ریاست کے اندر ریاست/محمد یاسین

یہ بات سن کر پڑھنے والے حیران ہوں گے کہ پاکستان تین ریاستوں پر مشتمل ہے۔پاکستان ایک قومی ریاست ہے۔لیکن عملی طور پر تصویر کچھ مختلف ہے۔ یہ بات اب تک طے نہیں ہوسکی کہ پاکستان مذہبی ریاست ہے یا سیکولر؟ سنا ہے ریاست کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ سیاست اور سماجیات کا طالب علم اس چیز سے بخوبی واقف ہے کہ ریاست کا کوئی نظریہ یا مذہب نہیں ہوتا بلکہ ریاست سانجھی ہوتی ہے۔ یہ ایک انتظامی وحدت کا نام ہے۔ جس میں رہنے والے تمام باشندے برابر کے شہری ہوتے ہیں۔

11 اگست 1947 کی قائد اعظم کی تقریر کے مطابق پاکستان ایک قومی ریاست ہے۔ لیکن ہم نے مطلب پاکستان کی عوام ، سیاستدان اور دانشوروں نے اس  کو مذہب کے رنگ میں رنگ دیا ہے۔ پاکستان میں بہت سے اہلِ  سیاست اس کو سیکولر دیکھنا چاہتے ہیں تو مذہبی  طبقہ اس کو مذہبی ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔ اس ساری بحث سے صرفِ نظر ، ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ کیا پاکستان ایک جمہوری ریاست بھی ہے؟ بہت سے لوگوں کا جواب ہوگا کہ عملاً نہیں۔ یہ بات درست ہے کہ پاکستان میں جمہوریت  کمزور ہے۔ میری ناقص رائے کے  مطابق ہائبرڈ نظام سے بہتر   مضبوط آمریت  ہے۔ میں ایک سوشل سائنس کا طالب علم ہوتے ہوئے ایسی بات کروں تو شاید ایک عجیب سی بات لگ رہی ہوگی۔ کیونکہ پاکستان ہائبرڈ رجیم کا شکار ہے۔ اس کا مطب ہے کہ طاقت کے دو         سر چشمے۔ ایک اسلام آباد اور دوسرا راولپنڈی۔ دونوں طرف سے کھینچا تانی جاری رہتی ہے جس سے سیاست ،سماج اور معیشت مجروح ہوتی ہے۔ جب سیاسی عدم استحکام آتا ہے تو لازماً معاشی عدم استحکام آئے گا۔ تاہم مضبوط آمریت میں سیاسی  توازن رہتا ہے جس سے معاشی مسائل جنم نہیں لیتے۔ اس سے یہ مراد نہیں لیا جاسکتا کہ آمریت اصول میں درست ہے بلکہ عارضی طور پر ناگزیر حالات میں   استعمال کیا جاسکتا ہے۔اصول میں جمہوریت ہی کو اصل قرار دیا جائے گا۔ لیکن یہاں موازنہ ہائبرڈ نظام اور آمریت کے درمیان کا ہے۔ ہائبرڈ نظام ملک کو چلنے نہیں دیتا اور اس سے سیاسی و معاشی عدم استحکام آتا رہتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

تاہم آمریت میں ایسا نہیں بلکہ طاقت کا ایک سرچشمہ اور سیاسی استحکام رہتا ہے۔ تین ریاستوں سے کیا مراد ہے؟ ایک ریاست خود پاکستان کی جغرافیائی سرحد ہے۔لیکن اس کے اندر مزید دو ریاستیں موجود ہیں۔ اس کیلئے مجھے کسی دلیل کی ضرورت نہیں بلکہ ہم اپنی آنکھوں سے اس کا مشاہدہ کرسکتے ہیں۔ پاکستان خود ایک نظریاتی ریاست ہے ۔ اس کے اندر ایک سیاسی اور سماجی ریاست بھی ہے۔ میں کسی سیاسی یا سماجی ادارے کی بات نہیں کررہا  بلکہ ایک المیے کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں۔ پاکستان میں حق حکومت پاکستان کی عوام اور سیاسی پارٹیوں کو حاصل ہے ۔لیکن عملاً وہ طاقت ور حلقے ہی ہیں جو ان سب کی ڈوریاں ہلاتے ہیں۔ میں جس ادارے کی طرف اشارہ کررہا ہوں  سیاست سے دلچسپی رکھنے والے حضرات اس سے ضرور واقف ہیں۔اس کو اگر ریاست کے اندر ریاست نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے؟ تاہم ایک سماجی ریاست بھی ہے جسے میں جاگیردار اور وڈیرہ شاہی سے تعبیر کرتا ہوں۔ ہر علاقے میں جاگیردار وں نے اپنے ہی علاقے کے تھانے دار اور تحصیلدار کنٹرول میں کئے ہوتے ہیں۔اور اس کو اپنے طور طریقوں پر چلاتے ہیں۔پاکستان ایک ہی ریاست ہے۔ کیا یہ عملاً بھی رہے گی؟

Facebook Comments

محمد یاسین
محمد یاسین ایک مصنف ہیں۔ وہ مزہب اور سوشل سائنس میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ facebook.com/myasinhpk1

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply