9 مئی کا سانحہ اور اس کے مضمرات/محمد آصف اسلم

9 مئی کے واقعات کے  پر کچھ بھی لکھنے سے پہلے میں اس کی مذمت کرتا ہوں کہ جو ہوا وہ نہیں  ہونا چاہیے تھا۔شہدا کی یادگار کو جلانا یا میانوالی میں جہاز کے ڈھانچے کو جلانا ناقابل برداشت حرکت ہے،  کیوں کہ شہدا نے اس ملک کے تحفظ کی خاطر جان دی ،اس میں کسی اگر مگر کی کوئی گنجائش نہیں اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے پر اب اگر کالی ویگو سے امان پاؤں (کیوں کہ ڈر لگتا ہے اٹھائے جانے سے ،ہم کون سا وزیر یا ایم پی اے کے بچے ہیں جو پریس کانفرنس کر کے چھوٹ جائیں گے) ذرا دوسری طرف کے حالات بھی دیکھ لیے جائیں کہ اس سے کیسے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔ اس ساری صورتحال پر  چند سوالات جنم لیتے ہیں۔

1۔9 مئی کے واقعات کی آڑ میں پوری کی پوری پی ٹی آئی کو کرش کرنا شروع کر دیا گیا  ۔۔چھوٹے چھوٹے علاقوں کے وہ رہنما جو اس دوران لاہور یا اسلام آباد کیا ،اپنے شہر میں بھی موجود نہیں  تھے ان کو اٹھایا جا رہا ہے، تشدد کیا جا رہا ہے اور پی ٹی آئی یا سیاست سےبے دخل کیا جا رہا ہے۔ کیا بہانہ ہے سچ میں کہ ساری پارٹی کو چند مقامات پہ  کیے جانے والے احتجاج کی وجہ سے رگڑ دیا جائے، اتنی دہشت پھیلا دی جائے کہ پی ٹی آئی کا نام لینا بھی گناہ کبیرہ ٹھہرے۔

2۔اس واقعے کی کوئی بھی انکوائری کسی بھی سطح پہ  نہیں  کی گئی اور پوری پی ٹی آئی کو ذمہ دار قرار دے دیا گیا۔حالانکہ یہ واقعہ اتنا اہم تھا کہ سپریم کورٹ کے جوڈیشل کمیشن لیول کی تحقیقات کا حق دار تھا۔پولیس کے پاس جو ثبوت ہیں وہ وہی ہیں جو ان کو چند مہربانوں نے آڈیوز ریکارڈ کر کے دے دی ہیں اور اب عدالت میں پولیس کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کو کچھ نہیں  ۔عدم ثبوت کی بنا پہ  پولیس ان کو چھوڑ رہی ہے اور حکومت کا ایک اور ایجنڈا پورا ہو رہا ہے کہ عدالتوں کو متنازع بنا دیا جائے۔

3۔آج تک یہ ثابت نہیں  ہو سکا کہ آگ لگی کیسے ؟  بقول خواجہ سعد رفیق صاحب یہ کیمیکل سے لگی آگ ہے تو جناب  آپ تحقیقات کروانے سے کیوں ڈر ہے  ہیں ؟کہ کیسے لگی ،کس نے لگائی۔پی ٹی آئی کا موقف ہے اس کے خلاف سازش ہوئی ہے اور تمام ریاستی ادارے اس کو کھیر سمجھتے ہوئے اس پہ  پَل پڑے ہیں۔

4۔آج تک اس نظام قانون کی سمجھ نہ  آئی کہ ایسے تمام رہنما جنہوں نے احتجاج کی قیادت کی وہ سب کے سب بس ایک پریس کانفرنس کر کے کیسے بے گناہ قرار دئیے جا سکتے ہیں۔کیا شہیدوں کا لہو اتنا سستا ہے کہ نیشنل پریس کلب کی کرسی پہ  بیٹھ کے کُل چار فقرے  بولے  اور آپ کے تمام کیسز ختم ۔۔یعنی آپ پی ٹی آئی چھوڑیں آپ ایسے ہو جائیں گے جیسے ماں کے پیٹ سے نکلے ہوئے معصوم ہیں ۔

5۔9 مئی کی رٹ لگائی جا رہی ہے اور بار بار لگائی جا رہی ہے پر کیا 9 مئی کی کبھی آزادانہ تحقیقات بھی ہوں گی۔؟اس کے آگے ایک سوالیہ نشان ہے۔پی ٹی آئی کے جو ورکر مارے گئے کیا ان کی تحقیقات ہوں گی کہ وہ کن کی گولیوں سے مارے گئے۔؟

6۔میں خود ڈیفنس کی ایک یونیورسٹی میں پڑھاتا رہا ہوں، لبرٹی سے کینٹ جاتے ہوئے پانچ دفعہ ناکہ کراس کرنا پڑتا تھا اس دن لگتا ہے جادو کے زور پہ  سارے ناکے اٹھا لیے گئے،کہیں کوئی بھی پولیس یا قانون نافذ کرنے والا فرد دکھائی نہیں  دیا۔یہ کس کا پلان تھا کہ مظاہرین کو کنٹرول نہ  کیا جائے۔کیا اس کے ذمہ داروں پہ  کبھی بات ہو گی۔؟

7۔کیا کبھی کورکمانڈر صاحب کے کردار پہ  بھی بات ہو گی کہ جناب نے اس دن اپنی سکیورٹی کیوں بھیج دی۔کیا ان کو اطلاع نہیں  دی گئی تھی کہ مظاہرین کا رُخ کینٹ کی طرف ہے۔ حالانکہ اس سے پہلے  گزشتہ برس 25 مئی   کو مظاہرین کو روکنے کے لیے ٹینک نکال لیے گئے تھے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایسے ہی  بہت سے  سوالات ہیں جو اس بات کا تقاضا  کرتے ہیں کہ ان واقعات کی  باقائدہ انکوائری کرائی جائے اور ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply