بہشت کی تعریف اور الحاد کے معنی/رشید یوسفزئی

تصورِ  بہشت کی تشریح علما ، ماہرین کلام ومعقولات اور تخلیق کاروں میں ہر کسی نے اپنی  فکری اپروچ کے مطابق کی ہے ۔کسی کیلئے جنت ارضی اور مادی ہے تو کسی کیلئے روحانی اور اخروی یا دیومالائی جنت کا   لغوی معنی ہے، یعنی جو نظر نہ آئے، آنکھوں سے پناہ جن غیر مرئی مخلوق، جنہ یعنی ڈال، تقریباً ایک ہی تصور سے تشکیل شدہ الفاظ ہیں۔

امام غزالی نے “منقذ من الضلال” اور شاہ ولی اللہ نے “تفہیمات الہیہ” میں جنت کو روحانی تجربہ اور خواب و رویا کی کیفیت لکھا ہے۔ سر سید نے تفسیر القرآن کے مقدمے میں شاہ ولی  اللہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ جنت اور جہنم ایک خواب کی کیفیت ہوں گے، جس طرح خواب میں انسان کو سانپ ڈستا ہے یا آگ سے جھلستا ہے اور اس کو تکلیف ہوتی ہے اس طرح سے جہنم ایک خواب ہوگا  جس طرح انسان خواب میں باغوں میں گھومتا ہے، مستی و عیش میں ہوتا ہے ایسی جنت ایک خوبصورت ابدی خواب ہوگی۔

لوئی برغیس نے لکھا ہے کہ میرا تصور جنت ایک لائبریری کا  ہے۔ اجمل خٹک نے اپنی  ایک خوبصورت نظم میں مختلف لوگوں کے  نکتہ نظر سے جنت کی  تصاویر کھینچی  ہیں۔ مدرسے کے طالب  علم کیلئے دوشیزاؤں کے تل و رخسار، مولوی کیلئے حور وقصور اور شراب کی نہریں، حور لفظ حویرا سے مشتق ہے یعنی بڑی آنکھوں والی عورت۔ قرآن اور مآخذِ  قران بارے متنازع  مگر دلچسپ کتاب The Syro-Aramaic Origins of the Quran کے مصنف کرسٹوفر لکسنبرگ Christopher Luxenberg نے لکھا ہے کہ سیریائی زبان میں حور کشمش ، خشک انگور یا مویز Raisin کو کہا جاتا تھا اور یہ کوئی بڑی کولہوں بڑی پستانوں والی سیکس مشین نہیں۔۔ کیا ہی مضحکہ خیز صورت حال ہوگی جب مولوی جنت میں حوروں کی قطار کی آرزو میں آنکھ کھولے اور وہاں 70  یا 80  کشمش کے دانے ایک طشت میں پیش کیے  جائیں!  اور خود خٹک مرحوم کیلئے خپلہ خاورہ خپلہ اختیار، اپنی مٹی پر اپنا اختیار جنت ہے۔

ملحدوں نے بھی جنت کی  دلچسپ تشریح کی  ہے ، یہاں ایک غیر مربوط مگر قابلِ  تشریح نکتے یعنی لفظ ملحد کی اشتقاق Etymology پر چند لفظ غیر مناسب نہیں ہوں گے۔ ملحد کے  معنی ہیں ، عام راستے پر جانے والوں کا  ایک طرف چلنا، ہجوم اور اکثریت کیساتھ نہ جانے والا اس کا مترادف انگریزی لفظ unorthodox ہے ۔ملحد، الحاد لفظ لحد سے مشتق ہیں قبر میں ایک طرف کھودے  جانے والے طاق کو لحد اسی لیے  کہا جاتا ہے کہ وہ ایک سائیڈ پر ہوتا  ہے، لہذا ملحد unorthodox کو دہری  یا منکرِ  خدا Atheist سے کنفیوز نہ کریں۔ اسلام میں بڑے بڑے علما  اور تقریباً ہر مخالف مسلک کے عالم پر ملحد کا  ٹھپہ لگ چکا  ہے۔ امام غزالی بڑی  مثال ہیں ۔ ابوالفرج ابن جوزی بغدادی نے “تلبیس ابلیس” میں ابوالعلاء المعری کو ملحد لکھا ،اسماعیلی عالم و متکلم ابو حاتم رازی نے “اعلام النبوۃ” میں بار بار لکھا ہے “و قال الملحد” جس سے ان کی  مراد امام ابوبکر ذکریا الرازی ہے۔

کوئی بھی   مطالعے کے بغیر ملحد  نہیں بن سکتا۔ الحاد سوچ و فکر اور مطالعاتی دِقت کا نتیجہ ہوتا ہے ،برصغیر کے ملحدین  میں سب سے اوریجنل ملحد شہزادہ دارا شکوہ بہت بڑے عالم تھے ۔ان کے  دربار  میں علما  و فضلاء کی محفلِ  مناظرہ ہوتی ۔

دارا شکوہ بارے منو پلائی کا نقل شدہ ایک واقعہ آج نظر سے گزرا۔۔
شہزادہ دارا شکوہ کے دربار میں درجنوں مولوی جمع ہیں تصور جنت پیچیدہ  و انتہائی متنازع  انداز میں زیرِ  بحث تھی ،کوئی منطقی انجام نہیں نکلا ،تو محفل کے  اختتام پر شرکا  نے شہزادے  سے سوال کیا کہ مابدولت خود بتائیں “جنت کیا ہے؟”
دارا شکوہ نے  جواب دیا:
” ہر وہ جگہ جہاں مولوی نہ ہو،جنت ہے۔”

Advertisements
julia rana solicitors london

اس محفل کے بعد مولوی دارا شکوہ کے جانی و ایمانی دشمن اور اورنگزیب عالمگیر کے حمایتی بن گئے۔
اور بے چارے دارا کی جان و ایمان ابھی تک مولوی کے  عتاب سے نجات  حاصل نہیں کرپائی۔

Facebook Comments

رشید یوسفزئی
عربی، فارسی، انگریزی ، فرنچ زبان و ادب سے واقفیت رکھنے والے پشتون انٹلکچول اور نقاد رشید یوسفزئی کم عمری سے مختلف اخبارات، رسائل و جرائد میں مذہب، تاریخ، فلسفہ ، ادب و سماجیات پر لکھتے آئے ہیں۔ حفظِ قرآن و درس نظامی کے ساتھ انگریزی اور فرنچ زبان و ادب کے باقاعدہ طالب علم رہے ہیں۔ اپنی وسعتِ مطالعہ اور بے باک اندازِ تحریر کی وجہ سے سوشل میڈیا ، دنیائے درس و تدریس اور خصوصا ًاکیڈیمیا کے پشتون طلباء میں بے مثال مقبولیت رکھتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply