لیبرڈے پر رنگ برنگی پوسٹیں لکھنے والوں میں سے شاید ہی کسی نے اپنے گھر میں کام کرنے والی ماسیوں کو چھٹی دی ہو ۔ شاید ہی کسی نے یکم مئی کی مناسبت سے اپنے ڈرائیور ، چوکیدار ، مالی ، خانساماں کو نئے کپڑے یا ان ملازمین کے بچوں کے لئے نیا بستہ، نئی کاپیاں یا کوئی تحفہ خرید کر دیا ہو۔
سوشل میڈیا بھی اب خودستائشی و خود نمائشی و خود تشہیری کا سبب بن چکا ہے ۔ یومِ آزادی آجائے یا یومِ محبت ، یومِ والدین آجائے یا یوم ِ خواتین ، یومِ عید آجائے یا یومِ استاد ۔۔۔ بس کسی سے ایک رنگ برنگا اشتہار تیار کرواؤ ، اس دن کی مناسبت سے علامہ اقبال کا ایک شعر لکھواؤ اور ٹھوک دو سوشل میڈیا پر۔۔ یاد رہے ا س میں مَیں بھی شامل ہوں ۔
میں گجرات بازار میں کسی کام سے بنک جا رہا تھا کہ افتخار احمد ملا ۔ افتخار چھوٹا سا پٹھان بچہ تھا ۔۔ میں گاڑی سے نکلا تو بھاگ کر سامنے آگیا، بولا صاحب جی بوٹ پالش کروا ئیں گے ۔۔ میں نے اپنے جوتوں کو دیکھا وہ بالکل صاف تھے اور انہیں پالش کی ضرورت نہیں تھی ۔۔ لیکن افتخار احمد واحد بچہ تھا جس نے بھیک نہیں مانگی تھی بالکل مزدوری مانگی تھی ۔ صبح صبح کا وقت تھا، میں نے پوچھا کہ کتنے پیسے لو گے وہ بولا بیس روپے لوں گا ۔۔ میں نے دل میں سوچا کہ اتنے چھوٹے بچے سے کام کروانا چائلڈ لیبر میں آجائے گا۔
لیکن پھر سوچا اگر زیادہ ہی ٹریڈ یونینسٹ بننے کی کوشش کی تو کہیں اس کی روزی پر ہی لات نہ مار دوں ۔ پھر سوچا اس کی مدد کر دوں لیکن پھر اس کی خو داری سے ڈر گیا کہ جو اتنی چھوٹی عمر میں محنت کر رہا ہے وہ مجھ سے پیسے کبھی نہیں لے گا تو میں نے سوچا کہ اس کی عظمت کو ٹھیس نہیں پہنچاتے میں نے اسے بوٹ پالش کرنے کو کہا ۔۔ اس نے اپنے بیگ سے چپل نکالی اور مجھے پہنانے لگا میں نے اسے فوراً روکا اور اسے کہا نہیں میں چپل خود پہن لوں گا ۔ تم کمال کا کام کر رہے ہو،وہ کرو ۔۔یہ بوٹ پالش کرو ۔۔ اس نے چند منٹوں میں بقل اُس کے بوٹ”چکما” دئیے ۔۔
وہ بوٹ پالش کر چکا تو اسے میں نے سو کا نوٹ نکال کر دیا۔۔ وہ پریشان ہوگیا بولا صاحب میرے پاس ریزگاری نہیں ہے ابھی تو میں نے کام شروع کیا ہے ۔۔ میں نے کہا مجھے بقایا نہیں چاہیے ۔۔
وہ بڑا خود دار تھا بولا صاحب آپ رکیے میں کسی دوکان سے لے آتا ہوں ۔۔ میں نے کہا دیکھو اس وقت کوئی دوکان نہیں کھلی ہے، تم روپے رکھ لو ۔۔ وہ بولا لیکن بقایا ۔۔۔ میں نے کہا نہیں چاہیے ۔۔ اس نے پیسے تو رکھ لئے لیکن وہ اس ٹپ پر کوئی زیادہ خوش نہیں تھا ۔۔ میں ا سکی خودداری سے بہت متاثر ہوا ۔
اس یومِ مزدور آئیے عہد کریں کہ ہم بجائے پیشہ ور بھکاریوں کی مدد کے ایسے خود دار مزدوروں کی مدد کریں جو عمر میں بھلے ہی چھوٹے ہوتے ہیں لیکن حقیقت میں گھر کے بڑے ہوتے ہیں ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں