پیالی میں طوفان (85) ۔ بھنبھاہٹ اور پھول/وہاراامباکر

بہار کا خوبصورت دن ہے۔ باغ میں لہلاتے پھول ایک پرسکون منظر کا تاثر دے رہے ہیں۔ لیکن ان پھولوں کے درمیان سست لیکن زبردست مقابلہ جاری ہے۔ پانی، غذا، دھوپ اور زرِگل بکھیرنے والے کیڑوں کی توجہ کا۔ باغ میں خوشبو پھیلی ہے اور رنگ بکھرے ہں۔ یہ ان کی خود کو مشتہر کرنے کی کوشش ہے۔ شہد کی مکھی بھنبھنا رہی ہے اور یہ دیکھتی پھر رہی ہے کہ کیا مال دستیاب ہے۔ یہ بظاہر پرسکون لگنے والا منظر ہے لیکن شہد کی مکھی کے لئے یہ مشقت والا کام ہے اور ایفی شنسی اہم ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

ہم جب چلتے پھرتے ہیں تو ہوا کی مزاحمت ہمیں تنگ نہیں کرتی۔ اس کی وجہ ہمارا سائز ہے لیکن شہد کی مکھی چھوٹی ہے، اس کو یہ مزاحمت پار کرنے کے لئے کچھ زیادہ زور چاہیے۔ شہد کی مکھی کو اپنے پر تیزی سے پھڑپھڑانے ہیں۔ ایک سیکنڈ میں دو سو سے اڑھائی سو بار۔ اس وجہ سے اڑنے کے قابل ہوئی۔ اتنی تیزی سے یہ پر پھڑپھڑانے کی وجہ سے یہ فریکوئنسی ہماری سماعت کی رینج میں ہے اور اسی وجہ سے ہم پروں کی حرکت کی یہ آواز سن سکتے ہیں۔ یہ مکھی کے اڑنے کے وقت آنے والی بھنبھناہٹ ہے۔ جتنا چھوٹا سائز ہو گا، اتنی رفتار تیز ہو جائے گی اور آواز کی فریکوئنسی زیادہ۔ ہم صرف یہ سن کر کہ آواز کتنی باریک ہے، یہ پتہ کر سکتے ہیں کہ مکھی کا سائز کتنا ہے۔
تیزرفتاری سے پر پھڑپھڑانے کا ایک اور اثر ہے۔ جب ہم خشک موسم میں کنگھی سر سے رگڑ کر کاغذ کے ٹکڑوں کے قریب لے کر جائیں تو وہ لپک کر کنگھی سے چمٹ جاتے ہیں، اس کی وجہ الیکٹروسٹیٹک چارج ہے۔ یہی معاملہ اب اس مکھی سے ساتھ ہے۔ تیز رفتاری سے ہلتے پر ہوا سے رگڑ کھا رہے ہیں جس سے اس کے جسم پر مثبت چارج آنا شروع ہو گیا ہے۔ یہ اب پھول کے پاس پہنچی۔ جس طرح کاغذ کے ٹکڑے پھول کے ساتھ لپٹے تھے، اسی طرح اس چارج کی وجہ سے یہ پولن اچھل کر اس مکھی کے جسم کے ساتھ چپک گئے ویسے جس طرح تصویر میں نظر آ رہا ہے۔
شہد کی مکھی کی اڑان اسے پرکشش بنا دیتی ہے۔
برقیات کے اس کھیل میں پھول بھی حصہ لیتا ہے۔ شہد کی مکھی کو لبھانے کے لئے اس کے پاس صرف رنگ یا خوشبو ہی نہیں بلکہ منفی چارج بھی ہے۔ جب مکھی اس پر بیٹھے تو پھول میں یہ برقی پوٹینشل 25 ملی وولٹ تک گر جاتا ہے۔ اس سے اگلی آنے والی مکھی کو پتہ لگ جاتا ہے کہ ابھی کوئی اور مکھی اس کا رس چوس گئی ہے اور اب دُکان بند ہے۔
اسی چارج سے مکھی پھول کی شکل بھی معلوم کر لیتی ہے۔ یہ اس کی حسیاتی دنیا ہے۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply