بم دھماکے اور مسموم سیاسی فضا

بم دھماکے اور مسموم سیاسی فضا
محمد لقمان
پہلے کراچی ميں دہشت گردی ہوئی۔۔پھر لاہور اور کوئٹہ کی باری آئی اور آج فاٹا اور پشاور ميں دہشت گردوں نے معصوم افراد کو نشانا بنايا ۔۔
گويا چار روز ميں ملک کے طول و عرض ميں آنے والی دہشت گردی کی لہر نے پاکستانيوں ميں خوف کی فضاء پيدا کردی ہے۔ليکن صدقے جائيں کہ اپنے سياسی رہنماوں پر۔
تحريک انصاف کے چيئرمين عمران خان لاہور دھماکے ميں شہيد ہونے والے ڈی آئی جی ٹريفک پوليس احمد مبين کے گھر پنجاب پوليس کی نااہلي پر تنقيد کرتے رہے۔
وزير ريلوے خواجہ سعد رفيق نے بھی ڈيرہ اسماعيل خان جيل پر دہشت گردوں کے حملے کے طعنے ديے۔ پيپلزپارٹی کے سينیٹر اعتزاز احسن نے بھي پنجاب حکومت کو خوب رگيدا ہے۔
گويا اندرون شہر کی کسی گلی ميں بيٹھی خواتين ايک دوسرے پر تنقيد کے تير برسا رہي ہيں۔کسی نے یہ نہيں سوچا کہ يہ وقت اتحاد و يگانگت کا ہے۔ آپس کی لڑائی صرف دشمن کو ہی مضبوط کرے گي۔ ايک منقسم قوم کے دفتر خارجہ کی طرف سے ہمسايہ ملک سے احتجاج کا کبھی کوئی فائدہ نہيں ہوگا۔
افغانستان اور بھارت کے نائب سفير ہر روز پاکستانی دفتر خارجہ آکر احتجاجی مراسلے وصول کرتے رہيں گے ،مگر دہشت گردوں کو لگام نہيں ديں گے۔
يہ وقت ہے کہ مسلم ليگ ن ، تحريک انصاف، پيپلزپارٹی اور جماعت اسلامی ملک کو بچانے کا سوچيں۔ اگر ملک ہوگا تو اقتدار بھی مل جائے گا۔

Facebook Comments

محمد لقمان
محمد لقمان کا تعلق لاہور۔ پاکستان سے ہے۔ وہ پچھلے 25سال سے صحافت سے منسلک ہیں۔ پرنٹ جرنلزم کے علاوہ الیکٹرونک میڈیا کا بھی تجربہ ہے۔ بلاگر کے طور پر معیشت ، سیاست ، زراعت ، توانائی اور موسمی تغیر پر طبع آزمائی کرتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply