کوئی دیدہ عبرت وا ہو ..!

کوئی دیدہ عبرت وا ہو!
نعیم الدین
جسمانی غلامی سے ذہنی غلامی بد تر ہوتی ہے، جسمانی غلامی سے آدمی کبھی نہ کبھی آزادی کا پروانہ حاصل کر سکتا ہے، ذہنی غلامی نسل در نسل، قبیلہ در قبیلہ چلتی ہے، رگ وریشے میں سرایت کر جاتی ہے. جب انسان کی اپنی سوچ بہی مر جائے، شعور زندہ دفن ہوجائے، ذاتی فیصلے بھی غیروں کے ہاتھوں میں ہوں تو وہ قوم اپنی موت آپ مرجاتی ہے.ایسی ہی دگرگوں صورتحال میری دیس کی ہے. میرے دیس کو ذہنی غلامی میں جکڑ دیا گیاہے.اجتماعی شعور سلب کردیا گیا ہے. ان کو بھوک وافلاس سے مارنے کی تدبیریں کردی گئی ہیں.ان کو اعلیٰ تعلیم سے محروم رکھا گیا ہے. لوٹ لوٹ کر ان کا بھرکس نکال دیا ہے. ان کے حقوق سلب شدہ ہیں.
زندگی دوسروں کے رحم کرم پر ہے…کس کس چیز پر نوحہ کریں، کن مصیبتوں پر ماتم کریں، کن کن حقوق کی جنگ لڑیں،؟؟
داستان طویل ہے قصہ مختصر ۔سندھ کے شہر ٹنڈو محمد خان کے ایم پی اے، پیپلزز پارٹی، بھٹو زندہ باد کے جیالے، عوامی نمائندے، غریبوں کے ہمدرد، سید نوید قمر نے اپنی بیٹی کا نکاح تھائی لینڈ کے ایک مہنگے ہوٹل میں کیا، سندھ کے اہم شخصیات نے شرکت کی، جس علاقے کے موصوف ایم پی اے ہیں وہ شہر پوری سندھ کی طرح تاریخی لحاظ سے بڑا اہمیت کا حامل تھا، لیکن بھٹو زندہ باد والوں نے اس کو بھی موہن جو دڑو بنا ڈالا، عوامی حقوق کی پامالی کی، ان کو بھوک وافلاس کی حوالے کردیا، روڈ رستے کھنڈر بن گئے، صحت وتعلیم تباہ،
خود تھائی لینڈ میں بیٹھ کر موج مستیاں کر رہے ہیں.
قصور وار وہ نہیں، میں اور آپ ہیں، انہوں نے تو سبز باغ دکھائے اس لیے کہ دولت اکھٹی کرنی ہے، مال وزر جمع کرنا ہے، عوام کےحقوق کا انہیں خیال کب تھا، بلکتے سسکتے لوگوں کی آہوں سے ان کا کیا لینا دینا ؟ وہ اپنے مقاصد میں کامیاب ہیں، خوب ملکیت جمع کی ان کی اٹھارہ نسلیں بھی جم کر کھائیں ختم نہیں ہوسکتی، لیکن ہمارا کیا ہوگا، ہم ہر بار ان کو ووٹ دیکر سرخرو کرتے ہیں پھر اگلے الیکشن تک ان کی راہیں تکتے رہتے ہیں.
آج سندھ کو ایک حبیب جالب کی ضرورت ہے جو ان کے شعور کو بیدار کرے، خواب غفلت سے جگائے، انہیں اپنے حقوق لینے پر آمادہ کرے…سندھیو! اپنے مستقل کا سوچو….
میرے ہم وطنو! جاگ جاو جاگ جاو ورنہ تمہارا نام نشاں تاریخ میں بھی نہیں ملے گا.
محو خواب لوگو! سوئے شعور کو بیدار کرو..
عوام دشمن ، جمہوریت کے لٹیروں کے لیے جالب کیا خوب کہہ گیا:
پھول شاخوں پہ کھلنے لگے، تم کہو
جام رندوں کو ملنے لگے، تم کہو
چاک سینوں کے سلنے لگے، تم کہو
اس کھلے جھوٹ کو، ذہن کی لوٹ کو
میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا،
اور سنو ..!
کھیت وڈیروں سے لے لو
ملیں لٹیروں سے لے لو
ملک اندھیروں سے لے لو
رہے نہ کوئی عالی جاہ
جالب نے کیسے بہتر انداز میں ہمارےشعور کو جھنجوڑا ہے.
خاک ایسے جینے پر
یہ جینا بھی کوئی جینا ہے

Facebook Comments

نعیم الدین
لکھنے پڑہنے والا ایک ادنی طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply