• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • ڈاکٹر مبارک پبلشر کی بے حسی کا شکار، وڈیو بیان وائرل

ڈاکٹر مبارک پبلشر کی بے حسی کا شکار، وڈیو بیان وائرل

پاکستان کے موقر تاریخ دان و مصنف ڈاکٹر مبارک  علی کا ایک ویڈیو بیان اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس سے قارئین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ وڈیو بیا ن میں  آپ نے ملک کے ایک نامور طباعتی ادارےفکشن ہاؤس” سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ادارے نے اچانک ان سے کیا گیا معاہدہ ختم کرتے ہوئے ان کے بقاجات دینے سے انکار کردیا ہے۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر مبارک کی سو کے قریب کتب اسی اشاعتی ادارے سے شائع ہوئیں جن کی رائلٹی کا معاہدہ موجود تھا۔

ڈاکٹر مبارک علی نے فکشن ہاؤس ادارے کے مالک ظہور احمد خان پر یہ الزام عائد کیا کہ انہوں نے برسوں پرانا معاہدہ اچانک سے ختم کردیا ہے۔ معاہدے کے مطابق ادارے نے ڈاکٹر مبارک علی کو ہر ماہ دس فیصد رقم ادا کرنا تھی،جو اس وقت بڑھ کر ماہانہ ساٹھ ہزار ہوچکی تھی،تاہم اشاعتی ادارے کے مالک ظہور احمد خان نے اچانک یہ معاہدہ ختم کرتے ہوئے یہ رقم دینے سے انکار کردیا اور اعلان کیا کہ آئندہ ڈاکٹر مبارک علی  کو اُن کی کتابوں کی مد میں کوئی رائلٹی   ادا نہیں  کی جائے گی۔جنوری اور فروری کے ماہ میں دی جانے والی رقم بھی روک لی گئی ہے اور کتابوں کے سرورق جو ڈاکٹر مبارک علی کی بیٹی نے بنائے تھے،ان کے پیسے بھی ادا نہیں کیے گئے۔

ڈاکٹر مبارک علی نے اپنے ویڈیو پیغام میں مزید بتایا کہ فکشن ہاؤس ادارے کے پاس ان کے کچھ مسودات اور دیگر کتب بھی موجود ہیں جو انہیں فی الفور واپس چاہئیں ۔مزید مطالبہ کیا کہ جو کتب ابھی ادارے کے پاس ہیں انہیں چھ سے آٹھ ماہ میں فروخت کرکے انہیں رائٹی ادا کی جائے۔
ڈاکٹر مبارک علی نے اپنے ویڈیو پیغام میں مزید بتایا کہ ادارے کا مالک انہیں اس حوالے سے بلیک میل کررہا ہے کہ میں نے جو مضامین فکشن ہاؤس کے کمپوزر سے ٹائپ کروائے تھے ،اُس کی مد میں مجھے ایک لاکھ روپے ادا کرنے تھے،جو کہ میں نے نہیں کیے۔اُن کا کہنا ہے کہ مجھے نہیں معلوم کہ یہ اتنی رقم کیسے بن گئی ۔
ڈاکٹر مبارک علی نے مزید فرمایا کہ اشاعتی ادارہ “فکشن ہاؤس”آئندہ ان کی کوئی بھی کتاب چھاپنے یا فروخت کرنے کا مجاز نہیں ہوگا۔ایسا کچھ بھی کرنے پر ڈاکٹر صاحب قانونی
چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔ ڈاکٹر مبارک علی نے خاص طور پر سندھ اور پنجاب کے نوجوانوں سے یہ اپیل کی ہے کہ وہ انہیں اس معاملے میں انصاف دلانے میں مدد کریں۔ ڈاکٹر صاحب کا کہنا ہے کہ ان کا استحصال کیا جارہا ہے، پبلشرز کے عذاب سے نکلنے میں میرا ساتھ دیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors

ملک کے ایک مشہور اور سینئر قلمکار کے ساتھ یہ سلوک انتہائی تشویش اور دکھ کا باعث ہے۔ اشاعتی ادارے ڈاکٹر مبارک جیسے زریں دماغوں کی بدولت دن بہ دن ترقی کر رہے ہیں جبکہ لکھاری اب بھی استحصال کا شکار ہے۔ تمام عمر کی محنت کے بعد ایک سنجیدہ اور موقر لکھاری کی یہ شکایت اشاعتی اداروں اور سماج میں لکھاری کے مقام پہ ایک سوال ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ڈاکٹر مبارک کی شکایت جلد دور کی جائے گی۔
ادارہ مکالمہ نے فکشن ہاؤس سے رابطہ کرکے اُن کا موقف حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن تاحال کامیابی نہیں ہو سکی۔ اگر فکشن ہاؤس اپنا موقف دینا چاہے تو مکالمہ کا پلیٹ فارم موجود ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply