یونان حادثہ: ’پاکستانیوں کو کشتی کے نچلے حصے میں رہنے پر مجبور کیا گیا

یونان کے سمندر میں خوفناک کشتی حادثے میں 300سے زائد پاکستانیوں کی ہلاکت کے بعد مسلسل نئی تفصیلات سامنے آرہی ہیں جو دل دہلا دینے والی ہیں۔ جہاں یونان میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے کے بعد حالات و واقعات اور متاثرین کی تعداد آہستہ آہستہ واضح ہوتی جارہی ہے، وہیں ایک برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ الٹنے والی کشتی میں پاکستانیوں کو انتہائی خطرناک حصے میں رکھا گیا تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سمندر سے اب تک 183 افراد کو نکالا جا چکا ہے ۔ برطانوی اخبار ”دی گارڈین“ کی ایک  رپورٹ  میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی تارکین وطن کو کشتی کے نچلے ڈیک پر رکھا گیا تھا جس کی وجہ سے حادثے کی صورت میں ان کا زندہ رہنا تقریباً ناممکن تھا۔ جبکہ دیگر افراد کو جہاز کے اوپری حصے پر رکھا گیا تھا جو قدرے محفوظ جگہ تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر پاکستانی کشتی کے عملے سے پانی مانگتے یا نچلے ڈیک سے نکلنے کی کوشش کرتے تو انہیں بدسلوکی کا نشانہ بنایا جاتا۔ گارڈین کی اسٹوری میں کشتی میں موجود خواتین اور بچوں کی حالت زار پر بھی روشنی ڈالی گئی اور بتایا گیا کہ انہیں مردوں سے بچانے کیلئے کشتی کے ہولڈ یا کارگو سیکشن میں رکھا گیا تھا اور انہیں اندر بند کر دیا گیا تھا۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ کشتی کے حالات اتنے خراب تھے کہ اس میں تازہ پانی ختم ہو گیا تھا، جس کے نتیجے میں چھ افراد پہلے ہی ہلاک ہوگئے تھے۔ رپورٹ میں زندہ بچ جانے والوں کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ جہاز کا انجن سمندر میں جانے کے تقریباً تین دن بعد فیل ہو گیا تھا، یعنی یہ کشتی ڈوبنے سے پہلے کئی دنوں تک بغیر کسی مدد کے تیرتی رہی تھی۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply