دیوالیہ ہونیوالے سری لنکا کونئے بحران کا سامنا

دیوالیہ ہونے والے سری لنکا کو ایک اور بحران کا سامنا ہے ،سری لنکا میں نقد رقم کا بحران پیدا ہوگیا ہے جس کے سبب حکام نے 5 روز کیلئے تمام مالیاتی مارکیٹس بشمول اسٹاک مارکیٹ کو بند کرنے کا اعلان کردیا۔

سری لنکن حکام کے مطابق ڈومیسٹک قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کےدوران فنانشل مارکیٹس جمعرات سے 5 روز کیلئے بند رہیں گی۔

سری لنکا کے مرکزی بینک کے گورنر نندالال ویراسنگھے کا کہناہے پارلیمنٹ میں قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ پر بات ہو رہی ہو تو فنانشل مارکیٹ کا کھلا رہنا غیر صحت بخش ہوگا، سری لنکن حکومت 51 ارب ڈالر سے زائد ڈومیسٹک قرضوں کی ری اسٹرکچرچنگ کر رہی ہے۔

ایک پارلیمانی اہلکار نے کہا کہ قانون سازوں کی منگل کو ملاقات متوقع ہے تاکہ اس ہفتے کے آخر میں مقننہ کے خصوصی اجلاس کے انعقاد پر تبادلہ خیال کیا جا سکے تاکہ قرض کی تنظیم نو کے منصوبوں کی منظوری دی جا سکے۔

مرکزی بینک کے گورنر نندالال ویراسنگھے نے کہا کہ جمعرات اور پیر اور ہفتے کے آخر میں موجودہ مذہبی تعطیلات کے علاوہ جمعہ کو چھٹی ہوگی۔ انہوں نے مقامی ٹیلی ویژن نیٹ ورکس کو بتایا کہ جب پارلیمنٹ میں قرضوں کی تنظیم نو پر بات ہو رہی ہو تو مالیاتی بازاروں کا کھلا رہنا غیر صحت بخش ہوگا، جب حساس قرضوں کی تنظیم نو پر بات کی جائے تو بازاروں کو کام نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں امید ہے کہ ان پانچ دنوں میں تنظیم نو کا عمل مکمل ہو جائے گا۔

ویرا سنگھے نے کہا کہ عام افراد کے ذخائر متاثر نہیں ہوں گے لیکن حکومت کا منصوبہ تجارتی بینکوں اور پنشن فنڈز میں رکھے گئے ٹریژری بلوں اور بانڈز کی تنظیم نو کرنا ہے۔

خیال رہے کہ سری لنکن حکومت اب بھی بیرونی قرضوں کی تنظیم نو کیلئے اپنے غیر ملکی قرض دہندگان کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے جو چار سالہ 2.9 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف ریسکیو پیکج کو جاری رکھنے کی ایک اہم شرط ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

حکومت نے گزشتہ اگست تک غیر ملکی قرضوں کی تنظیم نو کی توقع کی تھی لیکن اسے روک دیا گیا کیونکہ ملک کا اہم قرض دہندہ چین ابتدائی طور پر قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ سے گریزاں تھا اور اس کے بجائے پرانے قرضوں کی ادائیگی کیلئے مزید قرضوں کی پیشکش کی تھی۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply