زلزلے(1)-ملک محمد شعیب

زلزلوں سے متعلق USGS کا کہنا ہے کہ کسی سائنسدان نے کبھی کسی بڑے زلزلے کی پیشین گوئی نہیں کی ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ کس وقت اور کتنی شدت سے زلزلہ آ سکتا ہے اور ہم مستقبل قریب میں کسی بھی وقت یہ جاننے کی توقع نہیں رکھتے۔ USGS کے سائنس دان صرف اس امکان کا حساب لگا سکتے ہیں کہ ایک خاص علاقے میں ایک خاص سال کے اندر ایک اہم زلزلہ آئے گا. ان کا مزید کہنا ہے کہ زلزلے کی پیشین گوئی میں 3 عناصر تاریخ اور وقت، مقام اور شدت کی وضاحت ہونا ضروری ہے.
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ زلزلوں کی پیش گوئی کر سکتے جب کہ وہ سائنسی شواہد پر مبنی نہیں ہوتی ہیں، اور زلزلے ایک سائنسی عمل کا حصہ ہیں جب کہ وہ پیشین گوئی کے لیے درکار تینوں عناصر کی وضاحت وہ نہیں کرتے۔
ان کی پیشین گوئیاں اس طرح ہوتی ہیں. جیسے کہ، اگلے 30 دنوں میں فلاں ملک میں کہیں M4 کا زلزلہ آئے گا۔ یا آج فلاں ملک کے مغربی ساحل پر M2 کا زلزلہ آئے گا۔
اگر کوئی ایسا زلزلہ آتا ہے جو ان کی پیشین گوئی کےعین مطابق ہوتا ہے، تو وہ کامیابی کا دعویٰ کرتے ہیں حالانکہ ان کے پیش گوئی کردہ عناصر سائنسی لحاظ سے مختلف ہوتے ہیں،
چین میں زلزلے کی پیشن گوئی کئی دہائیوں قبل چھوٹے زلزلوں اور جانوروں کی غیر معمولی سرگرمیوں کی بنیاد پر کی گئی تھی۔ بہت سے لوگوں نے اپنے گھروں سے باہر سونے کا انتخاب کیا اور اس طرح اس وقت بچ گئے جب واقعی ایک بڑا زلزلہ آیا اور اس نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔
لیکن 23 جنوری 1556 صبح کہ وقت چین کے شمالی صوبے شانشی میں آنے والے شدید زلزلے کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اب تک کا سب سے مہلک زلزلہ تھا جس کی شدت 8 تھی جس میں ایک اندازے کہ مطابق 830,000 افراد ہلاک یا زخمی ہوے تھے. چین میں اس بڑے زلزلے سے پہلے ایسی کوئی سرگرمی نہیں دیکھی گئی جس میں جانور اور پرندے اپنے مقام سے ہجرت کر گئے ہوں.جاری ہے

Facebook Comments

ملک محمد شعیب
ہیومن ریسورس مینجمنٹ کے شعبہ سے وابستہ اور پاکستان کے موجودہ حالات پر نظر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply