نظریہ فلم کی حقیقی پیدائش دوسری جنگِ عظیم کے بعد بالخصوص ساٹھ کی دہائی میں ہوئی ـ نظریہ فلم کو بنیادی طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ـ اول؛ ہیئت پسندی اور دوم حقیقت پسندی ـ فلمی تنقید بنیادی طور پر انہی دو نظریات کے بل پر کھڑی ہے ـ
ناقدین کا ایک بڑا حصہ گوکہ سویت کمیونسٹ فلم سازوں بالخصوص آئزنشٹائن اور پوڈوفکن کو نظریہ فلم کا بانی سمجھتے ہیں مگر میری طالب علمانہ رائے میں کمیونسٹ دانش وروں کے فلمی نظریات نے جدید نظریہ فلم پر اپنے اثرات مرتب تو کئے ہیں لیکن نظریہ فلم کی جدید تشکیل ساٹھ کی دہائی میں ہی ہوئی ہے ـ کمیونسٹ فلم سازوں نے خاموش فلموں کے دور میں روسی ہیئت پسندی کی عینک سے سینما کو سمجھنے و سمجھانے کی کوشش ضرور کی ہے مگر ان کا اہم ترین مقصد سینما کو بطورِ فنِ افادہ منوانا تھا ـ
خاموش فلموں کے دور میں سینما کو فن کے دائرے سے خارج سمجھا جاتا تھا ـ اس زمانے میں سینما کو تھیٹر اور اوپیرا کی مشینی نقالی قرار جاتا تھا ـ سینما کی ہمہ گیریت اور پرقوت اثر پزیری نے یقیناً تھیٹر کو سخت چیلنج دیا تھا مگر اس کے باوجود ماہرینِ فن اسے ہنر سمجھنے سے منکر تھے ـ ان کے مطابق سینما فن خلق نہیں کرتا بلکہ وہ پہلے سے خلق شدہ فن کو میکانیکی انداز میں عکاسی کے ذریعے پیش کرتا ہے اور اس کی یہ پیشکش بھی پھیکی ہوتی ہے ـ کمیونسٹ وہ پہلے فلم ساز مفکرین تھے جنہوں نے سینما کا بھرپور اور کامیاب دفاع کرکے اسے فن منوایا ـ بہرکیف؛ بحث چوں کہ نظریہ فلم پر ہے تو اس موضوع کو یہاں چھوڑ کر دوبارہ ساٹھ کی دہائی کی جانب چلتے ہیں ـ
خاموش فلموں کے دور سے ہی ماہرین لسانیات نے فلم کی زبان پر غور و فکر کرنا شروع کردیا تھا ـ اوائل میں فلم کو تحریر کی صورت سمجھنے کی کوشش کی گئی مگر اس کوشش کی مسلسل ناکامی کے باعث یہ راستہ جزوی طور پر ترک کردیا گیا ـ پچاس کی دہائی کے وسط تک فلم کی زبان پر خاصا کام ہوچکا تھا ـ فلمی نشانات (انڈیکس، آیکون، سمبل وغیرہ) اور کیمرہ زاویوں کی کی بڑی حد تک تفہیم ہوچکی تھی ـ فلمی زبان کی ترقی نے نظریہ فلم کو جنم دیا ـ
ہیئت پسند نظریہ دان فلم سازی کو ایک تخلیقی عمل تسلیم کرکے اسے ایک مشینی پیداواری نظام سمجھنے کے تصور کو کُلّی طور پر مسترد کرتے ہیں ـ اس کے ساتھ ساتھ وہ فلم اور حقیقت کے درمیان ایک واضح حد فاصل کے بھی قائل ہیں ـ ان کے مطابق فلم کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا بلکہ وہ ایک خیالی دنیا کو ہنرمندی کے ساتھ پیش کرتی ہے ـ حقیقت پسند مفکرین ہیئت پسندوں کی اس رائے کو مسترد کرکے موقف اختیار کرتے ہیں کہ فلم اور حقیقت کے درمیان کسی حد فاصل کا وجود ہی نہیں ہے ـ فلم میں پیش کردہ فرضی واقعات معروضی حقائق کا عکس ہوتے ہیں لہذا فلم کا تجزیہ معروضی حقائق کے تحت کرنا چاہیے ـ
یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ نظریہ رئیل ازم فلم میں موجود حقیقت سے بحث کرتی ہے یہ روسی رئیل اسٹ فلم تحریک یا اطالوی نیو رئیل اسٹ تحریک سے یکسر مختلف ہے ـ حقیقت پسند تحریکوں کے تحت بنائی گئی فلموں میں معروض کو جوں کا توں پیش کرنے کا جذبہ موجزن ہوتا ہے ـ آج بھی جن فلموں کو “آرٹ فلمز” یا “متوازی سینما” کے نام سے پکارا جاتا ہے وہ اسی خیال کے تحت بنائی جاتی ہیں ـ نظریہ رئیل ازم اس کے برعکس فلم میں حقائق کی کھوج لگاتا ہے ـ وہ فلم کا تجزیہ کرکے اس سوال کا جواب تلاش کرتا ہے کہ فلم میں معروضی حقائق کی عکاسی درست طور پر کی گئی ہے یا حقائق کو توڑ مروڑ کر برعکس شبیہ پیش کی گئی ہے ـ وہ کیمرے کی حرکت، زاویوں اور میز این سن کی ترتیب کی جمالیات کو نظر انداز کرکے ان میں موجود مفہوم کو اپنا نشانہ بناتا ہے ـ
ساٹھ کی دہائی میں نظریہ مصنف کی بحث نے رئیل ازم سے وابستہ فکری مباحث کو ایک نئی توانائی بخشی ـ فرنچ موجِ نو کے قائدین نے شد و مد کے ساتھ نظریہِ رئیل ازم کی وکالت کی، مارکسی دانش وروں نے آگے چل کر اس نظریے کو مزید نکھارا ـ جوں جوں فلم کی زبان کا معمہ حل ہوتا گیا توں توں رئیل اسٹ تفکر کو بھی ترقی ملتی رہی کیوں کہ رئیل ازم کا سارا دار و مدار فلم میں پیش کئے گئے اشاریوں، شبیہ، علامتوں اور استعارات پر ہے ـ
فلمی نشانوں سے تاہم صرف رئیل اسٹ مفکرین نے استفادہ نہیں کیا ـ ہیئت پسند مفکرین نے بھی اپنی فکری عمارت کو فلمی نشانوں سے ہی مزین کیا ـ وہ فلمی نشانوں کو معروضی حقائق کی روشنی میں دیکھنے کے بجائے ان کی ساخت کو سامنے رکھ کر جمالیاتی پہلوؤں پر بحث کرتے ہیں ـ ان کے مطابق فلم چوں کہ انسانی تخیل سے بھی پرے ہے اس لئے اس کا تجزیہ ٹھوس معروض کی روشنی میں کرنا گمراہ کن ہوگا ـ
ہیئت پسند اور رئیل اسٹ مفکرین کے درمیان مباحثوں نے متعدد فلمی نظریات کی راہیں کھول دیں ـ ان مباحثوں سے ثابت ہوا فلم ایک ایسا ہنر ہے جو مختلف فنون کو ایک مرکز میں مجتمع کرکے متحرک تصاویر کے ذریعے پیغامات کو سیکڑوں مراکز تک پہنچاتا ہے ـ
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں