پھولوں سے عدل ھمارے خوں سے غافل

ساری زندگی دو بچوں کے ساتھ بیوگی میں کاٹی اور بیٹا جوان ہوا تو آرمی میں کمیشن آفیسر بن گیا وہاں سے نکلا تو پولیس جوائن کر لی۔ ساری زندگی سفید پوشی کا بھرم بھی رکھا اور ایک پیسا رشوت بھی نہ لی،اس سماج میں رہتے ہوئے ، اور کل تین بیٹیوں ایک دو سالہ بیٹے کے ساتھ اپنی بیوہ ماں کو اکلوتی اولاد کی جدائی کا دکھ دےکے شہادت کا درجہ پاگیا۔ کل سے بیوہ پہ سکتہ طاری ہے کہ منزل ابھی بہت دور تھی مگر سفر میں کچھ چھاؤں کا احساس ہو چلا تھا۔ مگر ہم تم کو کچھ نہیں کہتے۔ تم ہمیں نہ چھیڑنا کی پالیسی نے مبین زیدی جیسے گھرانے سے بیس کے قریب کہانیوں کو لاہور اور کوہٹہ کی سڑکوں پہ جنم دیا۔
اسلام دینِ فطرت ہے تو اس میں یہ خونی رنگ جو بھی جس کے بھی کہنے پہ بھر رہا ہے اور شدت پسند تنظیمیں فخر یہ فیس بک پہ اپنے اقدام کا اعلان کرتی پھر رہی ہیں تو حاکمِ وقت کی ذمہ داری نہیں کہ وہ بزدلی اور مصلحت کا چولا اتار پھینکیں اور پاکستانیوں پہ رحم کرتے ہوئے پنجاب میں آپریشن کا آغاز کریں ۔ کیونکہ غباروں ،پھول والوں کے خلاف تو جنگ جیت لی گئی ۔ عدلیہ کے انتہائی” زیرک بروقت” اور عدل پہ مبنی فیصلہ کے نتیجہ میں ۔
اب کوئی درخواست گزار ہمت کرے اور پنجاب آپریشن کلین اپ کے لیے بھی ان ہی معزز دلیر بےباک مشرقی اقدار کے امین اور ڈٹ جانے والے منصف کی عدالت سے اس بابت بھی فیصلہ کروا لئے ، تو شایدپاکستانی ماؤں کی کوکھ اجڑنے، سہاگنوں کے خواب بکھرنے اورمعصوم بچوں کی معصومیت مرنے سے بچ پائے۔
تیری مریم تیرےحمزے سلامت رہیں مگر کب تک ۔

Facebook Comments

احسان عزیز
پڑھنے کے دور میں لکھنے کی سعی سو حرفِ غلط کو برداشت کیجیے گا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply