استوائے حنانہ اور محبتِ رسولﷺ/فاطمہ بنتِ انتظام

اللہ تبارک وتعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایمان کے بعد سب سے بڑی نعمت نبی کریمﷺ کی محبت ہے ۔ آپﷺ کو اللہ تعالیٰ نے تمام انسانیت کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے ،نبی کریمﷺ کی ذات اقدس ہے ہی اس قدر رحیم،شفیق وحلیم   کہ آپ سے تمام مخلوقات ہی محبت کرتی ہے اس ضمن میں احادیث اور سیرت کی کتب میں بے شمار واقعات ملتے ہیں جیسا کہ صحیح بخاری میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:نبی ﷺ جمعہ کے دن خطبہ کے وقت ایک درخت یا کھجور کے تنے کے پاس کھڑے ہوتے تھے۔ ایک انصاری نے پیش کش کی : اے اللہ کے رسول !کیاہم آپ ﷺ  کے لیے ایک منبر نہ بنادیں؟آپ ﷺ  نے فرمایا: جیسے آپ کی مرضی۔  آپ ﷺ  کے لیے ایک منبر بنوا دیاگیا۔ جمعہ کا دن آیاتو آپ ﷺ منبر پر تشریف فرماہوئے تو وہ تنا بچے کی طرح سسک سسک  کررونے لگا۔ نبی ﷺ منبر سے اُترے اوراس تنے کو آغوش میں لے لیاتووہ اس بچے کی طرح ہچکیاں لینے لگاجسے بہلا کر چپ کرایاجارہاہو۔ تنے کارونا ، فراقِ  رسولﷺ اورذکر اللہ سے محرومی کی بِناپر تھاجسے وہ پہلے قریب سے سنا کرتاتھا۔(صحیح بخاری :2095(یہ ستون رسول الله ﷺ سے جدائی کے غم میں اس طرح رویا جیسے اونٹ کا بچہ اپنی ماں کے کھو جانے پر روتا ہے ۔ اونٹ کے بچے کے اس طرح رونے کو عربی میں “حنانہ “کہتے ہیں ۔ اس رونے کی آواز صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بھی سنی مگر وہ حیران تھے کہ یہ آواز کہاں سے آ رہی ہے ۔ رسول اللهﷺ نے جب اس کھجور کے تنے پر شفقت سے ہاتھ رکھا اور وعدہ فرمایا کہ وہ جنت میں ان کے ساتھ ہو گا تو اسے قرار آیا ۔

اس ستون کو ‘ استوانہ مخلقۂ ‘ بھی کہا جاتا ہے ۔ اس کے وجہ یہ ہے کہ اس مبارک مقام پر ایک مرتبہ کسی شخص نے لا علمی میں تھوک دیا تھا اور رسول الله ﷺ  نے اس عمل کو ناپسند فرمایا تھا، اس کے بعد خطبے کے اس تنے کو صاف کر کے بے انتہا خوشبو لگائی گئی جس کی وجہ سے اسے” استوانہ مخلقۂ” بھی کہا جاتا ہے ۔ عربی میں ‘ مخلقۂ ‘ خوشبو کو کہتے ہیں ۔ یہ ستون مسجد ِ نبوی کے ‘ ریاض الجنۃ ‘ میں محراب ِرسول  ﷺ  سے لگا ہُوا ہے۔

یہ ستون آج بھی مسجد ِ نبوی میں اسی نام سے موجود ہے جو محبت رسول ﷺ کی یاد دلاتا ہے۔ کھجور کی ایک لکڑی کو رسول اللہﷺ  سے اس قدر محبت تھی لیکن ہم ان کے امتی کہلانے والے رسول اللہ ﷺ  کی تعلیمات پر کتنا عمل پیرا ہیں۔

خدا شاہد ہے کہ ہمارا ایمان اس وقت تک مکمل ہو نہیں سکتا جب تک نبی کریمﷺ ہمیں اپنے ماں باپ ،اولاد،مال اور اپنی جان سے عزیز نہ ہو جائیں، جیسا کہ مشہور شاعر اسمٰعیل میرٹھی نے کیا خوب کہا ہے :

محمد ؐ کی محبت دینِ حق کی شرط اوّل ہے

اسی میں ہو اگر خامی توایماں   نامکمل ہے

Advertisements
julia rana solicitors

یہ ایک دلچسپ واقعہ ہے ۔اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمارے دلوں میں حضورﷺ کی ایسی محبت پیدا فرمائے جیسی   کھجور کے تنے کو تھی ۔بروز قیامت جب ہماری ملاقات نبی کریمﷺ سے ہو تو ہماری محبت بھی مقبول ہوجائے جیسا کہ استوائے حنانہ کی ہوگئی۔ہمیں آپﷺ کی سنتوں پر چلنے والا بنا دےاور جنت میں آپﷺ کا پڑوس نصیب فرما دے،الہی آمین۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply