جائز اور ناجائز محبت

وہ آج خلاف معمول صبح سویرے ہی اٹھ گیا تھا، یونیورسٹی میں ایکسٹرا کلاس کا بہانہ بناکر وہ گھر سے نکلا مگر اسکی گاڑی کا رخ آج ہونیورسٹی کی بجائے ایک رکشہ سٹینڈ کی طرف تھا جہاں ایک خوبصورت لڑکی پہلے سے ہی اسکی منتظر تھی، لڑکی کے چہرے کا رنگ اڑا ہوا تھا شاید وہ پہلی بار گھر سے جھوٹ بول کر نکلی تھی۔ دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھ کر محبت بھری مسکراہٹ کا تبادلہ کیا اور وہ لڑکی اسکی گاڑی میں بیٹھ گئی اور وہ دونوں وہاں سے روانہ ہوگئے۔
یہ دونوں ملک کی ایک معروف جامعہ میں ایک ساتھ پڑھتے تھے۔ آج کا پورا دن وہ اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ گزارنا چاہتا تھا۔ اب وہ ایک بڑے شاپنگ مال کی پارکنگ میں تھے جہاں انہوں نے ویلینٹائن ڈے کی مناسبت سے تحائف کا تبادلہ کرنا تھا۔ وہ اپنے ساتھ آئی دوشیزہ کے حسن کی تعریفوں میں زمین و آسمان کے قلابے ملا رہا تھا، آنے والے وقت کے بارے میں سوچ سوچ کر وہ دل ہی دل میں خوش بھی ہورہا تھا۔ اسکی آنکھوں میں شہوت ناچ رہی تھی، اسے اس بات سے کوئی غرض نہیں تھی کہ غیر محرم سے اس قسم کا ملاپ مسلسل اس پر اللہ کی لعنت برسا رہا ہے اور کسی بھی وقت وہ اس کے عذاب کی زد میں آسکتا ہے۔
اب اس کی گاڑی ایک کشادہ سڑک پر فراٹے بھر رہی تھی، انکا رخ لنچ کے لئے ایک ہوٹل کی طرف تھا جہاں وہ پچھلی رات ہی ایک سیپریٹ کمرہ بک کرواچکا تھا۔ وہ آج کے دن کو اپنی زندگی کا یادگار دن قرار دے رہا تھا، وہ مسلسل اپنی گاڑی کی سپیڈ بڑھائے جارہا تھا کیونکہ اب وہ مزید صبر نہیں کرسکتا تھا کہ اچانک اسے احساس ہوا اسکی گاڑی کی بریک نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ اب اس کے اوسان خطا ہوچلے تھے، سارے لطف سب خوشیاں وہ اسی پل بھول چکا تھا، اسکی سب کوششیں بے سود جارہی تھیں، یہی وہ واحد لمحہ تھا جب ان دونوں کو صحیح معنوں میں اندازہ ہوا کہ انکی گاڑی بند گلی میں جاچکی ہے۔
ۤۤۤرات اپنے آخری پہر میں داخل ہوچکی تھی، وہ دونوں مزے کی نیند سورہے تھے کہ الارم بجنے کی آواز سے اس کی آنکھ کھل گئی، آج وہ قدرے لیٹ ہوگیا تھا، مزید کچھ دیر آرام کا خیال اسکے ذہن میں آیا مگر فورا ًہی وہ اس خیال کو جھٹک کر اٹھ کھڑا ہوا اور باتھ روم کی جانب چل دیا۔ وہ غسل کرکے باہر نکلا تو پیار بھرے انداز میں اپنی منکوحہ کو بیدار کیا اور اسے تہجد کے لئے خبردار کیا۔
یہ محبت کے دو رخ ہیں۔ ایک رخ وہ جس میں برائی کے راستے پر چلتے چلتے کوئی اتنا آگے نکل گیا ہے کہ اب وہ اپنے پیاروں کو بھی حرام کے اس راستے لے جارہا ہے جس کا انجام تاریکی کے سوا کچھ نہیں۔ محبت کا دوسرا رخ حلال اور پاکیزہ ہے جس میں انسان نہ صرف خود کو بلکہ اپنے اہل خانہ کو بھی اپنے مالک کے احکامات کا پابند کرتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ یہی وہ راستہ ہےجس سے گذر کر ہمیشہ رہنے والی کامیابی نصیب ہوگی۔اب یہ فیصلہ کرنا ہمارے اختیار میں ہے کہ ہم تھوڑی سی لذت کے حصول کے لئے اپنے مالک کو ناراض کردیں یا اپنے مالک کو راضی کرکے ہمیشہ کی لذت حاصل کرلیں۔

Facebook Comments

توقیر ماگرے
"جو دیکھتا ہوں وہی بولنے کا عادی ہوں، میں اپنے شہر کا سب سے بڑا فسادی ہوں"

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply