• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • طارق فتح : ایک متنازع سیاسی اور تاریخی مذہب بیزار، صحافی، نشر کار اور ادیب کی وفات /احمد سہیل

طارق فتح : ایک متنازع سیاسی اور تاریخی مذہب بیزار، صحافی، نشر کار اور ادیب کی وفات /احمد سہیل

طارق فتح کراچی، پاکستان میں ایک پنجابی مسلم خاندان میں پیدا ہوئے جو 1947 میں تقسیم ہند کے بعد بمبئی سے کراچی ہجرت کر گئی تھی۔ طارق فتح نے جامعہ کراچی سے بائیو کیمسٹری میں ڈگری حاصل کی لیکن پاکستان ٹیلی ویژن کے تحقیقاتی صحافی بننے سے پہلے 1970 میں کراچی کے  ایک جریدے “سن” کے نامہ نگار (رپورٹر ) کے طور پر صحافت میں داخل ہوئے۔ وہ 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں بائیں بازو کےمذہب بیزار طالب علم رہنما تھےاور انہیں دو بار فوجی حکومتوں نے پابند سلاسل کیا۔

طارق فتح ؛( آمد: 20 نومبر 1949 -رخصت : 24 اپریل 2023) ایک پاکستانی-کینیڈین صحافی اور مصنف تھے۔ طارق فتح نے ایل جی بی ٹی کے حقوق، مذہب اور ریاست کی علیحدگی، شریعت کے قانون کی مخالفت، اور اسلام کی ایک لبرل، ترقی پسند شکل کی وکالت کی، انہوں نے خود کو “پاکستان میں پیدا ہونے والا ہندوستانی” اور “اسلام میں پیدا ہونے والا ایک پنجابی” کہا اور پاکستانی مذہبی اور سیاسی حاکمیت (اسٹیبلشمنٹ) کے ایک بھرپور ناقد تھے۔ اس مقصد کے لیے طارق فتح نے ہندوستان کی تقسیم پر تنقید کی تھی۔اور مسلم لیگی سیاسی رہنماؤں اور مسلمان ترقی پسند دانشوروں کے علاوہ اردو کے ادیبوں ، شاعروں اور ان کی تخلیقات پر شدید اختلاف کیا ،ان کا  موقف تھا کہ اردو کو پاکستان پر ثقافتی اور اسلامی روپ میں جبرا ً رائج کیا گیا ہے۔

پاکستانی-کینیڈین کالم نگار طارق فتح پیر کو سرطان ( کینسر ) کے ساتھ طویل جنگ کے بعد  انتقال کر گئے، ان کی صحافی  بیٹی نتاشا فتح نے یہ خبر جاری کی۔ ۔

طارق اونٹاریو نیو ڈیموکریٹک پارٹی ( این ڈی پی)  کے طویل عرصے تک  رُکن رہے اور 1995 کے صوبائی انتخابات میں اسکاربورو نارتھ میں پارٹی کے امیدوار کے طور پر ناکام ٹھہرے۔اس کے بعد انہوں نے اونٹاریو این ڈی پی کے رہنما ہاورڈ ہیمپٹن کے لیے کام کیا۔

طارق فتح نے ایل جی بی ٹی کے حقوق، مذہب اور ریاست کی علیحدگی، شریعت کے قانون کی مخالفت، اور اسلام کی ایک لبرل، ترقی پسند شکل کی وکالت کی۔
طارق فتح، جو 73 سال کی عمر میں انتقال کر گئے، ایک سیاسی کارکن، انسانی حقوق کا ایک شدید محافظ اور کسی بھی شکل میں مذہبی جنونیت کے  سخت مخالف تھے، طارق فتح کو کسی چیز سے خوف نہیں تھا۔ وہ ایک ملحد انسان تھے۔
ایک سیکولر اور ملحد کے طور پر جس نے کتابیں تصنیف کیں جن کا عنوان ہے The Jew is Not My Enemy: Unveiling the Myths that fuel Muslim Anti-Semitism and Chasing a Mirage: The Tragic Illusion of an Islamic State، طارق ہمیشہ   سے  متنازع  شخصیت  رہے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
طارق فتح کے متعلق چند دلچسپ حقائق 
1۔ طارق فتح کراچی نے ابتدائی اسکول کی تعلیم بریٹو روڈ ( پرانی نمائش، سولجر بازار ، نشتر پارک ۔ سابقہ پٹیل پارک ) کے قریب ایک کیتھولک اسکول میں  حاصل ی۔وہ کراچی میں ناظم آباد کے علاقے میں بھی قیام پذیر رہے۔
2۔کراچی کے آدم جی سائنس کالج سے بی ایس سی کی سند حاصل کی۔
3۔ ان کی بیوی کا تعلق داؤدی بوہری فرقے سے ہے۔
4۔ طارق فتح کی اکلوتی بیٹی نتاشا فتح نے ایک عیسائی سے شادی کی ۔
5۔ طارق فتح نے کئی مواقع پر بھارت میں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کی حمایت کا اظہار کیا۔
6۔  ان کی بیٹی نتاشا نے اتوار کے روز “والد کے ساتھ ایک سست اتوار”، “پرانے بالی ووڈ گانے سننے” اور “مدر انڈیا سے ان کی مشترکہ محبت” کے بارے میں ٹویٹ کیا تھا۔
“اپنے والد کے ساتھ اتوار کی ایک دھیمی صبح کا مزہ لے رہی ہوں۔ پرانے بالی ووڈ گانے سن رہی  ہوں اور میں نے مدر انڈیا کے لیے ہماری مشترکہ محبت کے لیے نارنجی رنگ  پہن رکھا  ہے۔ اور ہمارے گود لیے ہوئے اور پیارے گھر کینیڈا کے لیے سرخ رنگ کا ایک ہٹ،” انہوں نے لکھا تھا۔
7۔ طارق فتح اسلام کے بارے میں اپنے ریڈیکل ترقی پسند خیالات اور پاکستان کے بارے میں اپنے موقف کے لیے جانے جاتے تھے۔
8۔طارق فتح کینیڈا میں ایک سیاسی کارکن، صحافی اور ٹیلی ویژن میزبان کے طور پر کام کر چکے ہیں اور انہوں نے متعدد کتابیں تصنیف کی ہیں، جن میں “چیزنگ اے میرج: دی ٹریجک الیوژن آف این اسلامک سٹیٹ” اور “دی جیو میرا دشمن نہیں ہے: ان خرافات کا پردہ فاش کرنا جو مسلمانوں کو ایندھن دیتے ہیں۔ یہود دشمنی”۔
9۔ ایک نامور مصنف، طارق فتح نے اسلامی بنیاد پرستی اور دنیا بھر میں مسلم کمیونٹیز پر اس کے اثرات کے موضوع پر کئی کتابیں لکھی ہیں۔
10۔طارق فتح اسلامی جنونیت کے سخت ناقد تھے اور بے خوف ہو کر مختلف میڈیا، بلاگز اور کتابوں کے لیے لکھتے تھے۔
11۔ طارق فتح کو اپنے ہندوستانی نژاد ہونے پر فخر تھا اور وہ اکثر ہندو مذہب اور ہندوستانی تہذیب کی تعریف کرتے تھے۔
12۔ طارق فتح کو پنجاب کے شیر، ہندوستان کے فرزند اور کینیڈا کے عاشق کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
13۔ اسلام، سیکولرازم اور لبرل جمہوریت کے بارے میں اپنے خیالات کے لیے جانا جاتا ہے، طارق فتح اسلام پسند انتہا پسندی اور دہشت گردی کے سخت ناقد رہے ہیں۔
14۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق، طارق فتح نے 1970 میں کراچی سن کے رپورٹر کے طور پر صحافت کے میدان میں قدم رکھا۔
15۔ وہ اپنے آپ کو * مڈ نائٹ چائلڈ * ( نصف رات کو پیدا ہونے والا بچہ) کہتے تھے ۔
16۔ طارق فتح ہم جنس پرستی اور لزبین ازم  کی ولالت کرتے تھے۔ اور اس کے بہت بڑے حامی تھے۔
17۔ طارق فتح پاکستان کے وجود کے ناقد تھے۔ اس نے ریاست کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا ہے اور بلوچ علیحدگی پسندوں کی حمایت کی وکالت کی ہے۔ ان کا موقوف ہے کہ بلوچستان کی آزادی کے بعد باقی ماندہ پاکستان بھارت کے ساتھ دوبارہ متحد ہو جائے گا۔فروری 2013 میں، پاکستان میں ٹورنٹو سن کی ویب سائٹ بلاک ہونے کے بعد؛ فتح نے کریڈٹ کا دعویٰ کیا۔ وہ یہود دشمنی کو اسلام کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا اور اسرائیل کے وجود کے حق اور صہیونی منصوبوں کی حمایت کرتا ہے۔ تاہم اس نے فلسطین پر اسرائیل کے “غیر قانونی اور غیر اخلاقی” قبضے اور عرب دشمنی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیاتھا۔۔
18۔ 1996 سے 2006 تک اس نے مسلم کرونیکل کی میزبانی کی، جو ٹورنٹو میں قائم ایک ہفتہ وار کرنٹ افیئر ڈسکشن شو سی ٹی ایس اور ویژن ٹی وی پر تھا، جس میں مسلم کمیونٹی پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔

آر ایس ایس کے جنرل سیکریٹری دتاتریہ ہوسابلے نے طارق فتح کی موت پر کہا ، “طارق فتح ایک نامور مفکر، مصنف اور تبصرہ نگار تھے۔ میڈیا اور ادبی دنیا میں ان کی نمایاں خدمات کو بہت یاد رکھا جائے گا۔ وہ زندگی بھر اپنے اصولوں اور عقائد پر کاربند رہے اور ان کی ہمت اور یقین کا احترام کیا گیا۔ اداکار انوپم کھیر نے لکھا، “اپنے دوست کے انتقال کے بارے میں جان کر بہت دکھ ہوا، دل سے ایک سچے ہندوستانی، ایک انتہائی نڈر اور مہربان انسان۔ (طارق فتح کی) ہمت متعدی تھی! ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری نے لکھا، ” طارق فتح اپنی شخصیت میں واحد  تھے، ہمت، مضحکہ خیز، علم، ایک تیز سوچنے والا، ایک عظیم خطیب اور ایک نڈر لڑاکا۔ طارق، میرے بھائی، آپ کو ایک قریبی دوست کے طور پر پا کر خوشی ہوئی۔

Advertisements
julia rana solicitors

طارق فتح نے گلوکار عدنان سمیع کی طرح بھارت کی شہرت پانے کی کوشش کی مگر ہندوستانی حکومت نے انھیں شہریت دینے سے انکار کردیا تھا۔
 طارق فتح کی یہ تصویر ان کی موت سے چند گھنٹے پہلے کھینچی گئی!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply