سی ایس ایس ضرور کریں۔۔وقار عظیم

میری تو عمر اب تیس سال ہو چکی ہے۔میں سی سی ایس کا ایگزام نہیں دےسکتا ۔۔ساری عمر سعودیہ اور ملائیشیا گزار دی۔اب افسوس ہوتا ہے کہ بیچلر کی ڈگری کے بعد مجھے سی سی ایس ضرور دینا چاہیے تھا۔مجھے اپنے آپ پر ا لحمد للہ الحمد للہ اس قدر بھروسہ ہے کہ میں نے سی ایس ایس پہلی ٹرائی میں ہی پاس کر جانا تھا۔لیکن ساری عمر  پردیس میں گزار کر اب اوور ایج ہو گیا ہوں۔۔اب ساری امیدیں اپنی بیٹیوں سے لگا لی ہیں کہ اگر ان کا موڈ اور ان کا رجحان ہوا۔۔ان شاءاللہ بشرط زندگی ان کو سی سی ایس ضرور کروانا ہے۔۔۔اور اس ملک کو اچھے آفیسرز دینے ہیں۔
سی ایس ایس کوئی توپ چیز نہیں ہے۔اللہ پاک نے انسان کو عقل سے نوازا ہے۔یہ جو سی ایس ایس پاس کرتے ہیں یہ ہم ہی میں سے ہیں۔یہ کوئی مریخ سے نہیں آتے۔
سی ایس ایس میں فیل ہونے ولے تین وجوہات سے فیل ہوتے ہیں۔۔
اوور کانفیڈینس
پریشر
 اوور کانفیڈینس
اگر آپ میٹرک، ایف اے یا بی اے میں اچھے طالب علم نہیں رہے اور آپ کا جنرل نالج، کامن سینس بھی تقریبا زیرو ہے تو پلیز سی ایس ایس کا سوچیں بھی مت۔۔۔کیوں کہ آپ کو سی ایس ایس پاس کرنے کے لیے کم از کم سترہ گھنٹے روزانہ پڑھنا ہو گا اور اگر آپ میں اتنا پڑھنے کی صلاحیت ہوتی تو آپ ایف ا اے ور بی اے میں ایک اوسط طالب علم نہ ہوتے۔
پریشر
جو لوگ پروفیشنل ڈگری سے سی سی ایس کرنے آتے ہیں جیسا کہ ڈاکٹر انجینئر وغیرہ ۔ان کا سی ایس ایس میں پاسنگ ریشو ستر سے اسی فیصد ہےکیوں کہ ان کے دماغ شارپ ہوتے ہیں۔انھیں چیزوں کو جلدی پک کرنے کی عادت ہوتی ہے۔محنت کے عادی ہوتے ہیں۔اسی لیے ان کا پاسنگ ریشو ہائی ہے۔لیکن افسوس ناک بات یہ ہے کہ پروفیشنل ڈگری کے بعد بہت سے لوگ اپنا کیرئیر بنانے میں جت جاتے ہیں اور سی ایس ایس کی جانب کم ہی آتے ہیں۔۔لہذا سی ایس ایس دینے والے زیادہ تر لوگ بی اے، بی کام یا دوسری عام سی ڈگریوں والے ہوتے ہیں۔انھیں ان کی پڑھائی نے کبھی سخت چیلنجز نہیں دیے ہوتے۔لہذا جب سخت قسم کی پڑھائی یعنی سی ایس ایس سے واسطہ پڑتا ہے تو فیل ہو جاتے ہیں۔چونکہ ایسے لوگوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے اس لیے ہمارے معاشرے میں مشہور ہے کہ سی ایس ایس میں دنیا بہت فیل ہوتی ہے یہ بہت مشکل ہے۔حالانکہ میں پہلے کہہ چکا ہوں آپ ان لوگوں کو نظر میں رکھیں کہ جو پاس ہوتے ہیں وہ بھی انسان ہی ہیں وہ کون سا مریخ سے آئے ہیں۔۔وہ ہو سکتے ہیں تو آپ کیوں نہیں؟لہذا اگر آپ کا بی اے، بی ایس سی، بی کام، اچھے نمبروں سے پاس ہوا ہے۔آپ لازمی سی ایس ایس کی ٹرائی کریں۔۔پہلی ٹرائی کامیاب نہ بھی ہوئی تو آپ کو آپ کی منزل کے پچاس سے ساٹھ فیصد قریب لے جائے گی۔دوسری ٹرائی میں آپ ضرور کامیاب ہوں گے ان شاء اللہ۔
 مضامین کا غلط اتنخاب
بہت سے لوگ سی ایس ایس میں اس وجہ سے فیل ہوتے ہیں کہ وہ مضامین کا غلط اتنخاب کر بیٹھتے ہیں،اگر آپ کو فیس بک پر اردو تحاریر لکھنی آتی ہیں تو یہ ہرگز مت سمجھیں کہ آپ سی ایس ایس کا اردو ایگزام پاس کر جائیں گے۔وہاں آپ نے جو بھی مضمون چوز کرنا ہے اس کے بارے آپ کو ایگزام کی تیاری سے پہلے اچھا بھلا نالج ہونا چاہیے۔۔پھر اس مضامین کی ریفرینس بکس (جو کہ آپ کی اکیڈمی جہاں سے آپ سی ایس ایس کی تیاری کر رہے ہیں وہ آپ کو بتا دیں ) پڑھنا شروع کریں۔۔یہ بات ذہن میں بٹھا لیں آپ کسی بھی مضمون میں کتنے ہی چیمپئین کیوں نہ ہوں۔۔۔آپ کو سی ایس ایس کے لیے کم از کم آٹھ گھنٹے روز پڑھنا ہو گا۔۔اگر آپ کو آٹھ گھنٹے روز زیادہ لگتا ہے تو ایک بات سوچیے گا۔ آٹھ گھنٹے پڑھ کر آپ کی زندگی آپ کا کیرئیر نا صرف سیٹ ہو جائے گا بلکہ اس ملک کو ایک اچھا آفیسر بھی مل جائے جو اس ملک کی ترقی و کامیابی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے۔آپ کا ضمیر مطمئن ہو گا، کوئی  آپ کو یہ نہیں کہہ سکے گا کہ آپ نے اس ملک کو دیا ہی کیا ہے؟

Facebook Comments

وقار عظیم
میری عمر اکتیس سال ہے، میں ویلا انجینئیر اور مردم بیزار شوقیہ لکھاری ہوں۔۔ویسے انجینیئر جب لکھ ہی دیا تھا تو ویلا لکھنا شاید ضروری نہ تھا۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply