباری طبقہ اور لوکل کونسلوں کو گزشتہ حکومت نے نظر انداز کیا ہُوا تھا۔ ان کے ساتھ تعلقات بہتر بنائے، انہوں نے اپنی کینٹ میں خواتین کو زیادہ نمائندگی دی اور پچھلی حکومت کے برعکس اپنے کینٹ سیکریٹریوں کو عملی طور پر زیادہ ذمہ داریاں دے کر زیادہ اختیارات دیے ہیں جس سے وہ مزید بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں گے، وہ اپنی حکومت میں جہاں چند نئے وزرا ء لے کر آئے ہیں، وہاں انہوں نے سابقہ فرسٹ منسٹر نکولا سٹرجن کے وفاداروں کو بھی ساتھ رکھا ہے۔
حمزہ یوسف نے حکومت میں شریک پارٹی گرین کے ساتھ تعلقات مزید بہتر بنائے ہیں، اسکاٹش نیشنل پارٹی کی ایک بنیادی پالیسی برطانیہ سے آزادی حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے اس مقصد کو مزید آگے بڑھایا ہے۔ حمزہ یوسف نے اپنی حکومت کے 100دن پورے ہونے پر بتایا کہ معاشرے میں مساوات، ہر ایک کے لیے زندگی کے ہر شعبے میں نئے مواقع پیدا کرنا اور کمیونٹی کے ہر طبقے کی خدمت اور بہتری میرا بنیادی مشن رہا ہے۔ جس کیلئے ہم نے خاطر خواہ اقدامات کیے ہیں یہی وجہ ہے کہ میرے پہلے اقدامات میں یہ تھا کہ کمزور ترین گھرانوں کیلئے مدد کی فنڈنگ تین گنا بڑھا دی جائے، ہم نے کرایہ داروں کی حفاظت کے ایمرجنسی طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے ان کی مدد کی اور بے دخل ہونے سے بچایا۔
حمزہ یوسف کو اگلے بجٹ میں فنڈز کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور سیکرٹری خزانہ پہلے ہی ایک بلین کی کمی کا کہہ چکی ہیں، حمزہ یوسف دنیا بھر میں مقیم 90لاکھ پاکستانیوں میں پہلے اور واحد پاکستان نژاد ہیں جو بیرون ملک کسی ملک کی حکومت کے سربراہ ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں