آنسو گیس؛کیا کرنا چاہیے؟/ڈاکٹر نویدؔخالد تارڑ

عوامی احتجاج میں عموماً آنسو گیس کا استعمال کیا جاتا ہے جیسا کہ آج کل آنسو گیس کا شدید اور جا بہ جا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں باہر کھلی فضا کے ساتھ ساتھ گھروں کے اندر رہتے ہوئے لوگ بھی اس کے اثرات اور اس کی تکلیف محسوس کر رہے ہیں۔
سوال اٹھتا ہے کہ ایسے میں آنسو گیس کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے کیا کرنا چاہیے۔

سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ ایسی صورت حال میں کھلی فضا میں نکلنے سے زیادہ سے زیادہ پرہیز کیا جائے۔ اگر باہر نکلنا ضروری ہو تو جسم کا کم سے کم حصہ ننگا ہو۔ آنکھوں کو کسی ایسے چشمے سے ڈھانپ کر نکلیں جس میں گیس آنکھوں تک نہ پہنچے مثلاً تیراکی کے لیے استعمال ہونے والا چشمہ۔ ایسا چشمہ موجود نہ ہو تو کوئی بھی بڑے سائز والا چشمہ استعمال کر لیں۔

چہرے کے لیے ماسک لازمی استعمال کریں۔ ناک اور منہ کو ماسک سے ڈھانپ کر اس کے اوپر کپڑا لپیٹ لیں تاکہ آپ کی گردن اور چہرہ آنسو گیس سے بچ سکے۔ اگر ممکن ہو تو کپڑے کو گیلا کر کے باندھا جائے، اس طرح وہ زیادہ موثر رہے گا۔

اگر ان احتیاطی تدابیر کے بعد بھی آپ کو اپنی آنکھوں میں یا چہرے پہ جلن محسوس ہو رہی ہو تو اس کو جتنا جلد ممکن ہو ، پانی سے دھو لیں۔ اگر زیادہ دیر باہر رہنا ہو تو پانی کی بوتل اپنے ساتھ رکھیں اور تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد چہرہ دھوتے رہیں۔ کلی کر کے گلا بھی صاف کرتے رہیں۔ عموماً آنسو گیس کے اثرات کچھ دیر میں خود ہی ختم ہو جاتے ہیں لیکن اگر یہ زیادہ دیر تک رہیں تو آنکھوں میں یا گلے میں یا پھیپھڑوں میں انفیکشن ہونے کا خطرہ بھی پیدا ہو جاتا ہے۔ اس لیے اگر آنسو گیس کی تکلیف کئی گھنٹوں تک چلتی رہے تو کسی ڈاکٹر سے باقاعدہ چیک اپ کروا لیں اور اس کے مشورے کے مطابق ادویات کا استعمال کرنا شروع کر دیں۔

ایسے لوگ جنھیں
• سانس کا مسئلہ ہو
• یا وہ دمے کے مریض ہوں
• انھیں آنکھوں کے مسائل ہوں
• یا ان کی حال میں ہی آنکھوں کی کوئی سرجری ہو
تو انھیں ہر حال میں آنسو گیس سے دور رہنا چاہیے۔ وہ کھلی فضا میں نکلنے سے مکمل پرہیز کریں۔ ایسے لوگ جنھیں کسی قسم کی الرجی کا مسئلہ ہو یا جن کی جلد زیادہ حساس ہو انھیں بھی زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔

آنسو گیس شدید تکلیف کا باعث بنتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کسی نے مرچیں گھول کر آنکھوں میں ملا دی ہوں۔ دم گھٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے، سانس سینے میں اٹکنے لگتا ہے۔ کھانسی اور چھینکیں تسلسل سے آ دھمکتی ہیں۔ برسوں سے رکے ہوئے آنسو آنکھوں سے بہنے لگتے ہیں۔ چہرے یا جسم کے کسی بھی ننگے حصے کا پور پور جلنے لگتا ہے اور انسان کے پاس بچاؤ کی کوئی صورت بھی نہیں ہوتی۔
آنسو گیس بعض اوقات الرجی ، جسم پہ خارش یا نشانات کا باعث بھی بن جاتی ہے۔ بند جگہ پہ اس کا مسلسل سامنا ہونے سے دم گھٹنا شروع ہو جاتا اور یہ موت کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مختصر یہ کہ فوری طور پہ تکلیف سے بچنے کے لیے پانی کا استعمال ہی بہترین حل ہے۔ چہرے اور آنکھوں کو بار بار دھونا چاہیے۔ چہرے پہ گیلا کپڑا لپیٹ لینا چاہیے اور گیلے کپڑے کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جانا چاہیے۔ اور اس سب کے علاوہ ایسے مواقع پہ کھلی فضا میں جانے سے بھی گریز کرنا چاہیے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply