زمین کے خطے/   جنگلات / جنگل -ملک محمد شعیب(3)

جنگل ایک ایسا علاقہ ہے جس میں بڑی تعداد میں مختلف اقسام کہ درخت پائے جاتے ہیں. جانوروں اور پرندوں کی مختلف اقسام کو اپنی بقاء کیلئے ایک ایسے ماحول کی ضرورت ہوتی ہے جہاں وہ آزادنہ زندگی بسر کر سکیں. جنگلات زمین کی زیادہ تر زمینی حیاتیاتی تنوع کو محفوظ رکھتے ہیں۔ جنگلات تمام پرندوں اور جانوروں کی پناہ گاہیں ہیں، درخت ان کو خوراک اور سر چھپانے کی جگہ فراہم کرتے ہیں۔

اپریل 2023، جریدے نیچر میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق عالمی سطح پر، 3.04 ٹریلین درختوں کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ زمین پر ہر شخص کے لیے تقریباً 422 درخت ہیں۔ جنگلات عالمی زمینی رقبہ کا 31 فیصد ہیں۔

اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) نے جنگل کی تعریف اس طرح کی ہے، “0.5 ہیکٹر سے زیادہ رقبے پر پھیلی ہوئی زمین جس میں 5 میٹر سے زیادہ درخت اور 10 فیصد سے زیادہ پھیلاؤ ہو۔

ہماری زمین اپنے پولز پر شدید ٹھنڈی ہے اور اگر شمالی کرہ پر چھے ماہ کا دن ہو تو جنوبی کرہ پر چھے ماہ کی رات ہوتی ہے. جن علاقوں میں ٹھنڈ زیادہ ہو وہاں جنگل بھی کم ہوتے ہیں.گرم ترین مہینوں میں جہاں بھی درجہ حرارت 10 °C (50 °F) سے زیادہ ہو اور سالانہ بارش 200 ملی میٹر (8 انچ) سے زیادہ ہو وہاں جنگلات ہو سکتے ہیں۔
جنگلات کی وجہ سے حیاتیات کو بہت سے فوائد حاصل ہیں جو درج ذیل ہیں۔

* جنگلات سے زمین پر بسنے والے تمام جاندار آکسیجن حاصل کرتے ہیں جو ہمیں سانس لینے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
* جنگلات سیلابی صورتحال میں زمینی کٹاو سے روکتے ہیں۔
* جنگلات سے حاصل شدہ لکڑی گھریلو فرنیچ، کھیلوں کے ساز و سامان سمیت ماچس کی تیلی، کاغذ اور دیگر اہم اشیاء کو بنانے کے کام آتی ہے۔
* انسانی صحت اور تندرستی کا جنگلوں سے گہرا تعلق ہے۔ اس وقت 28,000 سے زیادہ پودوں کی انواع کو دواؤں کے استعمال کے طور پر ریکارڈ کیا گیا ہے اور ان میں سے بہت سے پودے جنگل کے ماحولیاتی نظام میں پائے جاتے ہیں۔
* سیلابی پانی ہو یا پہاڑوں کے چوٹیوں سے بہہ کر ڈھلوان سطحوں سے بہت ہوا پانی ہو اس کی رفتار تیز ہوتی ہے جس کا سامنا درخت اور جھاڑیاں کرتی ہیں جس کی وجہ سے تیز رفتار پانی کی شدت میں کمی واقع ہو جاتی ہے اور زیادہ تباہی نہیں ہوتی. بعد میں یہ پانی ندیوں اور دریاؤں میں جاگرتا ہے.
* جنگلات ماحول کو خوشگوار اور صحت افزاء بناتے ہیں اور زمین سے نمی جذب کر کے ماحول میں پھیلاتے ہیں جس سے انسان اور دیگر جانداروں کو کو خوشگوار ماحول میہا ہوتا ہے.
* جنگلات ہوا کو آبی بخارات بنا کر بارش کا سبب بنتے ہیں۔
* جنگلات نہ صرف انسانوں کو خوراک بلکہ روزگار کے مواقع بھی فراہم کرتے ہیں۔
* سیم اور تھور کہ علاقوں میں درخت لگانے سے اس میں کمی واقع ہوتی ہے اور زمین کی زرخیزی میں اضافہ ہوتا ہے.

Advertisements
julia rana solicitors

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) کے گلوبل فاریسٹ ریسورسز اسیسمنٹ 2020 کے مطابق، 1990 سے جنگلات کی کٹائی سے دنیا بھر میں ایک اندازے کے مطابق 420 ملین ہیکٹر (1.0 بلین ایکڑ) جنگلات ختم ہو چکے ہیں، لیکن جنگلات کے نقصان کی شرح میں کافی کمی آئی ہے۔ پانچ سالہ مدت (2015-2020) میں، جنگلات کی کٹائی کی سالانہ شرح کا تخمینہ 10 ملین ہیکٹر (25 ملین ایکڑ) لگایا گیا تھا، جو 2010-2015 میں سالانہ 12 ملین ہیکٹر (30 ملین ایکڑ) سے کم تھا
دنیا کا سب سے بڑا برساتی جنگل ایمازون کا ہے جس کو’سیارے کے پھیپھڑے’ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ جنگل بڑی مقدار میں آکسیجن پیدا کرتا ہے۔ یہ برساتی جنگل تقریباً زمین کے ماحول میں کل آکسیجن کا 20 فیصد پیدا کرتا ہے۔ ایک اندازے کہ مطابق 6,000,000 اسکوائر کلو میٹر کہ رقبے میں 290 ٹریلین درخت اگتے ہیں اور اس میں بہت سے دریا بہتے ہیں. ایمازون میں 3 ملین سے زیادہ انواع رہتی ہیں، اور 2,500 سے زیادہ درختوں کی اقسام اس برساتی جنگل میں پائی جاتی ہیں۔
ایمازون کہ اعلاوہ بہت سے دوسرے بڑے جنگل بھی ہیں جن میں مختلف اقسام کہ درخت پائے جاتے ہیں۔
موجودہ جدید ٹیکنالوجی، صنعتی ترقی اور جنگلات کی بےدریغ کٹائی کی وجہ سے ہماری زمین پر فضائی آلودگی بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے گرین ہاؤس کیسز کا اجراء زیادہ ہو رہا ہے. گرین ہاؤس گسس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین، نائٹرس آکسائیڈ، ہائیڈروکلورو فلورو کاربن (HCFCs)، ہائیڈرو فلورو کاربن (HFCs) شامل ہیں جو ہماری فضاء کی نچلی تہہ میں پائی جاتی ہیں۔
ہوا میں 99‎%‎ گیسیں آکسیجن اور نائٹروجن ہیں جو سورج کی حرارت جذب نہیں کرتیں۔ لیکن پانی کے بخارات اور کاربن ڈائ آکسائڈ سورج کی حرارت جذب کر کے دنیا کو گرم کرتے ہیں۔ پانی کے بخارات اور کاربن ڈائ آکسائڈ کی طرح میتھین نائٹرس آکسائڈ اوزون اور CFC بھی انفرا ریڈ شعاعیں جذب کر کے دنیا کو گرم رکھتی ہیں۔ اگر دنیا کا اوسط درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے تو قطب شمالی اور قطب جنوبی پر موجود برف کے عظیم ذخیرے پگھل جائیں گے اور سمندر کی سطح اونچی ہو جائے گی۔ اس وجہ سے بہت سے ساحلی شہر پانی میں غرق ہو جائیں گے۔
جیسے جیسے درخت تعداد میں بڑھتے ہیں، وہ ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کم کرکہ، درختوں اور مٹی میں ذخیرہ کرکے فضا میں آکسیجن چھوڑ کر موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات کو روکنے میں مدد کرتے ہیں۔
جنگلات کی کٹائی اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان کو روکنے کے لیے پوری دنیا کو اپنے خوراک کے نظام کو تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ زرعی جنگلات اور پائیدار پیداواری طریقوں کو اپنانا، زوال پذیر زرعی زمینوں کی پیداواری صلاحیت کو بحال کرنا، پائیدار خوراک کے نظام سے صحت مند غذا کو اپنانا اور خوراک کے ضیاع کو کم کرنا وہ تمام اقدامات ہیں جن پر فوری طور پر عمل پیرا کرنے کی ضرورت ہے۔
جاری ہے

Facebook Comments

ملک محمد شعیب
ہیومن ریسورس مینجمنٹ کے شعبہ سے وابستہ اور پاکستان کے موجودہ حالات پر نظر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply