چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میری گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کی مذمت کرتا ہوں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا امریکی میڈیا سکائی نیوزکوانٹرویو میں کہنا تھا کہ مجھے جان سے مارنے کی دو بار کوششیں کی گئیں، حراست میں لینے کے بعد میرے گھر پر چھاپہ مارا گیا۔ پرتشدد مظاہروں کی مذمت کی اور کہا کہ ملک میں جمہوریت اس وقت نچلی ترین سطح پر ہے، اس وقت ہماری پاس واحد امید عدلیہ ہے۔ایسا جنگل کے قانون میں ہوتا ہے، فوج نے مجھے اغوا کر لیا، پولیس کہاں تھی؟ قانون کہاں ہے؟ یہ جنگل کا قانون ہے، ایسا لگ رہا تھا کہ ملک میں مارشل لاء کا اعلان ہو گیا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت سب سے نچلی سطح پر ہے۔ حکومت ”انتخابات سے خوفزدہ“ ہے اور انہیں خوف ہے کہ انتخابات میں تحریک انصاف حکمران اتحاد کا الیکشن میں صفایا کر دے گی۔اسی لیے انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر مران خان جیل میں ہوں یا مارا جاؤں تو ہی الیکشن کی اجازت دیں گے۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے دو روز قبل رہائی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے خلاف حقیقی بدعنوانی کا مقدمہ ہے، لیکن عدلیہ ان کی حفاظت کے لیے آہنی دیوار بن گئی ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں