خواجہ سراؤں کو فوج میں بھرتی کی اجازت مل گئی

واشنگٹن(ویب ڈیسک) پینٹاگون کا کہنا ہے کہ عدالت کے حکم کے بعد اب خواجہ سراؤں کو امریکی فوج میں بھرتی کیا جا سکے گا۔پینٹاگون کے مطابق یکم جنوری سے خواجہ سرا بھی امریکی فوج کا حصہ بن سکیں گے۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خواجہ سراؤں کی فوج میں شمولیت پر

پابندی لگائی تھی جسے واشنگٹن، بالٹی مور، کیلی فورنیا اور سیٹل کی عدالتوں نے معطل کر دیا۔شہری حقوق کی تنظیموں نے امریکی فوج میں خواجہ سراؤں پر پابندی کے صدارتی حکم نامے کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔ واضح رہے کہاس سے قبل خواجہ سرائوں کی بھرتی کا منصوبہ 6ماہ کیلئے موخر کیا گیا ہے ۔وزیر دفاع جم میٹس نے فوج کو اس بات کا جائزہ لینے کیلئے مزید 6 ماہ کا وقت دیا ہے کہ آیا خواجہ سرائوں کی بھرتی سے فوج کی تیاری اور کارکردگی پر اثر پڑے گا؟ پینٹاگون کی ترجمان ڈانا وائٹ کے مطابق وزیر دفاع نے جمعہ کے روز یہ فیصلہ کیا ،انہوں نے واضح کیا کہ جو خواجہ سرا پہلے سے ہی فوج کا حصہ ہیں ،ا س فیصلے کا ان پر اثر نہیں پڑے گا ۔ واضح رہے کہ شہری حقوق کی تنظیموں نے امریکی فوج میں خواجہ سراؤں پر پابندی کے صدارتی حکم نامے کو عدالت میں چیلنج کیا ہے۔ایک مقدمہ شہری حقوق کی تنظیم امیریکن سول لیبرٹیز نے امریکی فوج میں حاضر سروس چھ خواجہ سراؤں کی جانب سے دائر کیا ہے۔صدر ٹرمپ نے جمعے کو فوج میں خواجہ سراؤں پر پابندی کو دوبارہ لاگو کرنے کے لیے ایک صدارتی حکمنامے پر دستخط کیے تھے۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس سے پہلے گذشتہ ماہ جولائی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ خواجہ سرا فوج میں کسی بھی حیثیت میں کام نہیں کر سکتے۔اس وقت ان کا کہنا تھا کہ ‘اپنے جنرلز اور فوجی ماہرین کے ساتھ رابطہ کرنے پر مجھے یہ مشورہ دیا گیا کہ امریکی حکومت خواجہ سراؤں کو کسی بھی حیثیت میں امریکی فوج میں اجازت نہیں دے گی۔’ان کا کہنا تھا کہ’ ہماری فوج نے اہم اور بڑی کامیابیوں پر توجہ مرکوز رکھنی ہوتی ہے اور اس پر بڑے طبی اخراجات اور مسائل کا بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا جو خواجہ سراؤں کی ضرورتیں ہوتی ہیں۔’یاد رہے کہ گذشتہ برس سابق امریکی صدر براک اوباما نے فوج میں خواجہ سراؤں پر پابندی کی پالیسی کو ختم کر دیا تھا اور انہیں آزادانہ طور پر فوج میں نوکری کی اجازت دی تھی۔اوباما انتظامیہ سے منظور شدہ اس پالیسی کو یکم جولائی 2017 میں لاگو ہونا تھا تاہم رواں برس جون میں نئی انتظامیہ میں وزیرِ دفاع جیمز میٹس نے فوج میں خواجہ سراؤں کی بھرتیوں کو چھ ماہ تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔امیریکن سول لیبرٹیز کا کہنا ہے کہ یہ پابندی امتیازی اور تحفظ میں برابری کے آئینی حق کی خلاف ورزی ہے۔اس پابندی کے خلاف پیر کو دائر کیا گیا ایک دوسرا مقدمہ ایل جی بی ٹی گروپس اور تین خواجہ سرا افراد کی جانب سے دائر کیا گیا ہے۔ ان تین افراد میں سے دو فوج میں بھرتی ہونا چاہتے ہیں اور ایک پہلے ہی سے حاضر سروس ہے۔تحقیق اور ڈویلپمنٹ سے متعلق ادارے رینڈ کارپوریشن کی جانب سے جاری کردہ اندازے کے مطابق گذشتہ برس امریکی فوج میں خواجہ سراؤں کی کل تعداد 4000 تھی تاہم کچھ اندازوں کے مطابق یہ تعداد 10 ہزار سے زیادہ ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply